اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بی بی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ عام انتخابات کے موقع پر پریزائیڈنگ افسران کو نتائج بھیجنے سے روکا گیا تھا ۔آر ٹی ایس صحیح کام کر رہا تھا۔رپورٹ کے مطابق 25 جولائی کو اسکول ٹیچر محمد رمضان(فرضی نام)نے بی بی سی کو بتایا کہ24 جولائی کو رات10بجے ایک فون آیا ،جس پر کسی نمبر کے بجائے صرف ان نون لکھا ہوا تھا۔ فون کرنے والے نے اپنا نام تنویر بتایا ،جس کے کہنے پر انتظامات کا جائزہ لینے کیلئے میں 2 گھنٹے پہلے ہی پولنگ ااسٹیشن پہنچ گیا۔پہلے تو پولیس اہلکاروں نے اندر جانے کی اجازت نہ دی۔سیکورٹی اہل کار آئے تو وہ مجھے اندر لے گئے۔ مردوں کے پولنگ اسٹیشن میں لگے ۔بیشتر سی سی ٹی وی کیمروں کا رخ آسمان کی طرف تھا۔ایک دو کیمروں پر کپڑا ڈالا گیا۔مجھے ان کیمروں کی تصویر لینے سے روکتے ہوئے کہا گیا کہ ’’سر جی بس اپنے کام سے کام رکھو‘‘۔پولنگ عمل کو 3گھنٹے گزرے تو سیکورٹی اہلکار میرے پاس آیا اور راز داری سے پوچھا کہ لوگوں کا کس کو ووٹ ڈالنے کا رجحان زیادہ ہے، میں نے اندازے کے مطابق اسے بتایا تو وہ موبائل پر کسی کو اطلاع دے کر آ گیا۔ سیکورٹی اہلکار نے یہ معاملہ چھ سات مرتبہ دہرایا اور میں بھی فرمانبردار بچے کی طرح اسے صورتحال سے آگاہ کرتا رہا۔پولنگ ختم ہونے پر صرف عمارت کےاندر کھڑے افراد کو ووٹ دینے کا حق دیا گیا ۔باہر موجود افراد کو گھروں کو بھیج دیا گیا ۔گنتی شروع ہوئی تو پولنگ ایجنٹوں کو10فٹ دور بیٹھنے کا کہا گیا۔نواز لیگی پولنگ ایجنٹ نے اعتراض کیا تو سیکورٹی اہلکار نے اپنے افسر کو فون کیا اور کچھ دیر کے بعد چار پانچ سیکورٹی اہلکار وہاں آئے اور پولنگ ایجنٹوں کو سخت الفاظ میں کہا گیا کہ جس طرح کہا جاتا ہے ،اسی طرح عمل کریں ورنہ ان کے لیے ٹھیک نہیں ہو گا۔ کچھ دیر بعد ا نہیں کمرے سے نکال دیا گیا اور ڈبوں کو ایک کمرے میں تقریباً نصف گھنٹہ رکھا گیا۔ اس دوران سیکورٹی کی دو گاڑیاں پولنگ اسٹیشن کے اندر آئیں بھی۔ یہ نہیں معلوم تھا کہ کتنے ڈبے کمرے کے اندر رکھے گئے اور جب نکالے گئے تو وہ کتنے تھے۔ کچھ دیر کے بعد پولنگ ایجنٹوں کو بھی آنے کی اجازت دی گئی۔میں نے وہ تمام ڈبے خالی کیے۔پولنگ ایجنٹس کو دور سے ایک ایک کر کے ووٹ دکھائے گئے ۔ اہلکاروں کی موجودگی میں کسی پولنگ ایجنٹ نے اونچی بات نہیں کی۔گنتی مکمل ہونے پر فارم 45 پر کر کے نتیجہ تیار کرنے لگا تو سیکورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ سر ابھی یہ تیار نہ کریں جب کہا جائے گا پھر تیار کریں۔ سیکورٹی اہلکار نے کیمرے سے رزلٹ کی تصویر کھینچی اور تھوڑی دیر کے لیے وہاں سے چلا گیا۔ غصے میں سادہ کاغذ پر رزلٹ پولنگ ایجنٹوں کو دینے کی کوشش کی تو مجھے روک دیا گیا۔ رات12بجے کے قریب پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ آر ٹی ایس کے ذریعے الیکشن کمیشن کو بھیجنے کی اجازت ملی ۔ آر ٹی ایس نظام ٹھیک تھا لیکن فوری نتیجہ بھیجنے کی اجازت نہیں تھی۔ الیکشن کے تین روز گزرنے کے باوجود ایسا محسوس ہوتا کہ کوئی اس کا پیچھا کر رہا ہے۔ایک سرکاری سکول کی استانی ابیھا فاروقی نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر الیکشن کے دن کی روداد تحریر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کا آر ٹی ایس نظام درست کام کر رہا تھا۔مجھے آر ٹی ایس کے تنصیب کے لیے پولنگ سے محض2روز قبل طلب کیا گیا تھا۔