متنازع کرکٹرز نے بھی نئی حکومت سے امیدیں باندھ لیں

0

عالمی سطح پر پاکستان کرکٹ کو نقصان پہنچانے والے متنازع کرکٹرز نے بھی نئی حکومت سے امیدیں باندھ لیں ہیں۔ اس سلسلے میں بااثر شخصیات کا آشیرباد ملنے کے بعد اسپاٹ فکسنگ کے مرکزی کردار سلمان بٹ کو اکیڈمی میں انٹری مل گئی ہے۔ جبکہ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ عمر اکمل، احمد شہزاد اور شرجیل خان بھی اپنا دکھڑا سنانے بنی گالا جائیں گے۔ ادھر پی سی بی کے عہددار ہارون رشید اور نواز لیگ کی حکومت میں مزے لوٹنے والے ایشین بریڈمین ظہیر عباس نے بھی پارٹی بدل لی ہے۔ دوسری جانب انضمام الحق کو عمران خان کی جانب سے چیف سلیکٹر برقرار رکھنے کا سگنل مل گیا ہے۔
پی سی بی ذرائع کے بقول نجم سیٹھی کی جانب سے عہدہ چھوڑنے کا سگنل ملنے کے بعد ان کے دور میں بلیک لسٹ قرار دیئے جانے والے کھلاڑیوں نے ٹیم میں واپسی کیلئے لابنگ شروع کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمراکمل نے لاہور میں موجود ایک خاتون پی ٹی آئی رہنما کو اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی حوالے سے آگاہ کیا۔ اس دوران عمر اکمل نے شکوہ کیا کہ مکی آرتھر انہیں ٹیم کا حصہ بننے نہیں دے رہے، جس کی وجہ سے ان کا کرکٹ کیریئر تباہی کے دہانے پہچ چکا ہے۔ جبکہ فکسنگ کے حوالے سے حالیہ انکشافات کے حوالے سے ’’سطانی گواہ‘‘ بننے کیلئے بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ ذرائع کے بقول پی ٹی آئی کی خاتون رہنما نے انہیں یقین دلایا کہ وہ 8 اگست کو عمران خان سے عمر اکمل کی میٹنگ طے کرائے گی۔ اسی طرح منشیات اسکینڈل کے بعد احمد شہزاد کو پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ اور ڈیپارٹمنٹل ٹیم کی قیادت سے فارغ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بھی اپنا دکھڑا سنانے کیلئے بنی گالا کا روخ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس سلسلے میں انہوں نے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، جس میں فواد چودری نے انہیں انصاف دلانے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ ادھر پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کے مجرم شرجیل خان بھی اپنی بے گنائی کی دستان سنانے کیلئے بنی گالہ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ذرائع کے بقول انہوں نے پی سی بی چیئرمین نجم سیٹھی اور پی سی بی ٹربیونل پر جانبداری کا الزام عائد کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک منظم سازش کے تحت انہیں اسپاٹ فکسنگ کیس گھسیٹا گیا ہے۔ جبکہ اصل کردار اب بھی پاکستان کرکٹ بورڈ میں موجود ہیں۔ جس کا نام بھی بتانے کیلئے شرجیل خان تیار دکھائی دے رہے ہیں۔ ادھر بااثر شخصیات کی پشت پناہی کے بعد سلمان بٹ بھی چوڑے ہوگئے ہیں۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھر اکیڈمی میں آزادانہ مٹر گشت شروع کردیا ہے۔ ذرائع کے بقول بورڈ کے ایک اعلیٰ افسر نے بھی انہیں ٹیم میں واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ جس کے بعد سابق کپتان کو انگلینڈ لائنزسے سیریزکیلئے ’’اے‘‘ ٹیم میں شامل کرانے کی کوشش شروع کردی گئی ہے۔ پاکستان ’’اے‘‘ اور انگلینڈ لائنز کے مابین سیریز آئندہ ماہ یواے ای میں کھیلی جائے گی۔ سلیکٹرز نے انہیں حیران کن طور پر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں جاری ہائی پر فارمنس کیمپ میں شامل کردیا ہے۔ یاد رہے کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق کا موقف تھا کہ مستقبل کے پیش نظر رکھتے ہوئے 30 سال سے زائد عمر کے کھلاڑیوں کو ’’اے‘‘ ٹیموں میں شامل نہیں کیا جائے گا۔ فواد عالم کو ڈراپ کرتے ہوئے بھی عمر کو جواز بنایا گیا تھا۔ تاہم ماضی داغدارہونے کے باوجود 33 سال سے زائد العمرسلمان بٹ کو ’’اے‘‘ ٹیم میں شامل کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔ ادھر پی سی بی کے ڈائریکٹر کرکٹ آپریشنز ہارون رشید بھی اپنا عہدہ بچانے کیلئے لابنگ میں مصروف ہیں۔سابق ٹیسٹ کرکٹر کو پی سی بی میں ممکنہ اکھاڑ پچھاڑ سے دور آبائی شہر میں کھپانے کیلئے ہائی پرفارمنس سینٹر میں ڈائریکٹر سائوتھ کی نئی پوسٹ متعارف کرانے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ ادھر سابق حکومت میں لاکھوں روپے کی تنخواہ بٹورنے والے ظہیر عباس بھی عمران خان کی خوش آمد کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ جنوری2016 میں بطور پنجاب اسپورٹس بورڈ کرکٹ کوچنگ اکیڈمیز سربراہ تقرر پانے والے ظہیر عباس 4 لاکھ روپے کے قریب ماہانہ تنخواہ وصول کرتے رہے۔ اس دوران مختلف شہروں میں اکیڈمیز قائم کی گئیں۔ وہ اب اپنا عہدہ بچانے کیلئے عمران خان کو سپورٹ کررہے ہیں۔ دریں اثنا عمران خان سے سابقہ کرکٹرز کی ملاقاتوں پر تنقید کے باعث سابق کرکٹر وقار یونس نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ایک انٹرویو وقار یونس کا کہنا تھا کہ بعض لوگوں نے یہ تاثر دیا کہ کرکٹرز عہدوں کی ضرورت کے پیش نظر بنی گالہ جا رہے ہیں، وہ عمران خان سے کچھ لینا چاہتے ہیں۔ یہ سراسر غلط ہے۔ کرکٹرز کو عہدوں کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم سب عمران خان کے ساتھ کھیل چکے، وہ ہمارے کپتان اور استاد ہیں۔ ان سے ہم نے بہت کچھ سیکھا اسی ناطے یہ ہمارا فرض تھا کہ ملاقات کر کے کامیابی پر مبارکباد دیں۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More