قیصر چوہان
پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے ڈومیسٹک کرکٹ میکنزم کے تحت لوکل ایونٹس کے ٹاپ پرفارمرز کو ورلڈکپ 2019ء کا حصہ بنایا جائے گا۔ تاہم بورڈ نے تین کھلاڑیوں کیلئے خصوصی کوٹہ مختص کیا ہے۔ جس میں ایک بالر، بیٹسمین اور ایک آل رائونڈر شامل ہے۔ مخصوص کوٹے میں انڈر 19 کرکٹرز کو بھی امیدوار رکھا گیا ہے۔ یوں ورلڈکپ کیلئے 50 کھلاڑیوں پر مشتمل پول کو پی ایس ایل فور کے بعد فائنل کیا جائے گا۔ جس میں سے حتمی 16 رکنی ٹیم تیار کی جائے گی۔ دوسری جانب مقامی کرکٹرز کی حوصلہ افزائی کیلئے ڈومیسٹک ایونٹس کی انعامی رقم میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ جبکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے نئے ڈومیسٹک سیزن کا شیڈول تیار کرلیا ہے۔
پی سی سی سلیکشن کمیٹی کے ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے ورلڈکپ 2019ء میں مضبوط ترین اسکواڈ کی تشکیل کیلئے مربوط حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ جس کے تحت ڈومیسٹک سیزن 2018/19ء میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے والے 10 کھلاڑیوں کو ورلڈکپ سے قبل مرحلہ وار قومی ٹیم میں آزمایا جائے گا۔ اس فارمولے کا اطلاق ایشیا کپ کے بعد سے ہوگا۔ جس کے بعد ورلڈ کپ سے پہلے ہونے والی سیریز آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ و انگلینڈ کے خلاف سیریز میں دو سے تین نئے کھلاڑیوں کو انٹرنشنل لیول میں بھی صلاحیتیں منوانے کا موقع دیا جائے گا۔ ان سیریز کے دوران تواتر کے ساتھ پرفارمنس دینے والے کھلاڑیوں میں سے تین خوش نصیب ورلڈکپ کے ابتدائی 30 رکنی اسکواڈ کا حصہ بنیں گے۔ جبکہ حتمی اسکواڈ میں شمولیت کا فیصلہ کپتان، کوچ اور سلیکٹرز سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ ان میں سب سے زیادہ ترجیح آل رائونڈ کرکٹر کو دی جائے گی۔ دوسرا نمبر بیٹسمین کا ہوگا۔ سلیکشن کمیٹی کو تاحال 50 کھلاڑیوں پر مشتمل پول بنانے میں مستند کھلاڑیوں کی کمی کا سامنا ہے۔ اب تک بورڈ کے پاس ورلڈکپ کیلئے 33 کھلاڑی دستیاب ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں سرفراز احمد، شعیب ملک، اظہر علی، محمد عامر، یاسر شاہ، بابر اعظم، فہیم اشرف، اسد شفیق، حسن علی، فخر زمان، شاداب خان، محمد حفیظ، عماد وسیم، محمد عباس، وہاب ریاض، جنید خان، حارث سہیل، امام الحق، محمد نواز، عثمان خان شنواری، شان مسعود، رومان رئیس، آصف علی، راحت علی، عثمان صلاح الدین، حسین طلعت، بلال آصف، سعد علی، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی، صاحبزادہ فرحان، عمید آصف اور میر حمزہ شامل ہیں۔ جبکہ باقی 17 کھلاڑیوں کا نام ڈومیسٹک سیزن میں کھلاڑیوں کی کارکردگی اور پی ایس ایل فور کے بعد کیا جائے گا۔ دوسری جانب پاکستان کرکٹ بورڈ نے 2018-19ء کے ڈومیسٹک کرکٹ کیلنڈر کا اعلان کر دیا ہے۔ کیلنڈر میں ریجنل انٹر ڈسٹرکٹ سینئر (تین روزہ)، انٹر ریجن انڈر 19 (ایک روز اور تین روزہ)، پینٹنگولر انڈر 19 ٹی ٹوئنٹی کپ، ریجنل انٹر ڈسٹرکٹ انڈر 19 کپ (ایک روزہ)، قائداعظم ٹرافی (فرسٹ کلاس اینڈ ون ڈے)، قائد اعظم ٹرافی گریڈ 2، نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ، پاکستان کپ (ون ڈے اور پیٹرن ٹرافی گریڈ ٹو) شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق انٹر ریجن انڈر 19 ٹورنامنٹ شروع ہوچکا ہے۔ جو 28 اگست تک جاری رہے گا۔ انٹر ریجن انڈر 19 (تین روزہ سندھ پنجاب) یکم ستمبر سے 9 اکتوبر تک جاری رہے گا۔ پینٹنگولر انڈر 19 ٹی ٹوئنٹی کپ 21 اکتوبر سے 27 اکتوبر تک ملتان میں کھیلا جائے گا۔ کیو اے ٹی فرسٹ کلاس اینڈ ون ڈے یکم ستمبر سے 8 دسمبر تک جاری رہے گا۔ نیشنل ٹی ٹوئنٹی کپ 10 دسمبر سے 25 دسمبر تک کراچی میں کھیلا جائے گا۔ ریجنل انڈر ڈسٹرکٹ انڈر 19 (ون ڈے آل پاکستان) یکم جنوری سے 20 جنوری تک، جبکہ پاکستان کپ و ن ڈے 2 اپریل سے 14 اپریل تک فیصل آباد اور ملتان میں منعقد ہوگا۔ اسی طرح قائد اعظم ٹرافی گریڈ ٹو سندھ 16 اپریل سے 15مئی اور پیٹرن ٹرافی گریڈ ٹو سندھ پنجاب 16 اپریل سے 7 مئی تک ہوگا۔ ادھر پی سی بی نے ڈومیسٹک کھلاڑیوں اور ٹورنامنٹ کی انعامی رقوم میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔ جس کے تحت قائداعظم ٹرافی کی انعامی رقم میں 10 لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے بعد ٹورنامنٹ کی انعامی رقم 44 لاکھ سے بڑھ کر 54 لاکھ روپے ہو گئی ہے۔ ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کی انعامی رقم 49 لاکھ سے بڑھا کر 57 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔ اس بار قائد اعظم ٹرافی کے ساتھ ون ڈے ٹورنامنٹ چیف سلیکٹر انضمام الحق کی تجویز پر ایک ساتھ کرایا جا رہا ہے۔ ون ڈے ٹورنامنٹ کا ہر میچ مختلف گراونڈ میں کھیلا جائے گا۔ اس سے قبل ٹورنامنٹ ایک ہی گرائونڈ میں کھیلا جاتا تھا۔ انٹر ریجنل انڈر 19 ٹورنامنٹ کی انعامی رقم میں بھی ایک لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے اور ٹورنامنٹ کی انعامی رقم اب ڈھائی لاکھ روپے ہو گی۔ سنیئر انٹر ڈسٹرکٹ کی فاتح ٹیم کو ڈھائی لاکھ روپے ملیں گے۔ اس انعامی رقم میں بھی ایک لاکھ روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ ادھر پی سی بی چیف سلیکٹر انضمام الحق کا کہنا ہے کہ ’’ہم ورلڈکپ میں نوجوان کھلاڑیوں کو موقع دینے کے حق میں ہیں۔ نوجوان کھلاڑیوں کو آزمانے کا طریقہ کار جلد میڈیا کو بتا دیا جائے گا‘‘۔ آئی سی سی کو چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بتایا ہے کہ ’’کارکردگی میں تسلسل کیلئے نوجوان کرکٹرز کو مواقع دینا ہوں گے۔ ورلڈ کپ 1992ء کے سیمی فائنل اور فائنل میں 2 اننگز سے ملنے والا اعتماد پورے کیریئر میں میرے ساتھ رہا۔ میگا ایونٹ میں کامیابی نے مجھے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔ اب بھی ٹیم بیشتر نوجوان کرکٹرز پر مشتمل اور تشکیل نو کے مراحل میں ہے۔ کارکردگی میں تسلسل کیلئے ہمیں ان کھلاڑیوں کو مواقع دینا ہوں گے‘‘۔٭
٭٭٭٭٭