پکتیا کی مسجد میں خودکش دھماکوں سے 30 شہید

0

پشاور (نمائندہ خصوصی) مشرقی افغان صوبہ پکتیا کے صدر مقام گردیز میں دوران نماز مسجد پر خودکش حملے میں بچوں سمیت30 افراد شہید اور 100زخمی ہوگئے ہیں۔ مشرقی افغانستان کی کسی بھی امام بارگاہ پر کئے گئے پہلے حملے کی کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ ترجمان دفتر خارجہ پاکستان نے گردیز میں حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت اور عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔قندھار میں سڑک کے کنارے نصب بارودی سرنگ کے دھماکے میں ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے موٹر سائیکل سوار 3نو عمر لڑکے جاں بحق و2زخمی ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پکتیا کے صدر مقام گردیز کے علاقہ خواجہ حسن کی امام بارگاہ صاحب الزمان سے نماز جمعہ کے بعد نکلنے والے نمازیوں پر 2دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔ دہشت گردوں نے مسجد کے اندر دستی بم پھینکے اور بعد میں خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دہشت گردانہ حملے میں بچوں سمیت30افراد شہید اور 100سے زائد زخمی ہوگئے۔افغانستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی کے مطابق 20زخمیوں کی حالت انتہائی نازک ہے، جس کے نتیجے میں شہدا کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔ پکتیا پولیس کے سربراہ کے مطابق دہشت گرد برقعہ اوڑھ کر مسجد میں گھسے جہاں 600نمازی موجود تھے۔ سانحے میں بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد زخمی اٹھانے کیلئے کوئی ایمبولینس نہیں بھیجی گئی تھی۔ خواجہ حسن مسجد کے علاقے کی صاحب الزمان مسجد کو گردیز میں اہل تشیع کا مرکز سمجھاجاتا ہے۔ گردیز میں موجود صحافی حسن پکتیاوال نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ فائرنگ شروع ہونے کے کچھ دیر بعد ہی پہلا دھماکہ ہوا۔ اس دوران بھی فائرنگ جاری رہی اور پھر دوسرے بمبار نے بھی خود کش جیکٹ کو دھماکے سے اڑا دیا۔گردیز کے ہیڈ کوارٹرز اسپتال میں70سے زائد زخمی منتقل کئے گئے۔بہت سے زخمیوں کی حالت نازک ہے اور کئی زخمیوں نے ان کے سامنے دم توڑا۔ حسن کے مطابق شہدا میں سے بیشتر کی لاشیں ناقابل شناخت ہیں۔دھماکے اتنے شدید تھے کہ انسانی گوشت کے لوتھڑے اڑ کر مسجد کی دیواروں سے جا چپکے، مسجد کے قالین و دیواریں خون سے سرخ ہوگئیں۔ دھماکوں کی وجہ سے افراتفری پھیلنے کی وجہ سے کئی بچے بھی کچلے گئے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More