کراچی (رپورٹ : خالد زمان تنولی )حیدری اور ریڑھی گوٹھ علاقہ پولیس کی سرپرستی میں منشیات کا گڑھ بن گئے ، علاقہ مکینوں کے مطابق 69 افراد پولیس سرپرستی میں منشیات فروشی کررہے ہیں ، ان میں 44 ریڑھی گوٹھ اور 25 ابراہیم حیدری سے تعلق رکھتے ہیں ، ان میں خواتین بھی شامل ہیں ، لیاری اور پاک کالونی میں کارروائی کے بعد ساحلی علاقے منشیات کا گڑھ بن گئے ہیں ۔پولیس بھاری رشوت کے عوض سرپرستی کررہی ہے ۔ منشیات سرعام دستیاب ہو نے سے بچے اور نوجوان بھی نشہ کرنے لگے ہیں ۔قبل ازیں ریڑھی گوٹھ کا گٹکا زیارہ مشہور تھا ،لیکن اب یہاں ہر قسم کا نشہ مل رہا ہے ، واضح رہے کہ سکھن اور ابرا ہیم حیدری کی حدود میں منشیات کا نیٹ ورک مر د اور خواتین منشیات فروش چلا رہے ہیں ، جن سے سکھن تھانے کا بیٹر پولیس اہلکار رستم ، اور ریڑھی گوٹھ چوکی میں تعینات پولیس اہلکار آدم اور عمر جبکہ ابراہیم حیدری تھانے کا پولیس اہلکار بیٹر جاوید ہر ہفتے لاکھوں روپے رشوت متعلقہ تھانوں کے ایس ایچ اوز کے نام پر وصول کرتے ہیں ۔’’امت‘‘ سروے میں دیکھا گیا کہ ریڑھی گوٹھ کے علاقے شیطان چوک پر منشیات فروشوں نے ڈیرے جمارکھے ہیں ، ریڑھی گوٹھ جیٹی سے متصل کمپاونڈ کے خالی ہال میں منشیات فروشوں نے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے ، جبکہ منشیات فروش خاتون بھی موجود تھی ، ریڑھی کے مکینوں کا کہنا تھا کہ ساحلی پٹی پر گزشتہ 30 سالوں سے منشیات کا مکروہ دھندے کو قانون نافذ کرنے والے ادارے ختم نہیں کرا سکے ، مکینوں کا کہنا تھا کہ منشیات فرشوں کے خلاف معتدد بار درخواستیں دے چکے ہیں ،لیکن منشیات فروشوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی بلکہ شکایت کرنے والوں پر جھوٹے مقدمات درج کئے جاتے ہیں ، مکینوں نے بتایا کہ ساحلی پٹی ریڑھی گوٹھ کی آبادی 40 ہزار نفوس پر مشتمل ہے ،علاقہ مکینوں نے شکوہ کیا کہ چئیرمین, ایم پی اے, ایم این اے بھی منشیات کی روک تھام نہیں کراتے۔مکینوں کا کہنا ہے کہ ریڑھی گوٹھ کی 12 بستیوں میں جگہ جگہ نشے کے عادی مرد اور خواتین اپنے گھروں کے سامنے کھلم کھلا نشہ کرتے دکھا ئی دیتے ہیں منشیات فروش کھلم کھلا دھنداکررہے ہیں ، جن میں قاسمانی محلہ ، موسانی محلہ ، سیاہ رانی محلہ ، خاصخیلی پاڑہ ، جت پاڑہ ، حاجی محمد علی پاڑہ ، امین جت پاڑہ ، مولائی پاڑہ ، پن پاڑہ ، دبلہ محلہ ، سچی دھنو محلہ اور موسانی محلہ نمبر 2 شامل ہیں ، مذکورہ بستیوں میں منشیات کے دھندے میں مرد اور خواتین ملوث ہیں ، ’’امت ‘‘کو دستیاب معلومات کے مطابق ہیروئن ، چرس اور کچی شراب فروخت کرنے والوں میں عمری ، ایوب ہڈی ، جریو ، ننھدڑو ، ابراہیم عرف سنجے، محسن ، اسلم عرف اسلو ، پھاتوڑی ، ندیم ، رشید عرف ردا، ہارون عرف ہڈااور ملنگ نامی منشیات فروش شامل ہیں ، جبکہ مذکورہ پاڑوں اور محلوں میں منشیات کے اڈے خواتین بھی چلا رہی ہیں ، ان میں جنت ، بیگم آیا ، ملگ خاتون ، مینا ،فاطمہ ، خدیجہ مصطفی ، محسن ، رابعہ خان ، شمع ، بانو ، نسیمہ ، شعبانی ، صغراں رڈھہ ، مکاں حاجی کچھاں ، سکینہ موسانی ، میر ایانکا ، زینب مامو ، امینہ اور ان کی بہوخشو ، حمی حمیداں ، فاطمہ حدی اور روبی سیارانی شامل ہیں ،ذرائع کے مطابق سکھن تھانے سے چند منٹ کے فاصلہ پر بھینس کالونی روڈنمبر 9 مویشی منڈی کے عقب میں منور بھی منشیات کا اڈا چلا رہا ہے ، جبکہ ابراہیم حیدری تھانے کی حدود پنجابی محلہ میں منشیات کا نیٹ روک نسرین بیگم ، اجمینا راشد اپنے دست راست آصف پٹھان کے ذریعے چلا رہی ہے ،جنہوں نے 2 درجن مرد و خواتین کا رندوں پر مشتمل نیٹ ورک بنا رکھا ہے جن میں کزو ،چھتن ،ماسی حنی راجائی ، رفیق سیٹھیا،مجید سیٹھیا،مجید کچھی ،پپوڈکیت ،راجہ بلوچ ،نبیل عرف کٹو،لالی مسیح،عبداللہ عرف ونود ،نور دین جمالی ،لدھو کچھی ،عدو کچھی ،کریم کچھی ،واجد پٹھان ،گلوپٹھان ،عمران بلوچ ،سجاد پٹھان اور شہزاد عرف شیزوپٹھان شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق ملیر میں منشیات کے اڈوں کے خلاف کارروائیوں کے بعد بدنام منشیات فروش سلیم دبئی فرار ہوگیا تھا ، جبکہ فیصل بھی روپوش ہونے کے ساتھ پولیس اہلکاروں جن میں سی ٹی ڈی ، کرائم برانچ سمیت ایس ایس پی ملیر آفس کے کرپٹ آفسران سے رابطے میں تھا ۔ ایس ایس پی ملیر عدیل چانڈیو کے چارج چھوڑتے ہی جرائم پیشہ فیصل بھی منظر عام پر آ گیا ، اور ابراہیم حیدری پولیس کی مکمل آشیر باداور یومیہ دو لاکھ روپے رشوت کے عوض منشیات کے اڈے کی موکل حاصل کی ہے ابراہیم تھانے کا انٹیلی جنس عملہ بھی فیصل کے منشیات اڈے سے ہفتہ وار بھتہ وصول کرتا ہے ۔