لاہور سے عمران کی کامیابی کانوٹیفکیشن رک گیا – چیلنج کرینگے

0

اسلام آباد ؍ بدین ؍ پشاور (نمائندہ امت ؍خبر ایجنسیاں)تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان این اے131 لاہور میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی رکوانے میں ناکام ہو گئے۔ الیکشن ٹربیونل نے حلقے میں دوبارہ گنتی اور عمران کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکنے کا حکم دیدیا ہے ۔عمران خان نے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم فوری طور پر چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ عمران خان کی ہدایت پر بابر اعوان نے فیصلے کو چیلنج کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے۔اے این پی کے امیدوار پرویز احمد نے پی کے61 نوشہرہ میں پرویزخٹک کی کامیابی چیلنج کرتے ہوئے دوبارہ گنتی کی درخواست دائر کر دی ہے۔گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کی رہنما فہمیدہ مرزا پی ایس73بدین میں دوبارہ گنتی میں بھی پی پی کے تاج محمد ملاح کی کامیابی متاثر کرنے میں ناکام رہیں۔ دوبارہ گنتی میں پی پی امیدوار کی برتری 283ووٹوں سے بڑھ کر 1156ہوگئی۔ انتخابات کے حوالے سے ایک اور تنازع نے جنم لے لیا۔اطلاعات کے مطابق 79 فیصد امیدواروں کو دوبارہ گنتی کا قانونی حق حاصل نہیں ہوا۔صرف21 فی صد امیدوار دوبارہ گنتی کے حق سے مستفید ہوئے۔تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان این اے131 لاہور میں دوبارہ گنتی رکوانے میں ناکام ہو گئے ۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون الرشید پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے نواز لیگ کے امیدوار سعد رفیق کی رٹ پر فیصلہ سناتے ہوئے این اے 131 کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کرنے اور حتمی نتائج آنے تک الیکشن کمیشن کو عمران خان کی کامیابی کا اعلان روکنے کا حکم دیا ہے ۔سعد رفیق کے وکیل نے دوبارہ گنتی کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ صرف مسترد ووٹوں کی دوبارہ گنتی میں عمران کی برتری کم ہو کر602 رہ چکی ہے۔عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے دوبارہ گنتی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ مسترد شدہ ووٹ پہلے ہی گنے جا چکے ہیں۔25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں عمران خان نے سعد رفیق کو 680 ووٹوں سے شکست دیتے ہوئے 84 ہزار 313 ووٹ لئے تھے، جب کہ ان کے مد مقابل امیدوار خواجہ سعد رفیق نے 83ہزار 633 ووٹ لئے۔ سعد رفیق نے عمران خان کی کامیابی چیلنج کرتے ہوئے آر او سے مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست کی تھی ،جس میں عمران خان کی کامیابی برقرار رہی تھی ،تاہم برتری 680 کے بجائے 608 پر پہنچ گئی ۔ این اے 131 سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن روکے جانے کے فیصلے کو عمران کیلئے بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے ۔پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے ٹربیونل کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔ عمران کے وکیل بابر اعوان نے فیصلے کیخلاف اپیل فوری طور پر دائر کرنے کے لئے تیاری شروع کر دی ہے ۔ ممکنہ اپیل پیر کو دائر کئے جانے کا امکان ہے ۔ عدالتی فیصلے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں سعد رفیق نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی کے خلاف تمام جماعتیں متحد ہیں۔ہم بھر پور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے ۔ہم نے ریٹرننگ افسر سے مسترد شدہ ووٹ ہی نہیں حلقے کے تمام ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کیا تھا ،جسے مسترد کر دیا گیا ۔مسترد شدہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے دوران عمران خان کی برتری 680 ووٹوں سے کم ہو کر 608 پر آ گئی ۔ادھر بدین میں سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس73پر ہونے والی دوبارہ گنتی میں جی ڈی اے کی امیدوار اور سابق اسپیکر فہمیدہ مرزا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ۔ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے اپنے مدمقابل پیپلز پارٹی کے تاج محمد ملاح کی کامیابی کو چیلنج کیا تھا ۔ عام انتخابات میں تاج محمد ملاح کو صوبائی نشست پر 283 ووٹوں سے کامیاب قرار دیا گیا تھا ۔ ہفتہ کو حلقے میں ہونے والی دوبارہ گنتی میں تاج محمد ملاح کی برتری 283 سے بڑھ کر 1156 پر پہنچ گئی ۔حتمی نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی کے تاج محمد ملاح کے ووٹ بڑھ کر 37ہزار 068 ہو گئے ہیں ،جبکہ رہنما فہمیدہ مرزا 35912ووٹ حاصل کر سکی ہیں۔علاوہ ازیں پی کے 61 سے اے این پی کے امیدوار پرویز احمد نے پشاور ہائی کورٹ میں سابق وزیر اعلیٰ اور پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے موقف اپنایا ہے کہ پرویز خٹک کے ووٹوں کی تعداد 20ہزار دکھائی گئی ہے ،جو اصل تعداد سے مختلف ہے۔ووٹوں کی گنتی کے موقع پر ان کے پولنگ ایجنٹس کو باہر نکال دیا گیا تھا ۔دوسری جانب انتخابات کے حوالے سے ایک نئے تنازع نے جنم لے لیا ہے ۔ جس کے مطابق 79 فیصد امیدواروں کو دوبارہ گنتی کا قانونی حق نہیں دیا گیا ۔صرف 21 فیصد امیدواروں کو دوبارہ گنتی کا حق دیا گیا۔ قانون کے مطابق جیت کا مارجن5فیصد سے کم ہو تو دوبارہ گنتی کی درخواست دینا امیدوار کا حق ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 248 حلقوں میں جیتنے والے مد مقابل امیدواروں سے 5فیصد سے بھی کم ووٹوں سے جتیے ،تاہم 79 فیصد امیدواروں کو دوبارہ گنتی کا قانونی حق نہیں ملا۔ ان حلقوں میں 169 صوبائی اور79 قومی اسمبلی کے حلقے ہیں۔الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ آفیسران نے 21 فیصد امیدواروں کو دوبارہ گنتی کا قانونی حق دیا ہے۔ان میں 21 فیصد قومی اسمبلی کے حلقے ہیں ۔صوبائی اسمبلیوں کے 169 میں سے 33 حلقوں میں دوبارہ گنتی کی اجازت دی گئی۔الیکشن کمیشن حکام کے مطابق ریٹرننگ افسران کو ہدایات جاری کر دی گئی تھیں ،تاہم معلوم نہیں کہ انہوں نے ہدایات پر عمل کیوں نہیں کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More