کراچی/لاہور (اسٹاف رپورٹر/ایجنسیاں) پنجاب میں تحریک انصاف کو حکومت سازی کے مرحلے کے دوران بڑا دھچکا لگ گیا،پی پی 123 ٹوبہ ٹیک سنگھ سے پی ٹی آئی کی سونیا رضا اسمبلی نشست سے ہاتھ دھوبیٹھی۔25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں سونیا رضا اپنے مدمقابل (ن) لیگی امیدوار قطب علی شاہ سے صرف 70ووٹوں کے فرق سے کامیاب قرار پائی تھیں۔عدالت عالیہ نے قطب شاہ کی درخواست منظور کرتے ہوئے ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دیا ۔ از سرنو گنتی کئے جانے پر انہیں 16ووٹوں سے کامیابی مل گئی، جس کے بعد قطب علی شاہ کی کامیابی کا فارم49جاری کردیا گیا ہے۔اس سے قبل ن لیگ سیالکوٹ سے قومی اسمبلی کی نشست بھی حاصل کرچکی ہے ،جہاں ابتدائی نتائج کے مطابق تحریک انصاف کے عثمان ڈار736 ووٹو ں کی برتری سے جیتے تھے۔ خواجہ آصف کی درخواست پردوبارہ گنتی میں ان کے ووٹ بڑھ کر 115067 ہوگئے ،جبکہ عثمان ڈار کے ووٹ تقریباً 300ووٹوں کے اضافے کے ساتھ ایک لاکھ 13 ہزار 774 تک محدود رہے۔اس طرح سابق وزیر دفاع کو کامیاب قرار دے دیاگیا۔ عثمان ڈار نے تیسری بار گنتی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا ،تاہم ان کی درخواست مسترد کردی گئی۔پی ٹی آئی رہنما کی نوٹیفکیشن اجرا روکنے میں بھی ناکام رہے۔ادھرلاہور ہائیکورٹ نے این اے 108 فیصل آباد میں لیگی رہنما اور سابق وزیرِ مملکت عابد شیر علی کی ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست مسترد کیے جانے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔جسٹس مامون رشید شیخ نے لکھا کہ درخواست گزار قانون کے مطابق متعلقہ فورم سے رجوع کرسکتا ہے ۔فاضل جج نے ن لیگ کے مہر اشتیاق کی این اے 126 میں دوباہ گنتی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسی عدالت نے ن لیگ کی شجرہ منصب علی کی این اے 118 میں دوباہ گنتی کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کردی ۔پی ٹی آئی کے بریگیڈئیر(ر) اعجاز شاہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ قانون کے تحت نوٹیفکیشن اجرا کے بعد دوبارہ گنتی کیلئے اس فورم پر رجوع نہیں کیا جاسکتا۔دریں اثناسندھ ہائیکورٹ کے جسٹس مظہر علی نے این اے 250 میں دوبارہ گنتی کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے وکیل کو طلب کرتے ہوئے سماعت آج تک ملتوی کردی۔ایم کیو ایم کے فیاض قائم خانی نے پی ٹی آئی امیدوار عطااللہ کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے۔سماعت کے دوران جسٹس محمد علی نے ریمارکس دیئے کہ نوٹیفکیشن اجرا کے بعد معاملہ الیکشن ٹریبونل میں لے جایا جاسکتا ہے۔این اے 250سے ایم کیو ایم کے امیدوار فیاض قائمخانی نے 29 ہزار 385 ووٹ لیے جبکہ مدمقابل پی ٹی آئی امیدوار عطاء اللہ نے 36 ہزار 60 ووٹ لیے تھے ۔علاوہ ازیں جمعرات کو سندھ ہائی کورٹ میں خاتون سمیت تحریک انصاف کے 2 امیدواروں نے اپنے حلقوں میں دوبارہ گنتی کی درخواستیں دائر کیں۔پی ایس 128 سےکامیاب ایم کیو ایم کے عباس جعفری کی کامیابی کو چیلنج کرتے ہوئے نصرت انور نے مؤقف اختیار کیا کہ دوبارہ گنتی تک نوٹیفکیشن معطل کیا جائے جب کہ سید علی حسین نے پی ایس 89 میں محمد سلیم کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
٭٭٭٭٭