دھاندلی تحقیقات تک پارلیمانی کارروائی نہ چلنے دینے کا اپوزیشن اعلان

0

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) متحدہ اپوزیشن نے الیکشن میں دھاندلی کیخلاف تحقیقات تک پارلیمانی کارروائی نہ چلنے دینے کا اعلان کیا ہے اور اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے مطالبہ کیا ہے کہ حالیہ انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے جو 30 دن کے اندر ایوان اور عوام کے سامنے رپورٹ پیش کرے۔ ادھر تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہم اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلیں گے۔جمعہ کو پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں بطور قائد حزب اختلاف اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے 2018کے انتخابات کو ملکی تاریخ کے بدترین انتخابات قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں ایوان میں انصاف نہیں ملا تو وہ گلی محلوں اور سڑکوں پر عوام کی طاقت سے انصاف مانگیں گے۔ دھاندلی زدہ الیکشن کا تحفظ کرنے نہیں آئے صرف جمہوریت کی شمع جلانے کی قسم پوری کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی آئینی اور قومی اور پارلیمانی ذمہ داری ہے کہ آپ ایوان میں ہمارے حقوق کا تحفظ کریں، اگر یہ راستہ آپ نے نہ اپنایا تو حزب اختلاف کی جماعتیں سڑک کا راستہ اپنائیں گی اور بازاروں اور گلیوں میں عوام کے ساتھ حساب لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن فی الفور بنایا جائے۔ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، جب تک ان سوالوں کے جواب نہیں ملتے ہم پیچھا نہیں چھوڑیں گے اور جواب نہ آئے تو تحریک چلائیں گے۔انہوں نے نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کو بھی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اب کی بار ہم آپ کو فرار نہیں ہونے دیں گے۔ ووٹ کی چوری کا حساب لیں گے اور جنہوں نے ڈاکہ ڈالا ہے ان کا بھی احتساب ہو گا۔ ہم اس ایوان پر لعنت نہیں بھیجیں گے۔ پارلیمان پر حملہ بھی نہیں کریں گے۔ سپریم کورٹ کے ججوں کو راستہ بدلنے پر مجبور کریں گےنہ عوام کو ہنڈی کے ذریعے پیسہ باہر بھجوانے کا مشورہ دیں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ چترال سے کراچی تک رات کے گیارہ بجکر 47 منٹ پر آر ٹی ایس نظام زبردستی بند کردیا گیا۔یہاں 35 ایسے حلقے ہیں جہاں مسترد ووٹوں کی تعداد جیتنے اور ہارنے والے امیدوار کے حاصل کردہ ووٹوں کے فرق سے کہیں زیادہ ہے۔ایک سیاسی جماعت کے 16 ہزار 8سو سیاسی ورکروں کے خلاف پرچے کاٹے گئے۔ سیاسی لیٹرشپ کے خلاف دہشت گردی کے پرچے کاٹے گئے۔ اب گلی اور محلوں نالوں سے بیلٹ پیپر برآمد ہو رہے ہیں۔ پوری قوم نے اس الیکشن کو مسترد کر دیا ہے۔ اتنی ہمہ گیر دھاندلی ہوئی کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ حزب اقتدار کی جماعتیں بھی دہائی دے رہی ہیں۔ یہ پہلا الیکشن ہےجہاں پر جیتنے والا بھی رو رہا ہے اور ہارنے والا بھی رو رہا ہے۔ 2018 کا الیکشن تاریخ میں بدترین بددیانتی شمار ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آج متحدہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمانی کمیشن بنایا جائے جو اس ساری دھاندلی کی تحقیقات کرے اور تھرڈ پارٹی خودمختار آڈٹ کروائے اور ذمہ داروں کا پتہ لگا کر انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے تاکہ رہتی دنیا تھا کوئی ووٹ چوری نہ کروا سکے۔شہباز شریف نے اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کا بھی طویل تذکرہ کیا۔اسپیکر کی جانب سے باربار تقریر مختصر کرنے کی ہدایت کے باوجود شہباز شریف نے اپنی تقریر جاری رکھی جس پر بالآخراسپیکر نے ان کا مائیک بند کروا دیا۔ تاہم بعد میں دیگر اراکین کے مشورے پر اسپیکر نے شہباز شریف کا مائیک کھول دیا، لیکن انہوں نے احتجاجاً تقریر نہیں کی۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کے طور پر اپنے پہلے خطاب میں بلاول بھٹو نے دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے انتخابی امیدواروں ہارون بلور، سراج رئیسانی ، اکرام اللہ گنڈاپور، سکیورٹی اہلکاورں اور درجنوں شہریوں کی شہادت گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان میں خونی انتخابات کے عادی ہو چکے ہیں۔ دہشت گردی کے واقعات میں شہید کی قربانی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں دھاندلی کی انتہا کی گئی ہے، انتخابات سے قبل اور انتخابی عمل کے دوران دھاندلی ہوئی جس کی فہرست طویل اور شرمناک ہے، تاہم جمہویت کو تحفظ دینے کے لیے پیپلز پارٹی نہ صرف خود ایوان میں آئی، بلکہ دیگر جماعتوں کو بھی جمہوری عمل کا حصہ بننے کے لیے قائل کیا، تاہم انہوں نے مطالبہ کیا کہ پارلیمانی کمیشن قائم کر کے دھاندلی کی تحقیقات کی جائیں۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نئے وزیر اعظم کے سو روزہ روڈ میپ کے منتظر رہیں گے کہ وہ کیسے ایک کروڑ ملازمتیں دیتے ہیں، کیسے غربت اور کرپشن کا خاتمہ کرتے ہیں اور جنوبی پنجاب کو صوبے کا درجہ دیتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ عمران ان پاکستانیوں کے بھی وزیر اعظم ہیں، جنہیں وہ زندہ لاشیں کہتے تھے، ان پاکستانیوں کے بھی جنہیں وہ گدھے اور بھیڑ بکریاں قرار دیتے تھے۔ وزیر اعظم پاکستان کی حیثیت میں مجھے امید ہے کہ عمران خان ماضی کی نفرت انگیز اور انتہا پسندی کی سیاست سے گریز کریں گے اور جس نفرت کی سیاست کو آج تک لے کر چلےہیں اسے دفن کر کے آگے بڑھیں گے۔ دوسری جانب حکمران جماعت کے رہنما شاہ محمود قریشی نے بھی قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ملکی امور مین اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہباز شریف اور مسلم لیگ (ن) نے عمران خان کے خطاب کے دوران شور شرابہ کرکے وعدہ خلافی کی۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے عمران خان کو وزیر اعظم منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ‘پاکستانی عوام نے جمہوریت کو ایک اور موقع دیا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More