اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سابق وزیراعظم میاں نوازشریف ،مریم نوازاور کیپٹن (ر)صفدرکی سزاؤں کی معطلی کی درخواستیں اسلام آبادہائی کورٹ میں ججزکی باری باری چھٹیوں کی وجہ سےتاحال زیرالتوا ہیں،چیف جسٹس ہائی کورٹ نےتیسری مرتبہ کیس کی سماعت کےلیےبنچ تشکیل دےدیا۔سابق وزیراعظم نوازشریف ودیگرکی سزامعطلی کی درخواستوں پرسماعت کےلئےاسلام آبادہائیکورٹ کےججز کابنچ تشکیل دے دیاگیا۔اسلام آبادہائیکورٹ کےججزکاآئندہ ہفتے کےلئےروسٹرجاری جاری کردیاگیا ہےجس کےمطابق جسٹس اطہرمن اللہ،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل بنچ سابق وزیراعظم نوازشریف ودیگرکی سزامعطلی کی درخواستوں پرسماعت کرےگا۔اس سےقبل جسٹس عامرفاروق کےرخصت پرجانےکےباعث بنچ ٹوٹ گیاتھااوراب یہ نوازشریف ودیگرکی سزامعطلی کی درخواستوں پرسماعت کرنیوالا تیسرابنچ ہے۔واضح رہےکہ جسٹس عامرفاروق اورجسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پرمشتمل اسلام آبادہائیکورٹ کا2 رکنی بینچ شریف خاندان کےافرادکی اپیلوں پرسماعت کررہا تھا۔تاہم جسٹس عامر فاروق موسم گرما کی تعطیلات کے باعث رخصت پر چلے گئےجس کےبعدرجسٹرارآفس نے نئےبینچ کی تشکیل کےلیےمعاملہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کوبھجوادیا تھا۔درخواستوں پرسماعت کےلیےجسٹس اطہرمن اللہ اورجسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب پر مشتمل نیابینچ تشکیل دیا گیا۔اس سے قبل ان درخواستوں پر سماعت کرنے والےجسٹس محسن اخترکیانی بھی رخصت پر چلےگئےتھے۔یادرہےکہ نوازشریف،مریم نوازاورکیپٹن (ر) صفدرکی سزامعطلی کی درخواستوں پرسماعت کرنے والا یہ تیسرابینچ ہے۔
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )سینئر قانون دانوں نے کہاہے کہ اسلام آبادہائی کورٹ میں بنچوں کی باربارتشکیل سے اسلام آبادہائی کورٹ رولز اینڈ آرڈر کے مطابق ہے۔ججزنےباری باری چھٹیوں پرجاناہےاس لیےاس میں کوئی قباحت نہیں کہ بنچوں کی دوبارہ سےتشکیل کی جائے۔جوجج دستیاب ہوگاوہی بنچ کاحصہ بن جائیگا۔ان خیالات کااظہار اظہر صدیق ایڈووکیٹ ،سعادت ایڈووکیٹ اور معاویہ ایڈووکیٹ نے ’’ امت ‘‘سے گفتگوکے دوران کیاہے ۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ سپریم کورٹ نے کہاکہ بنچوں کابار بارتوٹناخلا ف آئین وقانون نہیں ہے بلکہ یہ ایک روٹین ہے ویسے بھی چونکہ عدلیہ میں چھٹیاں چل رہی ہیں اور ججزنے باری باری اپنی چھٹیوں پر بھی جاناہوتاہے اس لیے ایساکیاجارہاہے ۔سعادت ایڈووکیٹ نے کہاکہ بنچوں کی نئے سرے سے تشکیل عدالتوں کامعمول ہے بعض اوقات ایک کیس میں جج بیٹھنے سے کسی قانونی مجبوری یاذاتی معاملات کی وجہ سے بیٹھنے سے معذرت کرلیتاہے توتب بھی بنچ ٹوٹ جاتاہے اور نیابناناپڑتاہے ایسے میں یہ چیف جسٹس کاصوابدیدی اختیار ہے کہ وہ جس جج کومناسب سمجھے بنچ میں شامل کرلے ۔پہلے بھی ججزنے چھٹیان کیں جس کی وجہ سے کیس کی سماعت ملتوی کرکے نیابنچ تشکیل دیناپڑایہ تیسری بارہے مگر پھر ایساکیاجاسکتاہے اس سے انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں کوئی آئینی وقانونی مسئلہ درپیش نہیں ہوتااس لیے ایساکیاجاسکتاہے ۔معاویہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ سمیت اعلیٰ عدلیہ میں بنچوں کی تشکیل اور بتدیلی ایک روٹین کی کارروائی ہے اس لیے اس میں کوئی پریشانی والی بات نہیں ہے اور نہ ہی کیس میں کوئی خلاف قانون کام کیاجارہاہے ججزنے سماعت کرناہے وہ کی جارہی ہے پہلے بھی سماعت کی گئی اب بھی کی جائیگی تاہم صرف اتناہوتاہے کہ وقت پہلے سے زیادہ لگ جاتاہے کیونکہ نئے جج کی بنچ میں شمولیت سے انھیں تمام تر حالات وواقعات اور پس منظرسے درخواست گزاروں کوآگاہ کرناپڑتاہے دوسری جانب یہ بھی ہے جوبھی اچھاجج ہے وہ کیس کوپڑھ کرہی سماعت کے لیے کمرہ عدالت میں بیٹھتاہے تبھی تووہ اہم ترین معاملات ،آئینی وقانونی پہلوؤں پر سوالات کرتاہے اور معاملات کوآگے بڑھاتاہے ۔