مستونگ بمبار کا والد – بھائی – 2 ساتھی گرفتار
کراچی(اسٹاف رپورٹر)سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے مستونگ خودکش حملے میں ملوث بمبار کے بھائی، والد اور 2 ساتھیوں کو گرفتار کرلیا۔دہشت گردوں کے گروپ کا سرغنہ برطرف پولیس اہلکار ہے ، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ لندن اور لیاری گینگ وار کے 2 ٹارگٹ کلرز سمیت 4 ملزمان کو بھی دھرلیا ہے ۔ ٹارگٹ کلرز نے عالم دین اور پولیس افسر سمیت متعدد افراد مارنے کا اعتراف کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ پولیس نے خفیہ اطلاع پر بنارس چوک کے قریب بس اڈے پر کارروائی کرتے ہو ئے 2افراد محمد نواز اور حق نواز کو گرفتار کرکے اسلحہ برآمد کرلیا۔ایس ایس پی پرویز چانڈیو اور ایس ایس پی نوید خواجہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ سانحہ مستونگ میں ملوث خودکش بمبار حفیظ اللہ کی ہلاکت کے بعد اس کے والد اور بھائی روپوش ہوگئے تھے، جن کی موجودگی کی اطلاع پر کارروائی کی۔انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دونوں ملزمان بمبار کا والد محمد نواز اور بھائی حق نواز بس کے ذریعے افغانستان فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے، جبکہ ملزم نواز کے 3 بیٹے عزیز نواز،حفیظ نواز،شکور نواز، اہلیہ ،بیٹی عائشہ ،مریم ،صفیہ اور سمعیہ 29 مئی کو چمن کے راستے افغانستان جاچکے تھے۔ملزمان نے شروع میں کالعدم تحریک طالبان فضل اللہ گروپ اور بعد ازاں داؤد محسود گروپ میں شمولیت اختیار کی۔ایس ایس پی نے مزید دعویٰ کیا کہ گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر منگھوپیر ولیکا اسپتال اور پرانی سبزی منڈی کے قریب کارروائی کرتے ہو ئے بمبار کے 2 ساتھیوں شیراز عرف سیف اللہ اور ولی احمد عرف ابو عبید کو گرفتار کرلیا،جن کا تعلق افغانستان کی تحریک طالبان جیش العدل سے ہے۔تمام ملزمان نے پنجگور اور افغانستان میں مختلف اوقات میں تربیت بھی حاصل کی ہوئی ہے۔ دونوں ملزمان نے اسی مقام سے تعلیم حاصل کی ہے جہاں حفیظ اللہ تعلیم حاصل کر رہا تھا۔سی ٹی ڈی حکام کے مطابق گرفتار باپ بیٹے نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا کہ گروپ سرغنہ دائود محسود کراچی پولیس کا برطرف اہلکار اور سیکورٹی زون ٹو میں تعینات تھا۔وہ دائود محسود کے پاس ہی افغانستان جارہے تھے جبکہ ان کے اہلخانہ پہلے ہی وہاں دائود محسود کی زیر کفالت ہیں۔سی ٹی ڈی کے مطابق دائود محسود افغانستان میں بیٹھ کر نیٹ ورک چلارہا ہے، جبکہ گرفتار دہشت گرد گروپ کے لیے لڑکے بھرتی کرتے تھے۔ایس ایس پی نوید خواجہ نے بتایا کہ سی ٹی ڈی نے ایک اور کارروائی میں لیاری گینگ وار کے شاہد بکک گروپ سے تعلق رکھنے والے خطرناک ٹارگٹ کلر سید محمد زوہیب عرف زوہیب پٹھان کو گرفتار کر کے ہینڈ گرینیڈ اور پستول برآمد کرلیا۔گرفتار دہشت گرد قتل ، اقدام قتل، اغوابرائے تاوان ، بھتہ خوری اور ڈکیتیوں کی 25 سے زائد وارداتوں میں ملوث ہے ۔ٹارگٹ کلر کی گرفتاری پر سندھ حکومت نے 20 لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا تھا۔ٹارگٹ کلر نے دوران تفتیش اہلسنت والجماعت کے کارکنوں سمیت 19 افراد کے قتل کا اعتراف کیا۔مقتولین میں اہلسنت والجماعت کے مولانا اکبر سعید، مرزا اورنگزیب بیگ، محمد پرویز علوی اور نسیم رافع صدیقی ، ضیاالرحمان ، فیاض منیر ، جامعہ بنوریہ کے طالب علم، کالعدم سپاہ صحابہ کے 2 کارکنان و دیگر شامل ہیں۔سی ٹی ڈی نے متحدہ لندن کے ٹارگٹ کلر شاکر عرف بنٹی کو بھی پکڑلیا، جس نے 2012 میں اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر اے ایس آئی گوہر عباس کو فائرنگ کرکے شہید کیا تھا۔نوید خواجہ نے بتایا کہ پولیس نے اے ٹی ایم سے نکلنے والے شہریوں سے لوٹ مار کرنے والے 2 ملزمان عبدالوحید اور محمد امین کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔