کراچی (رپورٹ: عمران خان/ فرحان راجپوت) وفاقی تحقیقاتی ادارے نے بے نامی و مشکوک بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35ارب کی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا دائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا ہے۔ سابق صدر آصف زرداری کے بجائے ان کے مزید ساتھیوں کی گرفتاری کی تیاری کرلی گئی ہے۔ قانونی ماہرین کے مطابق لگتا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری گرفتار نہیں ہوں گے اور وہ ضمانت قبل از گرفتاری کرلیں گے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے نے بے نامی و مشکوک بینک اکاؤنٹس کے ذریعے 35ارب کی منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کا دائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا ہے۔ سابق صدر آصف زرداری کے بجائے ان کے مزید ساتھیوں کی گرفتاری کی تیاری کرلی گئی ہے۔ سمٹ بینک کے سابق سربراہ نصیر عبداللہ لوتھا اور اومنی گروپ کے شعبہ فنانس اور اکاؤنٹس کے2 افسران اسلم مسعود اور عارف کی گرفتاری ترجیح ہے۔ 2خواتین سمیت سمٹ بینک کے 3سابق ملازم بینک حکام کے خلاف گواہی دینے پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔ منی لانڈرنگ کیس میں اب تک 44اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں۔بینکنگ ریکارڈ کی چھان بین سے نیا اسکینڈل کھل کر سامنے آگیا ہے۔ایف آئی ٹیم کو بینکنگ ریکارڈ و منی ٹریل کی فارنسک انویسٹی گیشن سے سمٹ بینک سرور سے کلائنٹس اور بینکنگ اسٹاف میں ای میل روابط کا ریکارڈ ریکور کرنے کے دوران مزید 3بینکوں سے مشکوک اور بے نامی سیکڑوں اکاؤنٹس کا سراغ ملا ہے، جن کے ذریعے کئی سو ارب کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔اس انکشاف پر ڈیٹیل انویسٹی گیشن کے لئے منی لانڈرنگ کیس میں بننے والی جے آئی ٹی کی گزشتہ روز کی میٹنگ میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے احکام پر ایف آئی پنجاب کے 3ایڈیشنل ڈائریکٹرز خصوصی طور پر کراچی پہنچے اور اس میٹنگ میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نجف مرزا کی سربراہی میں شرکت کی۔میٹنگ میں انتہائی طویل اور پیچیدہ انویسٹی گیشن کو مختلف مراحل اور حصوں میں تقسیم کر کے سندھ و پنجاب کی ٹیموں کے سپرد کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کا مرکزی مقصد مشکوک ٹرانزیکشنز کی رقم کی ریکوری ہے۔ذرائع کے بقول بینکنگ کورٹ سے ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہونے کے بعد سابق چیئرمین سمٹ بینک نصیر لوتھا و انور مجید کے اکاؤنٹس افسران اسلم مقصود اور عارف کی گرفتاری ترجیح پر ہے۔ کیس کو 3حصوں میں اس لئے تقسیم کیا گیا کہ پراسیکیوشن میں آسانی ہو، جس میں پہلا مرحلہ جعلی اکاؤنٹس کا کھولا جانا ہے، جس کے ملزمان میں بینک افسران اور اومنی گروپ افسران ملوث ہیں۔ دوسرا مرحلہ اکاؤنٹس سے ٹرانزیکشنز کی تحقیقات ہیں۔ اس میں اومنی گروپ، معروف بلڈر زین ملک اور سرکاری ٹھیکے لینے والی ڈی بلوچ کمپنی و دیگر ہیں۔ تیسرا مرحلہ فائدہ اٹھانے والوں کے بارے میں ہے، جن میں آصف زرداری اور فریال تالپور شامل ہیں۔ پہلے مرحلے پر مضبوط کیس کی تیاری کے لئے سمٹ بینک کے صدر رہنے والے حسین لوائی، انور مجید اور عبداللہ نصیر لوتھا اور اومنی گروپ کے افسران کی گرفتاریاں ضروری ہیں۔ ان کے خلاف گواہ بھی موجود ہیں جو سمٹ بینک کی اسی برانچ میں کام کر چکے ہیں، جہاں بے نامی اکاؤنٹس کھولے گئے۔گواہوں میں شامل نورین، حسین شاہ راشدی وغیرہ بیانات دے چکے ہیں اور ابتدائی طور پر وہ ملزم نامزد ہیں۔ایف آئی اے کی تفتیش سے جڑے ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام ملزمان کے وارنٹ جاری ہوچکے ہیں۔ اس لئے زرداری اور فریال سمیت کسی کی گرفتاری بھی کسی بھی وقت خارج از امکان نہیں۔ادھر قانونی ماہرین کے مطابق آصف زرداری کی گرفتاری کا امکان کم ہے، وہ ممکنہ طور پر ضمانت قبل از گرفتاری کرالیں گے۔آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے ‘‘امت’’ کو بتایا کہ منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کے دوران آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہیں نہ ہی پراسیکیوٹر نے اس کی درخواست دی تھی۔ میرے جانے کے بعد کسی درخواست پر وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے ہوں تو اس کا علم نہیں۔ اس معاملے کی عدالت سے تصدیق کریں گے۔ وارنٹ جاری ہوئے ہیں تو قانون کے تحت آصف زرداری کی حفاظت کی جائے گی۔ ہم الزامات کا جواب عدالت میں دیں گے اور یہ وقت بتائے گا کہ میرے موکل پر لگائے گئے الزامات جھوٹے ہیں۔ جمعہ کے دن زرداری وزیر اعظم کے انتخاب کے سلسلے میں اسلام آباد میں مصروف ہیں۔ رابط ہونے پر کیس کے حوالے سے حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ خواجہ نوید احمد کا کہنا تھا کہ حسین لوائی نے سمٹ بینک میں جعلی اکاوئنٹس کھولے جن میں بے شمار پیسہ ہے۔ آصف زرداری کے پاس 2 ہی راستے ہیں کہ وہ ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کریں یا پھر گرفتاری دیں۔ لگتا ہے کہ وہ گرفتار نہیں ہوں گے اور ضمانت قبل از گرفتاری لے لیں گے۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) منی لانڈرنگ کیس میں عدالت نے سابق صدر آصف زرداری سمیت 15ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں4ستمبر تک گرفتار کر کے پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ جن ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ ان میں نمر مجید، اسلم مسعود، عارف خان، نصیر عبداللہ حسین لوتھا، عدنان جاوید، محمد عمیر، محمد اقبال آرائیں، اعظم وزیر خان، زین ملک و مصطفی ذوالقرنین اور دیگر شامل ہیں۔ایف آئی اے حکام نے جمعہ کو میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل میں گرفتار اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو کراچی کی بینکنگ کورٹ میں بغیر ہتھکڑی کے پیش کیا۔ تفتیشی افسر نے کیس کے حوالے سے شواہد جمع کرنے کیلئے 14روزہ کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔انور مجید کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے جیل بھیجنے کی استدعا کی۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد عدالت نے انور مجید و ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو جسمانی ریمانڈ پر 24اگست تک کے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ۔عدالت نے ایف آئی اے سے آئندہ سماعت پر پیشرفت رپورٹ مانگ لی ہے ۔ چالان کے مطابق تفتیش کے دوران جعلی شناختی کارڈز پر کھولے گئے 29مشکوک کھاتوں میں اربوں کی ٹرانزیکشن ہوئی ہے۔ مشکوک ٹرانزیکشنز سے مستفید ہونے والوں میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور بھی شامل ہیں۔