امت رپورٹ
کھالیں جمع کرنے کیلئے پی ٹی آئی ’’متحدہ ٹو‘‘ بن گئی۔ شہر میں انصاف فائونڈیشن کے تحت کھالوں کی وصولی کی حکمت عملی بنالی گئی ہے۔ ادھر متحدہ اور پی ایس پی نے کارکنان کی گرفتاری کے خوف سے کھالوں کیلئے پرچیاں چھپوانے سے گریز کیا ہے، جس کے سبب مدارس اور مساجد میں اکٹھی کی گئی کھالوں کا حجم بڑھنے کا امکان ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع نے بتایا کہ تحریک انصاف کی جانب سے شہر بھر میں انصاف فائونڈیشن کے تحت اجازت نامہ ملنے کے بعد کھالیں جمع کی جائیں گی اور اس کیلئے خصوصی نمبرز جاری کئے جائیں گے اور رضاکاروں کے ذریعے کھالیں اکٹھی کی جائیں گی۔ جبکہ پاک سرزمین پارٹی کے ملیر کے ذمہ دار شجاعت ربانی نے امت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک پارٹی کے ہنمائوں کی جانب سے کھالیں جمع کرنے کی ہدایات جاری نہیں کی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ برس بھی پی ایس پی کے تحت کھالیں جمع نہیں کی گئی تھیں۔
سکیورٹی اداروں کے کامیاب آپریشن کے نتیجے میں کراچی میں جبری طور پر کھالیں جمع کرنے کاسلسلہ ختم ہوگیا۔ شہری بلا خوف اپنی قربانی کی کھالیں مدارس اور مساجد میں سکیں گے۔ اس کے ساتھ ہی ایم کیو ایم ہر سال ان کھالوں سے حاصل ہونے والی ڈھائی ارب روپے کی رقم سے بھی محروم ہوگئی، جبکہ تحریک لبیک پاکستان کی جانب سے کھالیں نہیں جمع کی جائیں گی۔ البتہ تاہم پاکستان تحریک انصاف کی جانب کھالیں جمع کرنے کی حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔
دوسری جانب آل پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کی جانب سے بھی کھالیں جمع کرنے کیلئے بھر پور تیاریاں کی جا رہی ہیں کیونکہ ایم کیو ایم سمیت کراچی میں سرگرم بیشتر سیاسی جماعتوں کی جانب سے کھالیں جمع نہ کرنے کے نتیجے میں پہلی بار ٹینرز ایسوسی ایشن کو فری ہینڈ ملا ہے۔ ٹینری کی صنعت سے وابستہ فیکٹری مالکان ٹھیکیداروں کے ذریعے مختلف علاقوں سے آنے والی کھالیں خریدیں گے۔ اس کیلئے ایس ایس پی کورنگی سے خصوصی میٹنگ کی گئی ہے جس میں کھالیں خریدنے والے ٹھیکیداروں کو پیش آنے والی مشکلات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ رواں برس عید کے موقع پر ایم کیو ایم کو کھالیں جمع کرنے میں قانونی طور پر مشکلات کا سامنا رہے گا، کیونکہ ضابطہ اخلاق کے تحت اداروں کو کھالیں جمع کرنے کیلئے درخواستیں صرف فلاحی ادارے دے سکتے ہیں اور انہیں اجازت دیئے جانے سے قبل ان فلاحی اداروں کا ریکارڈ چیک کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم ماضی میں خدمت خلق فائونڈیشن (کے کے ایف) کے جس پلیٹ فارم سے کھالیں جمع کرتی رہی ہے، وہ اس وقت منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے میں زیر تفتیش ہے اور کے کے ایف میں گزشتہ 10 برس سء کام کرنے والے تمام ملازمین کے علاوہ کے کے ایف کے اکائونٹس میں رقوم جمع کروانے والے اور رقوم نکلوانے والے تمام متحدہ عہدیدار بھی زیر تفتیش ہیں۔ لہٰذا متحدہ کیلئے کھانے جمع کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ امت کو ایم کیو ایم ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ بہادر آباد میں ہونے والی میٹنگ میں رواں برس کے کے ایف کے پلیٹ فارم سے کھالوں کی وصولی کیلئے پرچیاں چھپواکر تقسیم نہ کرنے کی تجویز پر غور کیا جا رہا ہے کیونکہ گزشتہ برس بھی رینجرز اور پولیس کی جانب سے ایسے ایم کیو ایم کارکنوں کو درجنوں کی تعداد میں گرفتار کرلیا گیا تھا جو مختلف علاقوں میں اہل محلہ کو کھالوں کی وصولی کیلئے پرچیاں تقسم کررہے تھے۔
ادھر چند برس پہلے تحریک انصاف کی جانب سے انصاف فائونڈیشن کی بنیاد رکھی گئی تاکہ اس پلیٹ فارم سے فلاحی کاموں کیلئے فنڈز جمع کرنے کے نام پر کھالیں وصول کی جاسکیں۔ ٹینرز ایسوسی ایشن کے ذرائع کے بقول کراچی میں ہر سال 20 لاکھ سے زائد کھالیں جمع ہوتی ہیں جو کہ ماضی میں 3 سے 4 ارب روپے کی تھیں۔ تاہم اس وقت چمڑے کی قیمت میں 40 سے 50 فیصد کمی واقع ہونے کی وجہ سے یہ کھالیں گزشتہ دو برسوں سے ڈھائی سے تین ارب روپے مالیت کی رہ گئی ہیں، جس میں زیادہ کھالیں بیل اور گائے کی ہوتی ہیں جس کے ماضی میں ریٹ ڈھائی سے 3 ہزار روپے تک بھی رہے ہیں۔ اس وقت بکرے کی کھال 14سے 16 سو روپے میں تھی۔ تاہم اس وقت بڑی کھال 15 سے 18 سو، جبکہ بکرے کی کھال کی قیمت 8 سو سے 1000 روپے کے درمیان ہے۔ ٹینرز ایسوسی ایشن جو کہ کراچی سمیت پورے ملک کے چمڑے کی فیکٹریوں کے مالکان پر مشتمل ایک تنظیم ہے، اس وقت تیاریوں میں مصروف ہے کہ قربانی والے دن ہی شہر کے تمام علاقوں کے مدارس، مساجد اور گھروں سے براہ راست کھالیں ٹھیکیداروں کے ذریعے فوری نقد ادائیگی پر خرید لی جائیں۔ اور شام تک فیکٹریوں کے گودواموں تک پہنچادی جائیں کیونکہ گرمی کے موسم کی وجہ سے کھالیں خراب ہونے کا خدشہ ہوتا ہے جس کیلئے گزشتہ دنوں ٹینرز ایسوسی ایشن اور پولیس کے درمیان ایک اہم میٹنگ بھی ہوئی۔ یہ میٹنگ ٹینرز ایسوسی ایشن سائوتھ جس کا دفتر کورنگی صنعتی ایریا میں قائم ہے کے عہدیداروں اور ایس ایس پی کورنگی ساجد سدوزئی کے درمیان ہوئی۔ میٹنگ کے حوالے سے ’’امت‘‘ کو ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ریان محمد نے بتایا کہ رینجرز اور پولیس کے کامیاب آپریشن کی وجہ سے کھالوں کی چھینا جھپٹی کا خوف بالکل نہیں ہے۔ تاہم ایک بڑا مسلہ یہ ہے کہ دور دراز علاقوں سے کھالیں وقت پر کورنگی اور ملیر میں واقع فیکٹریوں تک کیسے پہنچائی جائیں، کیونکہ سخت ضابطہ اخلاق کو جواز بنا کر ہر تھانے کی حدود میں تعینات پولیس اہلکار سوزوکی، شیزور اور ٹرکوں کے ڈرائیوروں کو تنگ کرتے ہیں۔ اجازت نامے اور دیگر دستاویزات چیک کرنے کی آڑ میں غیر ضروری تاخیر سے بچنا ہوگا، کیونکہ کھالیں خراب ہونے کی صورت منیں بیکار ہوجاتی ہیں۔ اس لئے میٹنگ میں یہ نکتہ اٹھایا گیا کہ ہر تھانے سے گزرتے وقت کھالوں سے بھری گاڑیوں کو صرف سکیورٹی موبائل دی جائے، جو اس کو بحافظت اگلے تھانے کی حدود میں پہنچا دے جس کے بعد کورنگی میں گودام چورنگی یا چمڑا چورنگی کے قریب ایک ہی چیکنگ پوائنٹ قائم کردیا جائے، جہاں پر پورے شہر سے آنے والی گاڑیوں کو روک کر این او سی اور کوائف کے حوالے سے تسلی کرلی جائے۔
ذرائع کے بقول قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عید کے دوران زبردستی کھالیں جمع کرنے والوں سے نمٹنے کیلئے منصوبہ بندی کرلی ہے جس کے تحت کھالیں جمع کرکے کورنگی صنعتی ایریا جانے والی گاڑیوں کو پولیس کی موبائلوں کے حصار میں ایک تھانے سے دوسرے تھانے تک پہنچایا جائے گا۔ تمام تر صورتحال میں کھالوں کی جبری وصولی کے عنصر کو نظر انداز نہیں کیا گیا ہے، شہریوں کو ایسی وارداتوں کی براہ راست اطلاع دینے کیلئے رینجرز اور پولیس کے ایمرجنسی نمبرز بھی دیئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ شہر کے 15 علاقوں میں خصوصی سیکورٹی رکھی جائے گی جس میں کچھ مضافاتی اور بعض متحدہ کے زیر اثر علاقے شامل ہیں۔ ان میں لیاقت آباد، عزیز آباد، ناظم آباد، نارتھ کراچی، شاہ فیصل کالونی، ملیر، لانڈھی، کورنگی، سرجانی ٹائون، خدا کی بستی، لیاری اور لی مارکیٹ کے علاوہ منگھو پیر، اورنگی ٹائون کے علاقے شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کی صورت میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی جائیں گی۔ اس کے علاوہ کھالوں کیلئے پرچیاں دینا، دھمکانا اور مجبور کرنا بھی قابل سزا ہوگا۔ دوسری جانب تحریک لبیک جو شہر بھر سے کھالیں جمع کرنے میں ایک بڑی اسٹیک ہولڈر ثابت ہوسکتی تھی، نے شہر سے کھالیں جمع نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ٹی ایل پی کے رہنمائوں کا کہنا ہے کہ چونکہ ابھی تک جماعت کی ذیلی فلاحی تنظیم کا قیام عمل میں نہیں آسکا ہے، اسی لئے ابھی کھالیں جمع نہیں کی جاسکتیں۔ ٭
٭٭٭٭٭