جاں بحق بچے ہیڈ کانسٹیبل کا بیٹا اور بھتیجا ہیں

0

محمد زبیر خان
فیصل آباد میں پولیس فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے طالب علم نہ صرف قریبی رشتہ دار تھے، بلکہ دونوں گزشتہ چار سال سے کلاس فیلو تھے اور آپس میں گہری دوستی تھی۔ عثمان اور ارسلان اپنی کلاس کے لائق طلبہ میں شمار کئے جاتے تھے۔ عثمان نے میٹرک کے امتحان میں 900 سے زائد نمبر حاصل کئے تھے اور وہ پاک آرمی میں جانا چاہتا تھا۔ ارسلان نے 740 نمبر حاصل کئے اور وہ الیکٹریکل انجینئر بننا چاہتا تھا۔ دونوں ہی فرسٹ ایئر میں داخلے کے منتظر تھے۔ واقعے کے روز عثمان کے ہیڈ کانسٹیبل والد ڈیوٹی پر تھے۔ جب وائرلیس پر رپورٹ چلی اور وہ موقع پر پہنچے تو انہوں نے اپنے بیٹے کی لاش کو کپڑوں سے شناخت کرلیا تھا۔ دونوں بچوں کو پیچھے سے گولیاں ماری گئیں۔ جاں بحق طالب علموں کے چچا نے ملزمان کو قرار واقعی سزا ملنے تک احتجاج جاری رکھنے کا عندیہ دے دیا۔
فیصل آباد کے مقامی ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق گزشتہ رات پولیس اہلکاروں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے بچے عثمان اور ارسلان نہ صرف قریبی عزیز تھے، بلکہ دونوں میں دوستی کا گہرا رشتہ بھی تھا۔ نمایاں نمبروں سے میٹرک پاس کرنے والے دونوں بچوں کی کمر پر گولیاں ماری گئیں۔ ان ذرائع نے بتایا کہ عثمان مقامی تھانے میں تعینات ہیڈ کانسٹیبل منور کا بیٹا تھا، جبکہ ارسلان منور کا رشتے میں چچا لگتا ہے۔ جس وقت واقعے کی رپورٹ وائرلیس پر چلی، منور ڈیوٹی پر موجود تھا اور وہ فوراً جائے وقوعہ پر پہنچا۔ مقامی تھانے کی پولیس نفری جب جائے وقوعہ پر پہنچی تو اس وقت منور اپنے ساتھی اہلکاروں کے ہمراہ موقع پر پہنچ گیا تھا اور اس نے اوندھے منہ پڑے ہوئے اپنے بیٹے کی نعش کو کپڑوں سے شناخت کرلیا تھا۔ اسے یہ سمجھنے میں بھی زیادہ دیر نہیں لگی کہ دوسرا بچہاس کا رشتے میں بھتیجا اور عثمان کا گہرا دوست ارسلان ہے۔ ذرائع اور موقع پر موجود پولیس اہلکاروں کے مطابق یہ دل کو دہلا دینے والا منظر تھا۔ منور پولیس مقابلے کی کال پر موقع پر پہنچا تھا، مگر موقع پر اس کے اپنے بیٹے اور بھتیجے کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں اور وہ رو رو کر سب اپنے ساتھی پولیس اہلکاروں سے پوچھ رہا تھا کہ اس کے بیٹے نے کیا جرم کیا ہے۔ موقع پر موجود ایک پولیس اہلکار کے مطابق وہ بار بار کہہ رہا تھا کہ اس کا بیٹا اور اس کا دوست تو انتہائی شریف اور نیک تھے۔ موقع پر عثمان کے والد منور کی حالت انتہائی غیر تھی اور اس کو سنبھالنے میں کافی وقت لگا۔ جس کے بعد خود منور نے ہی ارسلان کے اہل خانہ کو اطلاع دی۔
ارسلان کے چچا اور عثمان کے رشتے کے چچا محمد خالد نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ان کے محلے اور علاقے کا ہر فرد عثمان اور ارسلان سے واقف ہے اور جانتا ہے کہ دونوں بچوں کی زیادہ توجہ اپنی تعلیم پر تھی۔ دونوں چار سال سے کلاس فیلو اور قریبی دوست تھے اور اکثر ساتھ ساتھ دیکھے جاتے تھے۔ محمد خالد کے مطابق دونوں کا جون کے آخر میں میٹرک کا نتیجہ آیا تھا، جس میں دونوں ہی نے اچھے نمبر حاصل کئے تھے۔ عثمان نے نو سو سے زائد نمبر حاصل کئے تھے، جبکہ ارسلان نے سات سو چالیس نمبر حاصل کئے تھے۔ دونوں اس وقت فرسٹ ایئر میں داخلے کے منتظر تھے اور ان کی کوشش تھی کہ انہیں ایک ہی کالج میں داخلہ ملے۔ محمد خالد نے بتایا کہ ’’ارسلان الیکٹریکل انجینئر بننا چاہتا تھا، کیونکہ اس کے والد بھی الیکٹریکل انجینئر تھے۔ جبکہ عثمان کی پاک فوج میں کمیشن لینے کی شدید خواہش تھی اور اس حوالے سے اس نے ابھی سے تیاری بھی شروع کر دی تھی۔ عثمان کے ساتھ جب بھی بات ہوتی تو وہ پاک فوج، اس کے افسران اور اس کے شہدا کے حوالے سے بات کرتا تھا۔ اس کی خواہش تھی کہ وہ کمیشن حاصل کرنے کے بعد کمانڈو تربیت حاصل کرے۔ اسی لئے وہ صبح اور شام کے اوقات میں ورزش اور جاگنگ کرتا ہوا نظر آتا تھا۔ عثمان اور ارسلان کی دوستی مثالی تھی اور دونوں مل کر پڑھائی کیا کرتے تھے۔ میٹرک کے امتحان میں ارسلان نے بھی اچھے نمبر حاصل کئے، مگر عثمان کے زیادہ نمبر لینے پر زیادہ خوشی ارسلان کو تھی۔ محمد خالد کا کہنا تھا کہ دونوں بچوں کا اس طرح بے رحمانہ قتل انتہائی افسوس اور دکھ کی بات ہے۔ دونوں کی کمر پر گولیاں لگی ہوئی ہیں، جس سے واضح ہو جاتا ہے کہ پولیس اہلکاروں نے ان پر پیچھے سے گولیاں چلائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ملزمان کو قرار واقعی سزا نہ ملی تو احتجاج جاری رہے گا۔
پولیس تھانہ ملت فیصل آباد کے ذرائع نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ دونوں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کر لیا گیا ہے اور واقعے کی ایک ایف آئی آر پولیس مقابلے کی درج ہوئی ہے۔ دونوں لڑکوں کے لواحقین نے نماز جنازہ کے بعد ایف آئی آر کے اندراج کے لئے درخواست دی تو ان کا مقدمہ بھی درج کر کے تفتیش شروع کر دی جائے گی۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More