ترکی نے امریکی مصنوعات کا بائیکاٹ کر دیا – لیرا سنبھلنے لگا

0

انقرہ/واشنگٹن (امت نیوز) امریکہ و ترکی کے تنازع میں شدت آگئی ہے۔ ترک صدر طیب اردگان نے امریکی اقتصادی پابندیوں کے جواب میں امریکہ میں تیار کردہ الیکٹرونک اشیا کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ ترک صدر کے بیان کے بعد ترک کرنسی لیرا کی قدر 5فیصد بڑھ گئی اور ایک ڈالر کی شرح مبادلہ 6.53 لیرا ہو گئی۔ امریکی صدر کی جانب سے منگل کو روس پر بھی کئی پابندی لگا دی گئی ہیں۔ پابندیوں کی زد میں آنے والے ممالک روس اور ترکی نے امریکہ کے مشترکہ مقابلے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف منگل کو انقرہ پہنچ گئے ہیں، جن کا کہنا ہے کہ عالمی تجارت میں امریکی ڈالر کی اجارہ داری کے دن گنے جاچکے ہیں۔ امریکہ کی حامی سمجھی جانے والی عراقی حکومت نے ایران کے خلاف امریکی پابندیوں پر عمل کرنے کا اعلان واپس لیتے ہوئے کہا کہ وہ صرف باہمی تجارت میں ڈالر کو استعمال نہیں کرے گی۔ امریکی صدر کے مشیر سلامتی امور جان بولٹن کے اقوام متحدہ میں ترکی کے سفیر سے امریکی پادری اینڈریو برونسن کی رہائی کے معاملے پر مذاکرات کی اطلاعات ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ترکی کے صدر طیب اردگان نے منگل کو عائد کردہ اقتصادی پابندیوں اور نیٹو کے اتحادی ملک ترکی کو ایف 35 اسٹیلتھ طیاروں کی فروخت روکنے کے جواب میں امریکہ میں تیار کردہ الیکٹرونک اشیا کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایف 35اسٹیلتھ طیاروں کی تیاری میں ترکی نے بھی امریکہ کی مدد کی ہے۔ ایک بیان میں ترک صدر رجب طیب اردگان کا کہنا تھا کہ دنیا میں ہر چیز کا متبادل موجود ہے۔ترکوں کو امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ سے کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اگر امریکی آئی فون بناتا ہے تو مارکیٹ میں سام سنگ کے موبائل فونز، جبکہ ترکی کی کے تیار کردہ وینس اور ویسٹل فونز بھی موجود ہیں۔ترکوں کو امریکی مصنوعات چھوڑ کر دوسرے ممالک کی تیار کردہ متبادل مصنوعات اپنانی ہوں گی۔ ترک کرنسی لیرا کی قدر کی بحالی اور معیشت کے فروغ کے لیے 4ممالک سے مقامی کرنسیوں میں تجارت کے ساتھ دیگر انقلابی اقدامات کررہے ہیں۔ جلد ہی لیرا کی شرح مبادلہ مناسب سطح پر آجائے گی۔ مغرور امریکہ کو منہ توڑ جواب دینے کے لیے اب ترک عوام کو بھی آگے بڑھنا ہوگا اور امریکی مصنوعات کو خیر باد کہنا ہوگا۔ عسکری، سفارتی محاذوں پر ناکامی کے بعد وہ ترکی کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے معیشت کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے بھی نہیں ہچکچاتے۔ادھر لیرا کی قدر میں کمی روکنے کے لئے ترک مرکزی بینک نے بھی مارکیٹ میں مداخلت کی ہے ۔بعض سرمایہ کاروں کا کہنا ہے کہ لیرا کی پرانی شرح کی بحالی میں اسٹرکچرل مسائل آڑے آ رہے ہیں۔ترکی کی حکومت کی جانب سے ایک ہزار سے زائد سرمایہ کاروں کی کانفرنس پہلے ہی بلائی جا چکی ہے ۔دریں اثنا امریکی صدر کے مشیر سلامتی امور جان بولٹن کے اقوام متحدہ میں ترکی کے سفیر سردار قلیچ سے امریکی پادری اینڈریو برونسن کی رہائی کے معاملے پر ملاقات ہوئی ہے ۔ترجمان وائٹ ہاؤس سارا سینڈرز کے مطابق یہ ملاقات ترک سفیر کی استدعا پر ہوئی۔ ترکی کو پادری کی حوالگی کیلئے ڈیڈلائن دینے کی اطلاعات پر امریکی حکام کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی ڈیڈ لائن نہیں دی گئی۔ دریں اثنا روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف انقرہ پہنچ گئے ہیں، جہاں انہوں نے ترک ہم منصب چاؤش مولود اوگلو سے ملاقات میں امریکہ کی متعصبانہ پالیسیوں اور ترکی پر اقتصادی پابندیوں سے پیدا ہونے والی صورتحال پر مذاکرات کئے۔ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں سرگئی لاوروف نے ترکی اور روس پر امریکی پابندیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ غیر قانونی طریقہ سے عالمی تجارت میں برتری کی کوششیں کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی ڈالر کے دن گنے جا چکے ہیں۔ امریکہ کے غلط فیصلوں کے باعث ڈالر تنزلی کا شکار ہے۔ یہی صورتحال برقرار رہی تو بہت جلد ڈالر کا عالمی مارکیٹ سے خاتمہ ہو جائے گا۔ ہم ترکی و دیگر ممالک سے تجارت کے لیے اپنی کرنسیوں میں لین دین کے راستے تلاش کر رہا ہے۔ اس موقع پر ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ ترکی نے بھی امریکی ڈالر کو ترک کرکے لیرا میں تجارت شروع کر دی ہے۔ علاوہ ازیں عراقی وزیر اعظم حیدر عبادی نے ایران پر امریکی پابندیوں پر عمل نہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ان کی حکومت ایران سے تجارت کیلئے امریکی ڈالر کا استعمال نہیں کرے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More