نئی دہلی/اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی حکومت نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے مذاکرات کی دعوت کے بیان کی تردید کردی ہے ۔بھارتی میڈیا نے اپنی حکومت کے حوالے سے رپورٹ میں کہا ہےکہ جس خط کا ذکر پاکستانی وزیر خارجہ نے پریس بریفنگ میں کیا ہے ،وہ صرف اچھے تعلقات کی خواہش کے اظہار پر مبنی ہے ۔بھارتی میڈیا نے کہا کہ بھارتی حکومت نے کہا ہےکہ نریندر مودی نے پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کو مذاکرات کی دعوت نہیں دی ہے ۔بھارتی میڈیا نے چند روز کے دوران نریندر مودی کی حکومت کی طرف سے عمران خان کو ٹیلیفون کال اور پھر خط بھیجے جانے کو اہم بات قرار دیا ہے ۔پیر کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد دفتر خارجہ پہنچے تھے ،جہاں انہوں نے ملکی خارجہ ،داخلی اور معاشی چیلنجز پر کھل کر بات کی تھی اور اسی دوران انہوں نے بھارت سے مذاکرات کی دعوت ملنے کا انکشاف بھی کیا تھا ۔وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا تھاکہ بھارت کے ساتھ دیرینہ مسائل کا ادراک ہے، بھارتی وزیر خارجہ کے لیے میرا پیغام ہے کہ کشمیر پاکستان اوربھارت میں تنازعات کی بنیادی وجہ ہے، دونوں ممالک ہمسائے اور ایٹمی قوت ہیں، بھارت سے تسلسل کے ساتھ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ماہ اقوام متحدہ کا اجلاس ہونے والا ہے، بیرون ممالک پاکستان کے سفیر حاکم نہیں ہیں، ملک کو عالمی تنہائی سے نکالنے کے لیے اقدامات کریں گے، پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ قوتیں ملک کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی آئی ہیں جس کی وجہ وزیر خارجہ کی عدم موجودگی تھی اور وزیر خارجہ نہ ہونے سے ملک کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ کوشش کریں گے کہ پاکستان کی عزت و وقار میں اضافہ ہو اور اس کے لیے پہلے ہمیں اپنی ترجیحات کا تعین کرنا ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مستقبل میں کچھ ملکوں سے رابطے کیے جائیں گے اور 6 ممالک سے پاکستان کے خارجہ امور بہت اہمیت رکھتے ہیں، افغانستان کے وزیر خارجہ سے رابطہ کر کے دورہ کابل کی خواہش رکھتا ہوں اور ٹھوس پیغام لے کر جانا چاہتا ہوں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے، اپنی سوچ اور ارادے افغان قیادت کو پہنچاؤں گا۔