محمد زبیر خان
برادر اسلامی ملک ترکی کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے پاکستان بھر میں ترک مصنوعات کی خریداری میں اضافہ ہوگیا ہے۔ واضح رہے کہ اس حوالے سے چند روز قبل سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی تھی، جس کا پاکستان کے عوام نے بھرپور خیر مقدم کیا۔ کراچی، اسلام آباد، لاہور اور دیگر شہروں کے مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ ترکی سے درآمد بچوں کے ڈائپرز، بسکٹ، کیک اور دیگر اشیا کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ دوسری جانب آج (ہفتے کے روز) کراچی اور اسلام آباد پریس کلب کے سامنے ترک کرنسی ’’لیرا‘‘ کی خریداری بھی کی جائے گی۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے ترکی کیلئے پیدا کئے جانے والے معاشی بحران پر پاکستانی سوشل میڈیا پر برادر اسلامی ملک سے اظہار یکجہتی کی مہم چلائی جا رہی ہے۔ نوجوانوں کی جانب سے اجتماعی سطح پر اعلانات کئے جا رہے ہیں کہ وہ امریکہ کے مقابلے میں ترکی کی اشیا کو ترجیح دیں گے۔ اسی طرح عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ جتنی سکت ہو، ترکی کی کرنسی خریدیں۔ اس سلسلے میں عوام سوشل میڈیا پر ترکی کی مختلف اشیا کی تصاویر پوسٹ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ بہت سے لوگوں نے ترک کرنسی لیرا کے ساتھ بھی اپنی تصاویر پوسٹ کی ہیں۔ ان پوسٹوں میں کہا گیا ہے کہ ’’ترکی کے ساتھ ہمارا بھائی چارہ اور محبت کا تعلق ہے اور اس میں کوئی بھی دراڑ نہیں ڈال سکتا‘‘۔ کراچی، لاہور، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور دیگر شہروں کے مارکیٹ ذرائع کے مطابق گزشتہ تین، چار روز سے ترکی کی اشیا کی فروخت بڑھ چکی ہے۔ سب سے زیادہ اضافہ ترکی کے تیار کردہ بچوں کے ڈائپرز کی فروخت میں ہوا ہے۔ اس کے بعد ترکی کے بسکٹ، کیک اور الیکٹرونکس کے سامان کی فروخت بھی بڑھی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق ترکی کی اشیا کی پہلے بھی پاکستانی مارکیٹ موجود تھی، مگر اب ان کی سیل میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یہ بڑھے گا۔
اس سلسلے میں ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے قاضی حسین احمد مرحوم کے صاحبزادے قاضی آصف لقمان کا کہنا تھا کہ… ’’اس مہم کا مقصد ترکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا ہے۔ اس کا آغاز ہم نے لوگوں سے یہ اپیل کر کے کیا تھا کہ ترکی کی کرنسی کو خریدا جائے۔ اس طرح امریکہ سمیت پوری دنیا کو پیغام دیا جائے کہ پاکستانی ہر طرح سے ترکی کے ساتھ ہیں اور جو کچھ پاکستانی قوم کر سکی وہ کرے گی۔ اسی لئے ہفتے کے روز (آج) اسلام آباد پریس کلب کے باہر ترک کرنسی لیرا کی خریداری کا اہتمام کیا گیا ہے۔ دوسری جانب عوام نے بھی ترکی کی مصنوعات استعمال کرنے کی مہم شروع کر دی ہے۔ لوگ ہم سے ترکی کی اشیا کے نام پوچھ رہے ہیں‘‘۔
اسلام آباد میں مقیم سوشل میڈیا ایکٹوسٹ عبیداللہ کیہر کا کہنا تھا کہ… ’’سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین نے اسلامی اخوت اور بھائی چارے کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔ اس مہم کے نتیجے میں عوام نہ صرف امریکی مصنوعات کے بجائے ترک مصنوعات کی خریداری کر رہے ہیں، بلکہ انہوں نے ترک کرنسی کی خریداری کا عزم بھی ظاہر کیا ہے‘‘۔
کراچی میں مقیم صحافی رہنما محمد رضوان اور بلال طاہر نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ ’’مشکل کی گھڑی میں ترکی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ ہم نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ ہفتے کے روز کراچی پریس کلب میں اکٹھے ہوں اور وہاں پر جس کی جتنی بھی توفیق ہو، ترکی کی کرنسی لیرا کو خریدے۔ الحمد للہ کراچی میں ترکی کی اشیا استعمال کرنے کی مہم بہت کامیابی سے چل رہی ہے۔ ہمیں کراچی کے شہریوں نے یقین دلایا ہے کہ وہ اس مہم میں بھرپور ساتھ دیں گے۔ ترکی کا ساتھ دینے کی مہم ہماری توقع سے بڑھ کر کامیاب ہوئی ہے۔ ہمیں امید ہے کہ کراچی کی طرح پورا پاکستان اس نقش قدم پر چلے گا اور اپنے ترک بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑا ہوگا‘‘۔
٭٭٭٭٭