اقبال اعوان
دن بدن بڑھتی مہنگائی اور دیگر اخراجات میں اضافے کے باعث کراچی میں بقرعید کے حوالے سے ملک بھر سے لائے گئے جانوروں کی قیمتوں میں ہر سال اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ دو سال کے دوران بڑا جانور 30 سے 40 فیصد اور چھوٹا جانور 20 سے 25 فیصد مہنگا ہوچکا ہے۔ اسی وجہ سے کراچی میں اجتماعی قربانی کا رجحان پچھلے چند برس کے مقابلے میں دوگنا بڑھ چکا ہے۔ جبکہ قربانی کا حصہ بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ اس مرتبہ اجتماعی قربانی میں حصہ ایک ہزار روپے اضافے کے ساتھ آٹھ سے 11 ہزار روپے تک پہنچ چکا ہے۔ متوسط طبقہ اور تنخواہ دار شہری زیادہ تر رفاعی اداروں، مساجد اور مدارس میں ہونے والے اجتماعی قربانی میں حصہ داری کررہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ شہر کی مویشی منڈیوں میں زیادہ تر بڑے جانور لائے جا رہے ہیں۔
ایوب شاہ نامی بیوپاری کا کہنا ہے کہ دو سال کے دوران تیل کی قیمتوں میں کئی بار اضافہ ہوا، جس کے باعث قربانی کے جانور بھی مہنگے ہوئے ہیں۔ بڑے جانور پر لگ بھگ 30 سے 40 فیصد اور چھوٹے جانور پر 20 سے 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اسی طرح بقر عید سر پر آتے ہی منڈیاں چڑھ جاتی ہیں اور اس دوران قیمتیں مزید مہنگی کردی جاتی ہیں۔ کراچی کے شہری سوچ رہے تھے کہ بادل چھائے ہیں، بارش کا موسم ہے۔ اگر بارشیں ہوگئی تو بیوپاری مال کم قیمت میں فروخت کرکے چلے جائیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا اور منڈی میں کاروبار بڑھتا جارہا ہے جو بقرعید کے پہلے روز تک رہے گا۔ اس کے بعد قیمتیں کم ہوسکتی ہیں، لیکن پسند کا جانور نہیں ملے گا۔
کراچی میں اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھتا جارہا ہے۔ ایک جانب شہری علمائے کرام پر اعتماد کرتے ہیں اور زیادہ اجتماعی قربانی مدارس اور مساجد کے اندر کی جاتی ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق کراچی میں لگ بھگ 20 لاکھ جانور آچکے ہیں۔ جانور مہنگا ہونے پر اجتماعی قربانی کرنے والوں نے بھی اس بار جانور میں حصہ داری یا جانور خریدنے پر رقم میں اضافہ کردیا ہے۔ چھیپا فاؤنڈیشن کے بانی و چیئرمین رمضان چھیپا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ دو سال کے دوران جانور زیادہ مہنگا ہوا ہے اور کم آمدنی والے شہری تو اب زیادہ تر حصہ داری کررہے ہیں۔ گزشتہ سال سے اس بار اجتماعی قربانی میں حصہ داری کرنے والوں کی تعداد دوگنی ہوچکی ہے۔ وہ ہر سال اپنے ادارے کے لوگوں کو سندھ، بلوچستان اور پنجاب بھیجتے ہیں جو جانور بڑی تعداد میں لے کر آتے ہیں۔ اس طرح سستا جانور لانے پر چار پیسے بچ جاتے ہیں۔ رمضان چھیپا کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس بار اجتماعی قربانی پر گائے کا حصہ 8000 روپے رکھا ہے۔ ایک حصے دار کو ساڑھے تین کلو سے 5 کلو گوشت دیتے ہیں اور بچنے والے گوشت کو غریب و مستحقین میں تقسیم کردیتے ہیں۔ جانور کاٹنے والے ان کے رضا کار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آج کل کھالوں کے ریٹ کم مل رہے ہیں۔ رمضان چھیپا کا کہنا تھا کہ قربانی کے جانور پالنے والے دن بدن بڑھتی مہنگائی کے باعث جانور مہنگے کررہے ہیں۔ کراچی میں تنخواہ دار طبقہ اور فیکٹری ملازم، دیہاڑی دار وغیرہ اجتماعی قربانی میں حصہ داری کرسکتے ہیں۔ کراچی کے لوگ کھال رفاعی اداروں کو دینے کے خواہشمند ہوتے ہیں اور اجتماعی قربانی میں حصہ داری کرکے یہ خواہش پوری کرلیتے ہیں۔ بعض اپنے حصے کا گوشت نہیں لیتے کہ غریبوں کو بانٹ دینا۔
ایدھی فاؤنڈیشن کے رہنما انور کاظمی کا کہنا تھا کہ جانور مہنگے ہیں اور غریب شہریوں کی پہنچ اور قوت خرید سے دور ہورہے ہیں۔ غریب شہری زیادہ تر حصہ داری کرتے ہیں۔ اس بار اجتماعی قربانی میں بڑے جانور میں حصہ داری ساڑھے 7 ہزار میں رکھی گئی ہے۔ جبکہ بڑا جانور اگر زندہ خریدنا چاہیں تو 52 ہزار 500 روپے میں دے رہے ہیں۔ بکرا اس بار 11 ہزار روپے کا دے رہے ہیں۔ اگر کوئی حصہ دار گوشت لینا چاہئے تو 4 کلو گوشت ایک حصے دار کو دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جانور مہنگا ہورہا ہے، اس لئے لوگ اجتماعی قربانی کی جانب رخ کررہے ہیں۔
اسی طرح سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ والے بڑے جانور میں حصہ داری کے 9 ہزار روپے لے رہے ہیں۔ بڑا جانور زندہ 63 ہزار اور بکرا 15 ہزار کا دے رہے ہیں۔ مختلف مساجد کے اندر بھی بکرے کے 18 ہزار وصول کئے جارہے ہیں۔ جبکہ جانور کی حصہ داری 9 سے 12 ہزار روپے ہے۔ جامعہ الرشید ٹرسٹ کے اندر بھی جانور میں حصہ داری کے 9 ہزار روپے اور بکرا 25 ہزار کا دیا جارہا ہے۔ کراچی میں اجتماعی قربانی کے تحت مدارس اور مساجد کے اندر ہزاروں جانور کاٹے جائیں گے۔ یہ سلسلہ عید کے تینوں روز جاری رہتا ہے۔ کراچی میں اس بار رفاعی اداروں، مساجد، مدارس اور مذہبی جماعتوں نے اجتماعی قربانی کے لئے بڑے جانور میں حصے داری کے ریٹ ساڑھے سات ہزار سے 11 ہزار روپے تک مقرر کئے ہیں۔
جٹ لین کے شہری اکبر کا کہنا تھا کہ مدارس میں اجتماعی قربانی میں حصہ داری اس لئے کی ہے کہ گوشت کی درست تقسیم ہو۔ اولڈ سٹی ایریا کے اسلم کا کہنا ہے کہ دکانداری میں اتنی آمدنی نہیں ہے کہ اپنا جانور لے سکیں۔ اس لئے علاقے کی مسجد میں حصہ ڈالا ہے۔ شاہ جہاں کا کہنا تھا کہ چھیپا فاؤنڈیشن میں حصہ ڈالا ہے۔ نیکی بھی ہوجائے گی اہم فریضہ ادا ہوگا۔ ابوبکر کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار شہری کہاں قربانی کرسکتا ہے، ایدھی والوں کے پاس حصہ داری کی ہے۔ رفیق کا کہنا تھا کہ ایدھی والوں کے پاس ساڑھے سات ہزار ملائے ہیں۔ 4 گوشت مل جائے گا اور نیکی بھی ملے گی۔ جعفر علی کا کہنا تھا کہ ایک مدرسے میں اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالا ہے۔
Next Post