اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)وفاقی حکومت کی جانب سے فور ی طورپر محکمہ پولیس میں اصلاحات کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اس مقصد کے لئے اتوار کے روز وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اہم اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں فوری طور پر پولیس اصلاحات کےلیے مختلف آپشن زیر غور آئے ،جس میں اسپیشل پروٹیکٹشن یونٹ (ایس پی یو )کے علاوہ ڈولفن فورس کوایس ایچ اوز کےماتحت کام کرنے ،خصوصا پنجاب میں تھانوں کا ماحول عوام دوست بنانے،پولیس کے موجودہ نظام کو مکمل طورپرتبدیل کرکے ہرتھانہ میں3تین ایس ایچ اوز لگانے کی تجویز زیر غور آئی۔ جس کے تحت پولیس افسران 8 گھنٹے اپنے فرائض سرانجام دینے کے پابند ہونگے جبکہ ان افسران کے ماتحت ملازمین بھی اسی طرح 8 گھنٹے فرائض سرانجام دینے کے پابند ہونگےجس کے بعد انھیں چھٹی دیدی جائیگی۔ اجلاس میں سابق انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختون ناصرخان درانی ،سابق ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو(آئی بی)شعیب سڈل،سابق انسپکٹر جنرل پولیس سرمد سعید ،قانونی مشیروں ودیگر حکام نے شرکت کی۔ سابق آئی جی خیبر پختون ناصر درانی کی جانب سے اجلاس میں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے اے ایس پی بھرتی پر پابندی کی سفارش کی گئی انکا کہنا تھا کہ پولیس میں کرپشن سی ایس ایس افسران کرتےہیں اورنتائج رینکرزبھگتتےہیں لہذا پڑھے لکھے نوجوانوں کوکانسٹیبل بھرتی کرنے کے بعد انھیں مرحلہ وار ترقی دیکرپولیس کے اعلی عہدوں پر تعینات کرنے کی ضرورت ہے جو محنت سے ترقی کریں اور اپنے فرائض ایمانداری سے سرانجام دیں ۔ذرائع کے مطابق تھانوں میں کمپیوٹرائزڈ ایف آئی آرز کا اندراج اور متاثرین کو فوری انصاف کی فراہمی کے علاوہ پولیس افسران وملازمین کی کارکردگی جانچنے کےلیے خصوصی نظام وضع کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس سے قبل بنی گالہ میں نومنتخب وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، فواد چوہدری، جہانگیر ترین اور دیگر نے شرکت کی۔