ملیر کے فارم ہاؤس میں پولیس سرپرستی میں ڈانس پارٹیاں چلنے لگیں
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ضلع ملیر کے 3 تھانوں میمن گوٹھ، سائٹ سپرہائی وے اور گلشن معمار کی حدود میں واقع فارم ہاؤس میں ہفتے کی رات ڈانس پارٹیاں پولیس کی سرپرستی میں چلنے لگی ، ڈانس پارٹیوں میں کھلے عام شراب اور منشیات فروخت ہوتی ہے ۔شہر کے مختلف علاقوں سے لڑکیاں ڈانس پارٹیوں میں شرکت کیلئے آتی ہیں اور کھلے عام پولیس کی سرپرستی میں ڈانس پارٹیوں میں نشہ کرنے میں مصروف رہتی ہیں ۔ علاقہ پولیس مبینہ طور پر رشوت وصول کرنے کے بعد ڈانس پارٹیوں کو مکمل سیکورٹی بھی فراہم کرتی ہے۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ڈانس پارٹیاں نجی فارم ہاؤس میں راجہ ، زوہیب اور ساجد نامی شخص کرواتے ہیں، اور ڈانس پارٹی شروع ہونے سے قبل ہی پولیس کو بھاری رشوت دی جاتی ہے ،جس کے بعد جس فارم ہاؤس میں ڈانس پارٹی ہفتے اور جمعرات کی رات شروع ہوتی ہے ،نجی فارم ہاؤس سے کچھ فاصلے پر مذکورہ تھانوں کی پولیس موبائل تعینات کی جاتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقہ پولیس فی ڈانس پارٹی 2 سے تین لاکھ روپے بھتہ وصول کرتی ہے اور بھتہ ملنے کے بعد پولیس کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کرتی ہے ،بلکہ ڈانس پارٹی کی مکمل سرپرستی کرتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تینوں تھانوں کی حدود میں کم از کم 20 سے زائد فارم ہاؤس ہیں ،جن میں سے4 سے5 فارم ہاؤس میں ہفتے کی رات ڈانس پارٹیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈانس پارٹی آرگنائزر فی ڈانس پارٹی لاکھوں روپے کماتا ہے۔ علاقہ پولیس ڈانس پارٹیوں کے قریب پولیس موبائل اس لیے کھڑی کرتی ہے کہ اگر ڈانس پارٹی میں پولیس کے اعلی افسران کی جانب سے چھاپہ بھی مارا جائے تو سیکورٹی کے نام پر کھڑی پولیس موبائل فوری طور پر فارم ہاؤس کے مالکان کو فون پر اطلاع کردیتی ہے اور ڈانس کرنے والی لڑکیوں کو فارم ہاؤس کے پچھلے راستے سے محفوظ مقام پر پہنچادیا جاتا ہے اور ڈانس پارٹی آرگنائزر موقع سے باآسانی فرار ہوجاتے ہیں ، فارم ہاؤس مالکان علاقائی ایس ایچ اوز کو فی ڈانس پارٹی کے حساب سے لاکھوں روپے رشوت دیتے ہیں ،’’امت‘‘ نے ایس ایچ او گلشن معمار جمشید خان سے فارم ہاؤس میں ڈانس پارٹیوں کے حوالے سے بات کی تو انکا کہنا تھا کہ انکے علاقے میں واقع فارم ہاؤس میں ڈانس پارٹیاں نہیں چلتیں۔