قیصر چوہان
پاکستان کرکٹ ٹیم کے متنازعہ بیٹسمین عمر اکمل کو ایک اور موقع دینے کی تجویز زیر غور ہے۔ ذرائع سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ پی سی بی چیف سلیکٹر انضمام الحق عمر اکمل کا ٹیلنٹ ضائع نہیں کرنا چاہتے۔ تاہم پی سی بی نے ان کی ورلڈ کپ 2019ء پلان میں شمولیت رویے اور ڈومیسٹک کرکٹ میں غیرمعمولی کارکردگی دکھانے سے مشروط کر رکھی ہے۔ دوسری جانب ٹیم کا حصہ بننے کیلئے آئی سی سی سے بھی مڈل آرڈر بیٹسمین کی کلیئرنس درکار ہوگی۔ دوسری جانب عمر اکمل کو اخلاقیات کا سبق سکھانے کی ذمہ داری سلیم جعفر نے اٹھا لی۔ عمر اکمل جلد پریس کانفرنس کے ذریعے اپنی غلطیاں تسلیم کرکے کوچ مکی آرتھر اور پاکستان کرکٹ بورڈ سے معافی بھی مانگیں گے۔
نیشنل اکیڈمی لاہور سے موصول اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف کی ایک اہم ترین شخیصت کی ہدایت کے بعد پی سی بی سلیکشن کمیٹی اور ٹیم انتظامیہ نے عمر اکمل کی ٹیم میں دوبارہ واپسی کا سگنل دے دیا ہے۔ لیکن عمر اکمل کی ٹیم میں جلد واپسی کا کوئی امکان نہیں۔ انہیں رواں ڈومیسٹک سیزن میں کم از کم 7 ماہ تک اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانا ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر انضمام الحق انہیں اب بھی ٹیم سلیکشن کا اہل سمجھتے ہیں۔ جبکہ چیف سلیکٹر کا ماننا ہے کہ ان کی بیٹنگ تکنیک پاکستانی ٹیم میں شامل دیگر بیٹسمینوں سے کئی گنا بہتر ہے۔ بابر اعظم انہی کا بیٹنگ اسٹائل فالو کر کے ٹیم کا مستقل رکن بننے میں کامیاب رہے۔ سلیکشن کمیٹی کو ورلڈ کپ سے قبل اس طرح کے بلے بازوں کی اشد ضرورت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سلیکٹر ذاتی طور پر عمر اکمل کو ایک مغررو، بداخلاق اور میچ پلان کی خلاف ورزی کرنے والا بیٹسمین سمجتھے ہیں۔ انہیں ٹیم سے باہر کرنے کی بنیادی وجہ ڈریسنگ روم کا ماحول خراب کرنا، ساتھی کھلاڑیوں سے نازبیا گفتگو کرنا اور ٹیم انتظامیہ کی ہدایات نہ ماننا بتائی جا رہی ہے۔ ٹیم انتظامیہ نے شکایت کی ہے کہ عمر اکمل کی باڈی لینگویج میچ ونر کھلاڑی جیسی نہیں۔ بسا اوقات میچ کے دوران وہ جان بوجھ کر بھی ٹیم کو مشکلات میں ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ اعظم خان نے بھی ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی ہوئی تھی۔ لیکن وہ کسی قسم کی منفی سرگرمیوں میں ملوث نہیں۔ اعظم خان کی عمر اکمل کے حوالے سے رائے ہے کہ وہ فطری طور پر بد مزاج شخص ہیں۔ عمر اکمل کی زبان کنٹرول میں نہیں۔ وہ بولتے پہلے ہیں پھر سوچتے ہیں کہ کیا کہہ دیا۔ یہی حرکت انہوں نے ایک ٹی وی شو میں کی، جس پر انہوں نے میچ کے دوران میچ فکسنگ کی پیشکش کا انکشاف کیا۔ جس کے باعث بات چھپانے کے جرم میں آئی سی سی ان کے خلاف کارروائی کا پورا حق رکھتی ہے۔ ذرائع کے بقول عمر اکمل کے خلاف آئی سی سی کی تحقیقات خاموشی سے آگے بڑھ رہی ہیں۔ ان کے الزامات کی نوعیت کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ادھر مڈل آرڈر بلے باز عمر اکمل یکم ستمبر سے اپنے نئے ڈپارٹمنٹ حبیب بینک کیلئے قائد اعظم ٹرافی میں حصہ لیں گے۔ سابق کپتان یونس خان کے بعد عمر اکمل کو ڈسپلن کرنے کی ذمے داری سابق ٹیسٹ فاسٹ بالر اور ان کی ٹیم کے ہیڈ کوچ سلیم جعفر نے لی ہے۔ وہ میدان کے علاوہ بھی انہیں کرکٹ ڈسپلن کا سبق سکھائیں گے۔ عمر اکمل کیلئے پہلی بڑی خبر یہ ہے کہ انہیں حبیب بینک نے ملازمت دے دی ہے۔ تاہم ڈوپنگ کے مرتکب قرار پائے گئے احمد شہزاد کو باہر کر دیا گیا ہے۔ عمر اکمل اس سے قبل یو بی ایل میں تھے، لیکن بینک کی ٹیم بند ہونے کے بعد عمر اکمل نے ڈپارٹمنٹ تبدیل کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حبیب بینک کے نئے ہیڈ کوچ سلیم جعفر نے عمر اکمل کو ٹیم میں شامل کرنے اور انہیں ڈسپلنڈ کرنے کیلئے ٹاسک لیا ہے۔ عمر اکمل پندرہ ماہ قبل پاکستان ٹیم سے اس وقت باہر ہوئے تھے، جب انگلینڈ میں چیمپنز ٹرافی سے قبل ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے انہیں ان فٹ کہہ کر وطن واپس بھیج دیا تھا۔ اس کے بعد عمر اکمل نے قومی اکیڈمی میں مکی آرتھر پر سنگین الزامات لگائے، جس پر انہیں جرمانے کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے قبل پاکستان سُپر لیگ میں لاہور قلندرز کے کپتان برینڈن میکالم کے ساتھ بھی ان کے اختلافات کھل کر سامنے آئے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمر اکمل قائد اعظم ٹرافی میں حبیب بینک کی جانب سے عمران فرحت کی کپتانی میں کھیلیں گے۔ 28 سالہ عمر اکمل پاکستان کی جانب سے 16 ٹیسٹ، 116 ون ڈے اور 82 ٹی ٹوئنٹی کھیل چکے ہیں۔ لیکن ان کا کیریئر تنازعات کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی سی سی حکام نے عمر اکمل سے اسکائپ کے ذریعے بیان ریکارڈ کیا ہے اور پی سی بی سے عمر اکمل کے انٹرویو کی ریکارڈنگ مانگی گئی ہے۔ ٭
٭٭٭٭٭
Next Post