نواز شریف کی سزا کے خلاف سماعت التوا کی نیب درخواست مسترد

0

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت 2 روز کے لیے ملتوی کرنے کی نیب کی درخواست مسترد کردی۔میاں نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث اور مریم نوازکے وکیل امجدپروپزایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کرلیے جبکہ آج جمعرات کونیب کے وکیل سردار مظفراپنے دلائل مکمل کریں گے ۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت کےدوران ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر عباسی نےخواجہ حارث کی درخواست پر پیرا گراف وائز کمنٹس کے لیے وقت مانگا اور استدعا کی کہ جواب داخل کرنے کے لیے 2 دن کا التواء دیا جائے۔مظفر عباسی نے التوا کا عذر پیش کرتے ہوئے کہا کہ وقت پر وکیل صفائی سے درخواست کی کاپی نہیں ملی اس لیے سماعت ملتوی کی جائے جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ یہ التوا کے لیے گراونڈ نہیں بنتا اور نیب وکیل صفائی پر ایسے انحصار نہیں کرسکتا۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں شہر سے بھی باہر تھا تاہم عدالت نے آج سماعت سے التوا کی درخواست مسترد کردی جس کے بعد خواجہ حارث نے دلائل شروع کردیے۔جسٹس اطہر من اللہ کہا کہ رجسٹرار آفس سے بتایا گیا کہ 13 اگست کو ججز سے منسوب غلط ریمارکس چلائے گئے اور ہم نے یہ معاملہ سنجیدگی سے لیا ہے جسے ایف آئی اے کو بھجوا رہے ہیں۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ منظم طریقے سے غلط ریمارکس بنچ سے منسوب کیے گئے، خواہشات پر مقدمات کا فیصلہ ہونے لگے تو معاشرے سے انصاف ختم ہوجائے گا۔ ہم میڈیا کی قدر کرتے ہیں لیکن جو لوگ یہ سب کر رہے ہیں وہ توہین کے مرتکب ہوئے، ہم نے پہلے ہی پوچھ لیا تھا کسی فریق کو بنچ پر اعتراض ہے تو بتا دے لیکن کسی فریق نے انگلی نہیں اٹھائی۔شفاف ٹرائل کے لئے ضروری ہے کہ عدالت پر مکمل اعتماد ہونا چاہیے، اگر عدالت کے باہر ٹرائل شروع ہوجائے تو وہ سنگین توہین عدالت ہے۔ خواجہ حارث نے کہاکہ تفتیشی افسر نے مانا کہ اس کے پاس ریفرنس دائر کرنے کے علاوہ کوئی اور آپشن نہیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ کیا یہ تفتیشی افسر کا بیان تھا کہ اس کے پاس کوئی اور آپشن نہیں تھا،وہ سپریم کورٹ جا سکتا تھا کہ ابھی مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ نے اس سے تحقیقات کا استحقاق تو نہیں لیا تھا، کیا تفتیشی افسر نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو سمجھنے میں غلطی کی، خواجہ حارث نے کہاکہ ہم یہی سمجھتے ہیں کہ انہوں نے یہ غلطی کی، ہمیں کال اپ نوٹس میں یہ کہا گیا کہ اگر آپ پیش نہیں ہوتے تو یہ سمجھا جائے گا آپ کے پاس دفاع میں کچھ نہیں، نیب کے سامنے پیش بھی ہوتے تو بھی ریفرنس دائر کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا تھا، پیش نہ ہونے کے نتائج کے حوالے سے نہیں لکھا گیا، امجدپرویزنے کہاکہ نیب جب تحقیقات کے لیے کال اپ نوٹس جاری کرتا ہے تو ساتھ سوالنامہ بھی بھیجا جاتا ہے،خواجہ حارث نے کہاکہ عبوری ریفرنس میں جو کال اپ نوٹس بھیجا گیا وہی ضمنی ریفرنس میں بھی بھیجا گیا، یہ بتایا جانا چاہیے تھا کہ اضافی شواہد ملے ہیں اس حوالے سے پیش ہو کر جواب دیں۔جسٹس اطہر نے کہاکہ جب یہ لیٹر پیش کیے گئے تو مریم نواز پر بار تھا کہ وہ وضاحت کرتیں، عدالت نے پوچھاکہ کیا مریم نواز نے کہا کہ یہ خطوط جعلی ہیں؟ آپ کا موقف کہاں ہے کہ یہ فورجڈ خطوط ہیں آ پ کا کیس تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ یہ جعلی خطوط ہیں، جسٹس میاں گل نے کہاکہ اگر آپ نے یہ موقف نہیں لیا تو یہ آپ کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے، امجدپرویزنے کہاکہ ہمیں جے آئی ٹی کی طرف سے لکھے گئے ایم ایل ایز فراہم نہیں کیے گئے، فروری دوہزار چھٹی کی ٹرسٹ ڈیڈ ہے، ، جسٹس اطہر نے کہاکہ دوہزار بارہ کا خط آپ نے پیش کیا یا استغاثہ نے، امجدپرویزایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ خط استغاثہ نے پیش کیا،دوہزار بارہ کے خط میں مریم نواز کو بینیفشل اونر کہا گیا ہے، یہ خط جس خط کے جواب میں آیا وہ ریکارڈ پر نہیں لایا گیا،جسٹس اطہرنے کہاکہ دوہزار بارہ کا خط کس کو لکھا گیا ؟ امجدپرویزنے کہاکہ یہ خط موزیک فونیسکا کو لکھا گیا، عدالت نے کہاکہ یہ خط کیوں لکھا گیا، امجدپرویزنے کہاکہ یہ ریکارڈ پر نہیں کہ خط کیوں لکھا گیا، آج جمعرات کونیب کے وکیل سردار مظفردلائل مکمل کریں گے اور ان کے بعدفیصلہ محفوظ کیے جانے او رسنائے جانے کاامکان ہے ۔احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ کےنیب ریفرنسز کی سماعت کی۔سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم نواز شریف کو عدالت میں پیش کیا گیا۔تفتیشی افسر محبوب عالم نے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تاہم یہ بیان مکمل نہ ہوسکا، اگلی سماعت پر تفتشی افسراپنابیان مکمل کرائیں گے۔دوسری جانب عدالت نےپاناماجےآئی ٹی کےسربراہ واجد ضیاء کوبھی 20 اگست کوطلب کرلیا۔ریفرنس کی سماعت خواجہ حارث کی عدم موجودگی کے باعث واجد ضیاء کو جانے کی اجازت دیدی گئی۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More