فنانشل ٹاسک فورس کو مطمئن کرنے میں پاکستان ناکام

0

اسلام آباد (نمائندہ امت/ مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی حکام فنانشل ایکشن ٹا سک فورس(ایف اے ٹی ایف) کے وفد میں شامل ما ہر ین کو منی لا نڈرنگ اور ٹیر ر فنانسنگ کے خلاف اقدا مات سے مطمئن کرنے میں نا کام ہو گئے ،جس پر ایف اے ٹی ایف نے منی لانڈرنگ کے حوالے سے پاکستان کی اب تک کی جانے والی کو ششوں پر عدم ا طمینان کا ا ظہار کیا ہے اور زور دیا ہے کہ وہ ا پنی کوششوں کو مزید بہتر کرے۔وزا رت خزا نہ کے ذرا ئع نے بتا یا ہے کہ پا کستان کے پاس متعلقہ شعبے میں ماہر ین کی کمی کی و جہ سے ہم ایف اے ٹی ا یف کو مطمئن کرنے میں ناکا م رہے ہیں اور ہمیں منی لا نڈرنگ اور ٹیرر فنا نسنگ کے خلاف شعبے میں ما ہر کی کمی شدت سے محسوس ہو ئی ہے۔ایف اے ٹی ایف سے منسلک ایشیا پیسیفک کی ٹیم کے پاکستانی حکام سے مذاکرات مکمل ہو گئے ہیں۔ایشیا پیسیفک گروپ کی ٹیم نے اپنے دورے کے دوران وزارت خزانہ، قومی احتساب بیورو،ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، سیکورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان،نیکٹا اور دیگر سیکورٹی اداروں کے حکام سے ملاقاتیں کیں۔ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات کے دوران منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے انتظامی و قانونی اقدامات کا جائزہ لیا گیا، اس کے علاوہ غیرمنافع بخش تنظیموں اور منشیات کی اسمگلنگ روکنے سے متعلق امور پر بھی بات ہوئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے دوران ایشیا پیسیفک گروپ کی ٹیم نے فنانشل مانیٹرنگ یونٹ اور نیکٹا کے حوالے سے مزید کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ایشیا پیسیفک گروپ کی ٹیم ایف اے ٹی ایف کو اپنی سفارشات پیش کرے گی، ٹیم حتمی مذاکرات کے لیے رواں سال اکتوبر میں دوبارہ پاکستان کا دورہ کرے گی۔ایشیا پیسیفک گروپ کی 6 رکنی ٹیم میں امریکہ، ترکی، چین، برطانیہ، آسٹریلیا اور اردن سے تعلق رکھنے والے ماہرین شامل ہیں۔ جبکہ پاکستان کے پاس کو ئی ماہر نہ ہونے کی و جہ سے پاکستانی حکام ان ماہرین کے سوالوں کا صیح طرح سے جواب نہیں دے سکے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان کانام بلیک لسٹ میں ڈالے جانے کا خدشہ ہے۔ وفد نے دورے میں ایف اے ٹی ایف کے 12 نکات پرعمل درآمد کا جائزہ لیا۔ وفد پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے سے متعلق حتمی رپورٹ مرتب کرے گا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکہ، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More