عبداللہ ہاشمی
بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری سے الحاق شدہ 11 کالجز کے درجنوں طلبا و طالبات کے امتحانی نتائج میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ ناکام ہونے والے بیشر طلبہ کو ایک جیسے سیٹ نمبر ہونے پر کامیاب قرار دیا گیا۔ سپرنٹنڈنٹ ایفیلیشنز کی شکایت پر ڈپٹی کنٹرولر شعبہ امتحانات کے خلاف شروع ہونے والی تحقیقات دبا دی گئی۔ 2004ء سے شعبہ امتحانات میں جاری بے ضابطگیوں سے سینکڑوں طلبہ کی ڈگریاں مشکوک ہو گئی ہیں۔
اہم ذرائع نے بتایا کہ بے نظیر بھٹو شہید یونیورسٹی لیاری میں ایک جانب غیر قانونی اور خلاف ضابطہ بھرتیوں کی تحقیقات جاری ہیں تو دوسری جانب شعبہ امتحانات میں بھی بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ڈپٹی کنٹرولر مرزا وسیم شاہ نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی اے، بی کام اور ایل ایل بی کے درجنوں طلبہ کو یکساں سیٹ نمبر کے ایڈمٹ کارڈ جاری کئے، جس سے امتحانی عمل مشکوک ہو گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ یکساں سیٹ نمبرز کا اجرا کسی غلطی کا نتیجہ نہیں، بلکہ ایسا الحاق شدہ کالجز کے ناکام طلبہ کو کامیاب قرار دلانے کے لئے کیا گیا۔ جس میں انہیں پہلے تو کامیابی بھی ملی، تاہم ان طلبا و طالبات میں سے بعض طالب علموں کو یو ایف ایم کیس میں یونیورسٹی سے رجوع کرنے کا کہا گیا تھا، جس نے بے ضابطگیوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ معلوم ہوا ہے کہ یو ایف ایم (fair means Un) یعنی ایسے طلبہ جو نقل کرتے ہوئے پکڑے گئے تھے۔ ان کے نتائج اصولی طور پر ر وکے جانے چاہئے تھے۔ تاہم انہیں یکساں سیٹ نمبر کی بنیاد پر کامیاب قرار دے دیا گیا۔ شعبہ یو ایف ایم نے نتائج کے بعد مذکورہ الحاق شدہ کالجز کے طلبہ سے پیش ہونے کو کہا تو کالجز کی جانب سے شعبہ یو ایف ایم کو بتایا گیا کہ ان کے طالب علم توکامیاب قرار دیئے جاچکے ہیں اور انہیں یو ایف ایم کیس میں شامل کرنا کسی غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔ یو ایف ایم میں ذمہ دار افسر نے رزلٹ گزٹ ایڈمٹ کار ڈز اور رجسٹریشن سے تصدیق کرنا شروع کی تو انکشاف ہوا کہ درجنوں طلبا و طالبات کو یکساں سیٹ نمبرز الاٹ کئے گئے ہیں، جس کے باعث ناکام طلبا کو بھی کامیاب قرار دیا جا چکا ہے۔ مذکورہ معاملہ سامنے آنے پر وائس چانسلر اختر بلوچ کو مداخلت کی درخواست کی گئی اور معاملے کی حساسیت سے متعلق بتایا گیا۔ تاہم انہوں نے کیس کو پہلے تو دبانے کی کوشش کی اور یو ایف ایم شعبے کو ہدایت کی کہ وہ اپنا کام جاری رکھیں۔ وہ شعبہ امتحانات کے ذمہ داران سے کہہ کر یہ غلطی سدھار لیں گے۔ ابھی معاملے کی تحقیقات شروع بھی نہیں ہوئی تھی کہ ڈپٹی کنٹرولر کی جانب سے سپرنٹنڈنٹ ایفیلیشنز کو دھمکیاں دی جانے لگیں۔ جس پر سپرنٹنڈنٹ نے فوری طور پر معاملے سے وائس چانسلر کو آگاہ کیا اور تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا، جس پر انہوں نے تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی بنادی۔ تاہم اس کمیٹی نے بھی ایک سال مکمل ہونے کے باوجود تحقیقاتی رپورٹ تیار نہیں کی اور معاملے کو دبانے کی کوشش جاری رکھی۔ حد درجہ دباؤ اور دھمکیوں پر شعبہ یو ایف ایم کی سپر نٹنڈنٹ نے مذکورہ معاملے کی تحقیقات کرانے کیلئے اینٹی کرپشن اینڈ اسٹیبلشمنٹ اور ایف آئی اے کو درخواست دے دی۔ دونوں اداروں کو بھیجی گئی درخواست میں طلبا و طالبات کا ریکارڈ بھی منسلک کیا گیا، جس میں بے ضابطگیوں اور ٹمپرنگ کے شواہد بھی موجود تھے۔
تحقیقاتی اداروں کو بھیجے گئے شواہد ’’امت‘‘ نے حاصل کئے اور ان کے درست ہونے کی تصدیق کی اور تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ17-2016ء میں بی کام اور بی اے پارٹ 2 کے درجنوں طلبا و طالبات کو یکساں سیٹ نمبر الاٹ کیئے گئے تھے۔ ذرائع سے حاصل دستاویزات کے مطابق رزاق آباد بن قاسم ٹاؤن کے عبدالرزاق گبول گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج میں بی کام سال دوم کے طالب علم عامر ولد عبدالمعید کو سیٹ نمبر 17120 الاٹ کیا گیا، جبکہ اسی جماعت کا امتحان دینے والے گلشن اقبال بلاک 13 میں واقع پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پروفیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے طالب علم مجتبیٰ رشید ولد عبدالرشید کو بھی وہی سیٹ نمبر الاٹ کر دیا۔ اسی طرح میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس کالج بوائز اینڈ گرلز کی بی اے سال دوم کی طالبہ گل صبا ولد نذر محمد کو سیٹ نمبر 13454 الاٹ کیا گیا اور گڈاپ ٹاؤن کے گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج کے بی اے سال دوم کے طالبعلم اون حیدر ولد اشفاق حیدر کو بھی وہی سیٹ نمبر الاٹ کیا گیا۔ گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج کونکر ولیج گڈاپ ٹاؤن کے طالب علم محمد عابد ولد محمد ہارون کو بی کام پارٹ ٹو کیلئے جاری ہونے والا سیٹ نمبر 13455 میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج کی بی اے پارٹ 2 کی طالبہ مادح ولد حاجی محمد کو جاری ہوا اور انہیں بھی وہی سیٹ نمبر الاٹ کیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز کالج بی اے سال دوم کی طالبہ سمیرا ولد عبدالرحیم کو سیٹ نمبر 13456 الاٹ کیا گیا اور یہی سیٹ نمبر گڈاپ ٹاؤن کے گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج کونکر ولیج کی سال دوم میں زیر تعلیم طالبہ ارم شہزادی ولد صید محمد کو بھی دے دیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج کی بی اے پارٹ 2 کی طالبہ سحرش ولد جمیل احمد کو سیٹ نمبر 13457 الاٹ کیا گیا، جبکہ رزاق آباد بن قاسم ٹاؤن کے عبدالرزاق گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج میں بی اے سال دوم کے طالب علم عثمان ناصر ولد ناصر جمشید کو بھی سیٹ نمبر 13457 الاٹ کردیا گیا۔ گلشن اقبال بلاک 13 کے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پروفیشنل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بی اے سال دوم کے طالب علم جواد احمد نجوا ولد مصطفیٰ کو سیٹ نمبر 13445 الاٹ کیا گیا، اور اسی سیٹ نمبر پر میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس کالج بوائز اینڈ گرلز بی اے پارٹ 2 کی طالبہ سائمہ ولد محمد سلیم سے بھی امتحان لیا گیا۔ ’’امت‘‘ کو تحقیقات پر معلوم ہوا کہ تین طالب علموں کو ایک ہی سیٹ نمبرالاٹ کردیا گیا، جس کے مطابق گلشن کے جان محمد بروہی گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ عنبرین ابراہیم ولد محمد ابراہیم کو سیٹ نمبر 13459 الاٹ کیا گیا۔ مہراب خان عیسیٰ خان روڈ لیاری کے گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج کی بی اے پارٹ 2 کی طالبہ جنت ولد محمد یعقوب کو بھی وہی سیٹ نمبر 13459 الاٹ کیا گیا۔ جبکہ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گلز کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ شازیہ ولد غلام رسول کو بھی سیٹ نمبر 13459 الاٹ کیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج کی بی اے کی طالبہ سدرہ ولد محمد صادق کو سیٹ نمبر 13460 الاٹ کیا گیا۔ اسی طرح لیاری کی بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی کی بی اے پارٹ 2 کی طالبہ کنزیز فاطمہ ولد علی محمد کو 13460 الاٹ کیا گیا، جبکہ مذکورہ سیٹ نمبر گلشن معمار کے محمد بروہی گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کی بی اے پارٹ 2 کی طالبہ فریحہ حفیظ ولد حفیظ الرحمان کو بھی الاٹ کر دیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس ایند کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ زہرہ ظہیر ولد ظہیر احمد کو سیٹ نمبر 13461 الاٹ کیا گیا۔ اسی طرح مہراب خان عیسیٰ خان روڈ لیاری کے گورنمنٹ ڈگری سائنس اینڈ کامرس کالج بی اے پارٹ ٹوکی طالبہ صفہی ولد رحمت اللہ کو بھی سیٹ نمبر 13461 الاٹ کیا گیا۔ جبکہ یہی سیٹ نمبر گلشن معمار کے جان محمد بروہی گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج بی اے پارٹ ٹوکی طالبہ ارم ولد عبدالمجید کو بھی دے دیا گیا۔ رزاق آباد بن قاسم ٹائون ملیر کے عبدلرزاق گبول گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ حنا رحمان ولد عبدالرحمان کو سیٹ نمبر 12133 الاٹ کیا گیا۔ جبکہ طالب علم اقبال خان کو بھی سیٹ نمبر 12133 الاٹ کیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کے طالبعلم عبدالاحد ولد عبدالصمد کو سیٹ نمبر 13462 الاٹ کیا گیا۔ مذکورہ سیٹ پر ہی طالبہ صنوبر ولد علی اکبر کو بھی سیٹ نمبر 13462 الاٹ کیا گیا۔ رزاق آباد بن قاسم ٹائون ملیر کے عبدالرزاق گبول گورنمنٹ بوائز اینڈ گرلز ڈگری کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ سائرہ ولد شوکت علی کو سیٹ نمبر 13417 الاٹ کیا گیا۔ اسی طرح اس سیٹ پر شاہ ولی اللہ روڈ کھڈا لیاری کے حاجی عبداللہ ہارون گورنمنٹ کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ عبرڈین سومرو ولد جمعہ سومرو کو بھی سیٹ نمبر 13417 الاٹ کیا گیا۔ الجدون ڈگری اینڈ ایجوکیشنل کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ مویش رحمان ولد عبدالرحمان کو سیٹ نمبر 13412 الاٹ کیا گیا۔ جبکہ اسی سیٹ پر شاہ ولی اللہ روڈ کھڈا لیاری کے حاجی عبداللہ ہارون گورنمنٹ کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ انما حسن ولد محمد نواز اعوان کو بھی سیٹ نمبر 13412 الاٹ کیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ شریین ولد جمعہ خان کو سیٹ نمبر 13458 الاٹ کیا گیا۔ اسی طرح میمن گوٹھ ملیر کے جی ڈی سی مراد میمن گوٹھ گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ شاہین ولد مقبول احمد کو بھی سیٹ نمبر 13458 الاٹ کیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کے طالب علم محمد جان ولد عبدالمجید کو سیٹ نمبر 13450الاٹ کیا گیا، جبکہ اسی سیٹ پر گڈاپ ٹائون کے گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج کونکر ولیج بی اے پارٹ 2 کے طالب علم اللہ بخش گبول ولد محمد میران گبول کو بھی سیٹ نمبر 13450 الاٹ کیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گلز کالج بی اے پارٹ 2 کے طالب علم حسین محمد ترار ولد ارشاد احمد ترار کو سیٹ نمبر 13449 الاٹ کیا گیا۔ جبکہ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کے طالب علم محمد اقبال ولد محمد عثمان کو بھی یہی سیٹ نمبر 13449 الاٹ کر دیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کے طالب علم محمد عمر ولد محمد عثمان کو سیٹ نمبر 13451 الاٹ کیا گیا۔ جبکہ گڈاپ ٹائون گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج کونکر ولیج بی اے پارٹ 2 کے طالبعلم اون حیدر ولد اشفاق حیدر کو سیٹ نمبر 13451 الاٹ کیا گیا۔ میمن گوٹھ ملیر کے گورنمنٹ ڈگری سائنس آرٹس اینڈ کامرس بوائز اینڈ گرلز کالج بی اے پارٹ 2 کے طالبعلم شہباز خان ولد بلوچ خان کو سیٹ نمبر 13452 الاٹ کیا گیا، جبکہ مذکورہ سیٹ پر ہی گڈاپ ٹائون گورنمنٹ ڈگری بوائز کالج کونکر ولیج بی اے پارٹ 2 کی طالبہ ارم شہزادی ولد صید محمد کو سیٹ نمبر 13452الاٹ کیا گیا۔
’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ شعبہ امتحانات میں بے ضابطگیوں پر اینٹی کرپشن کے انکوائری افسر مجتبیٰ سرور کی جانب سے سالانہ امتحانات میں ٹمپرنگ کے حوالے سے بی بی ایس یو کے رجسٹرار کو ایک مکتوب 13 مارچ 2018ء کو بھیجا گیا، جس میں 9 مارچ 2018ء کو بھیجے گئے پہلے مکتوب کو حوالہ بناکر کہا گیا ہے کہ انتظامیہ نے مطلوبہ ریکارڈ دینے میں حد درجہ تاخیر کا مظاہرہ کیا ہے، جس کی وجہ سے یہ دوسرا مکتوب روانہ کیا جارہا ہے۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے لیٹر نمبر No.DE-II/E&ACE/32/2018 میں کہا گیا کہ فوری طور پر کنٹرول آف ایگزامینشن کی سروس پروفائل، طالب علم، دانش شہزاد، بابر اورنگ زیب، خنا علی اور محمد انس کا ایڈمیشن ریکارڈ بھی پیش کیا جائے۔ مکتوب میں مذکورہ طلبہ کا رجسٹریشن ریکارڈ، جبکہ دانش، قیصر اور بابر کے اصل ایڈمٹ کارڈ کے علاوہ ایک ہی سیٹ نمبر کے حامل رضا علی اور عذا انس کے امتحانی فارمز، ایڈمٹ کارڈز اور رجسٹریشن کی دستاویزات بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی۔ مکتوب میں کہا گیا کہ رجسٹریشن نمبر2191/15 اور سیٹ نمبر 12222 کے حامل طالبعلم دانش شہزاد ولد صفدر خان کی مطالعہ پاکستان کی جوابی کاپی سیریل نمبر 34464 بھی پیش کی جائے۔ اس طرح رجسٹریشن نمبر 2191 اور سیٹ نمبر 13413 کے حامل بابر اورنگزیب کے مضمون ’’تعلیم‘‘ کی جوابی کاپی بھی پیش کی جائے۔ مکتوب میں ڈیٹا کنٹرولر وسیم کو ازخود انکوائری کے لئے پیش ہونے کا کہا گیا، جس پر تاخیر کے بعد عملدرآمد کرتے ہوئے مذکورہ ریکارڈ اینٹی کرپشن حکام کو فراہم کردیا گیا۔ تاہم ڈیٹا کنٹرولر مذکورہ معاملے کی وضاحت میں ناکام رہے۔ ذرائع کے مطابق امتحانی معاملات میں بے ضابطگیوں پر اینٹی کرپشن کے انکوائری افسر کو بھی مشکلات کا سامنا رہا اور انہوں نے معاملے کو نمٹانے کے بجائے تحقیقات لٹکادیں۔ ’’امت‘‘ کو ذرائع نے بتایا کہ مذکورہ معاملے پر گورنر ہاؤس سیکریٹریٹ کی جانب سے وائس چانسلر کو بھیجے گئے مکتوب کا بھی جواب نہیں دیا گیا، جس میں یونیورسٹی انتظامیہ سے اس سلسلے میں مفصل رپورٹ جمع کرانے کا کہا گیا تھا۔ یونیورسٹی ذرائع نے بتایا کہ ٹمپرنگ اور دیگر بے ضابطگیوں پر ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل کو بھی نوٹس لینے کیلئے ایک درخواست جمع کرائی گئی تھی، جس پر 27 مارچ 2018ء کو ایڈیشنل ڈائریکٹر (کرائم) روبن یامین کی جانب سے بے نظیر بھٹو یونیورسٹی کے وائس چانسلر اختر بلوچ کو ایف آئی آر لیٹر نمبر NO,FIA/KZ/MISC/COMP/479/287 بھیجا گیا۔ اس لیٹر میں مذکورہ معاملے کی وضاحت طلب کی گئی تھی۔ تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ایف آئی اے کو بھی کوئی جواب داخل نہیں کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ 4 ماہ گزرنے کے باوجود اینٹی کرپشن مذکورہ معاملے کی تحقیقات مکمل کرنے میں ناکام ہے اور انکوائری افسر کی جانب سے ڈپٹی کنٹرولر کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد کیس میں مزید پیش رفت نہیں کی جارہی، جس سے لگتا ہے کہ بے ضابطگیوں کا یہ معاملہ سرد خانے کی نظر ہو جائے گا۔ ’’امت‘‘ نے مذکورہ معاملے پر وائس چانسلر اختر بلوچ سے ان کا موقف جاننے کے لئے رابطہ کیا تو
انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔