کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ حکومت اپنا پہلا منصوبہ ہی شروع کرنے میں ناکام ہوگئی۔ نگران وفاقی حکومت نے ایشیائی ترقیاتی بینک کے اعتراض پر ریڈ لائن منصوبے کے تبدیل ہونے والے ڈیزائن کی پی سی ون کی منظوری دینے سے انکار کر دیا ہے، جس کی وجہ سے اب اس پر آئندہ سال کام شروع ہوگا۔ اس سلسلے میں محکمہ ٹرانسپورٹ سندھ کے اعلیٰ حکام کا کہنا ہے کہ نئی منتخب حکومت کے آنے کے بعد جیسے پی سی ون کی منظوری ملے گی کام شروع کر دیا جائے گا۔ٹرانسپورٹ حکام کے مطابق سندھ حکومت نے بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم(بی آرٹی ایس) کی ریڈ لائن بس منصوبے کی ابتدائی منصوبہ بندی کرلی ہے جس کے تحت خصوصی کوریڈور ماڈل کالونی تا نمائش چورنگی براستہ یونیورسٹی روڈ تعمیر کیا جائے گا۔ منصوبہ پر 30ارب روپے کی لاگت آئے گی جو قرضہ کی صورت میں ایشیائی ترقیاتی بینک آسان شرائط پر مہیا کرے گا۔ تعمیرات کا آغاز آئندہ سال متوقع ہے اور تکمیل اپریل 2020میں ہوگی۔ ریڈ لائن بس منصوبے کا خصوصی کوریڈور 22کلو میٹر طویل ہوگا، جس میں 22اسٹیشن ہونگے، ماڈل کالونی سے نمائش چورنگی براستہ ملیر کینٹ گیٹ نمبر 6،صفورا چورنگی، یونیورسٹی روڈ ، پیپلز چورنگی تعمیر کیا جائے گا۔عام ٹریفک کیلئے 5مقامات پر بالائی اور ایک مقام پر انڈر پاس تعمیر کیا جائے گا، تاکہ ریڈ لائن پر چلنے والی بسیں عام ٹریفک کو بائی پاس کرکے گذر سکیں۔ منصوبہ بندی کے تحت موسمیات چورنگی کے قریب انڈر پاس تعمیر ہوگا، جبکہ ملیر کینٹ، صفورا چورنگی، جامعہ کراچی کے قریب، مسجد بیت المکرم اور گلشن اقبال ٹاؤن آفس کے پاس ایلیوٹیڈ یوٹرن تعمیر کیے جائیں گے۔