احمد نجیب زادے
امریکی ریاست اوریگان کی مقامی عدالت میں ایک گھوڑے نے اپنے سابق مالک کے خلاف ایک لاکھ ڈالر ہرجانے کی ادائیگی کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔ امریکی عدالت میں دائر اس انوکھے مقدمے میں حقوق حیوانات کی تنظیم نے آٹھ سالہ بیمار گھوڑے کو فریق بنایا ہے۔ عدالت نے تنظیم کے وکیل کی جانب سے دائر کیس کو سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور گھوڑے کے سابق مالک کو طلبی کا نوٹس جاری کردیا ہے۔ عدالتی دستاویزات کے مطابق گھوڑے کی جانب سے اوریگان کی عدالت میں دائر مقدمے میں ایک لاکھ ڈالر اس کیلئے میڈیکل اخراجات کی مد میں مانگے گئے ہیں۔ جبکہ کیس میں گھوڑے کا موقف درست ثابت ہوگیا تو اس کے مالک کو پالتو جانور سے بے رحمانہ سلوک کی وجہ سے سزائے قید کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دوسری جانب مقامی انتظامیہ کی جانب سے گھوڑے کے مالک گوینڈولین گرچر پر پابندی عائد کردی ہے کہ وہ اب کوئی بھی جانور پالنے کا حق دار نہیں رہا۔ کیونکہ اس کے زیر استعمال گھوڑے کا حشر سب کے سامنے ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے جانوروں کے حقوق کے حوالے سے شائع رپورٹ میں بتایا ہے کہ اوریگان کورٹ کے اٹارنی کا کہنا ہے کہ گھوڑے کی عمر آٹھ برس ہے جو مالک کی بے رحمی اور بے حسی کا شکار رہا۔ اس کے مالک نے نہ تو اس کو کھانے کیلئے وقت پر چارہ دیا اور نہ ہی بیمار پڑنے پر ادویات۔ ظالمانہ سلوک سہنے کی وجہ سے اس کا ایک سال میں 300 پائونڈ وزن گر گیا۔ اس کی کمر پر زخم پڑگئے۔ اس کی آنکھیں کمزور ہوگئیں اور پٹھے بے حد حساس ہوگئے۔ اس کی حالت یہ ہوگئی کہ وہ دس منٹ کھڑا رہنے کے بھی لائق نہیں رہا ہے۔ اس کی خوش قسمتی تھی کہ مالک کی مسلسل بے اعتنائی، بے حسی اور بے رحمانہ سلوک کے باوجود وہ زندہ رہا اور حقوق حیوانات کی تنظیم ’’سائونڈ یونیک آپشن‘‘ کی نگاہوں میں آگیا۔ رپورٹ کے مطابق جس وقت اس گھوڑے کو تنظیم نے ریسکیو کیا، اس وقت وہ اوریگان کے ایک پہاڑی مقام پر مالک کے گھر کے باہر بے یار و مدد گار کھڑا تھا اور بہت بھوکا تھا۔ لیکن بیماری، نقاہت اور زخموں کے سبب یہ مناسب انداز میں کھانا نہیں کھا سکتا تھا۔ مذکورہ تنظیم کی جانب سے سب سے پہلے پولیس کو مطلع کیا گیا اور پھر اسے تحویل میں لے لیا۔ بعد ازاں تنظیم نے مقامی ویٹرنری کیئر قوانین کے تحت گھوڑے کے مالک پر مقدمہ بھی دائر کیا۔ ادھر ایک انٹرویو میں جانوروں کے تحفظ کے ادارے انیمل لیگل ڈیفنس فورم کے ڈائریکٹر میتھو لائبمین کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں جانوروں اور بالخصوص پالتو جانوروں کے حقوق انسانوں کی طرح ہوتے ہیں۔ کیونکہ یہ جانور انسانوں کے ساتھ رہتے ہیں۔ جب انسان اپنے پالتو جانوروں کے حقوق کا خیال نہیں رکھیں تو جانوروں کو حق حاصل ہوجاتا ہے کہ وہ ظالم مالکان کو عدالتی کٹہرے میں لا کھڑا کریں۔ ادھر اوریگان پولیس کی جانب سے گھوڑے کے مالک کو دی جانے والی ہدایات میں کہا گیا ہے کہ وہ گھر چھوڑ کر یا پولیس کو مطلع کئے بغیر، کائونٹی سے باہر نہیں جاسکتا۔ جبکہ وہ ہر ہفتے پولیس کو اپنی موجودگی کا یقین دلائے گا۔ دوسری جانب گھوڑے کے مالک اور اس کے وکیل کا دعویٰ ہے کہ گھوڑا بیمار تھا، لیکن اس کا علاج کرائے جانے کے باوجود اس کی حالت بہتر نہیں ہوئی تو اس میں ان کا کوئی قصور نہیں ہے۔ اس وقت یہ بیمار گھوڑا سائونڈ یونیک آپشن کے ڈائریکٹر کم موسمین کے پاس ہے جو اس کا علاج معالجہ کرا رہے ہیں۔ اس انوکھے کیس کے حوالے سے متعدد قانون دانوں کا استدلال ہے کہ امریکا میں جہاں انسانوں کو بنیادی قانونی حقوق حاصل ہیں، وہیں پالتو جانوروں کو بھی ایسے ہی حقوق ملنے چاہئیں۔ اس حوالے سے ’’پروگریسو انیمل پرو ٹیکشن لا‘‘ بنانا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت16 امریکی ریاستوں میں جانوروں کے حقوق پر قوانین بنائے جاچکے ہیں۔ جبکہ تمام ریاستوں میں عدالتوں کا اختیار ہے کہ وہ جانوروں سے بے رحمانہ سلوک کے ارتکاب پر مالکان کو قید و جرمانے کی سزائیں دیں۔ ٭
٭٭٭٭٭