ذوالفقار آباد ٹرمینل پر ناقص تعمیرات – پارکنگ دھنسنے کا خدشہ

0

کراچی(رپورٹ:نواز بھٹو)حکومت سندھ،بلدیہ عظمیٰ کراچی و دیگر اسٹیک ہولڈرز ذوالفقار آباد ٹرمینل کو آپریشنل کرنے میں ناکام ہو گئے، میئر کی طرف سے تباہ حال ذوالفقار آباد ٹرمینل کو پاکستان کا جدید ترین ٹرمینل قرار دینے کے دعوے عدالت کی آنکھ میں دھول جھونکنے کے مترادف نکلے۔’’امت‘‘ سروے میں ٹرمینل کے حیران کن حقائق سامنے آئے ہیں ۔میئر کراچی کی جانب سے ٹرمینل کے افتتاح کیلئے نصب تختی بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔ ایک ارب30کروڑ لاگت کے منصوبے میں سےکروڑوں روپے بد انتظامی اور کرپشن کی بھینٹ چڑھ گئے ۔ٹرمینل کے اندر اور اطراف میں سیکڑوں ایکڑ زمین قبضہ مافیا نظریں گاڑھے ہوئے ہے۔ٹین کی چھتوں سے بنے برائے نام ریسٹ ہاؤس،مسجد،کینٹین، ریسٹورنٹ و دیگر تعمیرات ناقص مواد کی وجہ سے تعمیر عمارتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہیں۔ پارکنگ ایریا میں لوڈڈ ٹینکرز کے دھنسنے کا خدشہ ہے۔2002میں شروع ہونےوالے منصوبے کی چاردیواری بھی اب تک مکمل نہیں ہو سکی۔ ورکشاپ، اسپتال،بینک، فائر بریگیڈ اور 16نجی ریفائنریز ، 48ایڈیبل آئل ٹرمنلز سمیت کسی متعلقہ ادارے کا دفتر نہیں۔ ٹینکرز مالکان نے سپریم کورٹ سے تحقیقاتی کمیشن بنانے،منصوبے کے آڈٹ و از سر نو سروے کا مطالبہ کر دیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق عدالتی احکام پر2002میں پپری کے مقام پر 200ایکڑ اراضی پر آئل ٹینکرز کی منتقلی کیلئے ٹرمینل بنانے کیلئے ایک ارب30کروڑ کی لاگت سے منصوبہ شروع کیا گیا۔ عدلیہ کو بتایا گیا ہے کہ حکومت سندھ اور بلدیہ عظمیٰ نے بالترتیب 44کروڑ30لاکھ سے زائد و15کروڑ سے زائد خرچ کر چکی ہے ۔منصوبے کے دیگر اسٹیک ہولڈرز میں شامل آئل ریفائنریز، ٹینکرز ایسو سی ایشن اور ایڈیبل آئل ایسو سی ایشن نے طے شدہ حصہ ادا نہیں کیا۔ سپریم کورٹ میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ ذوالفقار آئل ٹرمینل میں مسجد،ریسٹ ہاؤس،144باتھ روم، وضو خانے،126ہزار گیلن صاف پانی، 15سو میگا واٹ بجلی،4 کینٹینیں تعمیر ہو چکی ہیں۔پہلےمرحلےمیں3200ٹینکرز کی گنجائش والا پارکنگ ایریا بنا لیا گیا ہے ۔باقی کام جلد مکمل کرنے کیلئے حکومت سندھ اور کے ایم سی فنڈز کی فراہمی یقینی بنائے گی ۔اس صورتحال میں حکومت سندھ و بلدیہ عظمیٰ کہنا ہے کہ اب ٹینکر مالکان کے پاس منتقل نہ ہونے کا کوئی جواز نہیں رہا ۔گزشتہ روز ’’امت‘‘ کے تحت ذوالفقار آباد ٹرمینل کا سروے کیا گیا تو انکشاف ہوا کہ حکومت سندھ اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے غلط بیانی کی گئی ہے اور ان کے تمام دعوے غلط ہیں۔سروے میں دیکھا گیا کہ 200ایکڑ پر مشتمل ٹرمینل کی حفاظت پر مامور کے ایم سی کے خالی ہاتھ گارڈز اور ایک سویا ہوا پولیس اہلکار نظر آیا۔مرکزی گزر گاہ پر لگی ٹرمینل کی میئر کراچی کے ہاتھوں افتتاح کے پر لگی تختی ٹوٹی ہوئی تھی۔ ذوالفقار آباد میں فی ٹینکر داخلہ فیس 1000روپے مقرر ہے ۔ٹرمینل مکمل طور پر بنیادی سہولیات سے محروم تھا ۔ پینے کا پانی ناقابل استعمال تھا وہ بھی رات کو واٹر ٹینکرز کے ذریعے چوری کر کے فروخت کیا جاتا ہے ۔ منصوبے کے لئے بنائی گئی ٹنکی اور ٹینک مخدوش حالت میں تھے اور ٹنکی کی بنیادی کھوکھلی اور پلر ٹوٹے ہوئے نظر آئے ۔ پی ایس او کی طرف سے ٹوکن اجرا کیلئے بنائی گئی عمارت تباہ نظر آئی جسے کبوتروں نے مسکن بنا رکھا ہے ۔ آتش گیر مادے سے بھرے ٹینکرز کے حوالے سے فائر بریگیڈ کا کوئی دفتر نظر آیا نہ عملہ ۔ جہاں ہزاروں ٹینکرز بیک وقت پارک ہوں گے وہاں کوئی اسپتال یا ڈسپنسری نظر نہیں آئی۔ٹرمینل میں کسی بھی بینک کی کوئی برانچ نظر نہ آئی جہاں ٹینکرز مالکان یا ملازمین چالان جمع کرا سکیں۔ سپریم کورٹ کی جانب سے ٹرمینل کی 50ایکڑ اراضی مختص کئے جانے کے باوجود کوئی ورکشاپ موجود نہیں ہے البتہ سپریم کورٹ کو دکھانے کیلئے ڈھائی ایکڑ اراضی ورکشاپس کے قیام کیلئے ہموار کرنے کی کوشش کی گئی تھی جہاں 1500 ورکشاپس تعمیر ہونی ہیں۔16برس سے منصوبے کی اب تک چار دیواری مکمل ہوئی نہ سیکورٹی کا کوئی انتظام ہے ۔ ٹرمینل فعال ہونے کے بعد5ہزار سے زائد ٹینکرز پارک کئے جائیں گے۔ یہاں صرف چند سو افراد کے فرش پر بیٹھنے کے لئے ٹین کی چھت سے بنے ریسٹ ہاؤس بنائے گئے ہیں جہاں طوفانی بارشوں سے بچاؤ کا کوئی انتظام نہیں۔ 100افراد کی گنجائش کے ساتھ ٹین کی چھت سے بنی مسجد اور ایک درجن افراد کے استعمال کے لئے وضو خانے، غسل خانے اور ٹوائلٹ ناقص مواد سے تعمیرکئے گئے ہیں۔ سروے کے دوران برائے نام 2کینٹینیں بھی نظر آئیں۔پی ایس او کے علاوہ 16نجی ریفائنریز،48ایڈیبل آئل ٹرمینلز میں سے کسی کا دفتر موجود نہ تھا جہاں سے فلنگ کی پرچیاں جاری ہوں ۔مختلف ایسوسی ایشنز نے سپریم کورٹ سے ذوالفقار آباد ٹرمینل کے نام پر کرپشن کی تحقیقات کیلئے آزاد کمیشن بنانے،جاری اور خرچ کئے گئے فنڈز کی تحقیقات کیلئے نجی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ فرم سے تحقیقات کرانے اور منصوبے کا نیا سروے کرانے کے مطالبات کئے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More