انور مجید کے3بیٹوں کی حفاظتی ضمانت -لوائی کی درخواست مسترد

0

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عبدالمالک گدی و جسٹس ظفر راجپوت پر مشتمل بنچ نے منی لانڈرنگ اسکینڈل کے کلیدی ملزم انور مجید کے3 مفرور بیٹو ں نمر مجید، ذوالقرنین و علی مجید کی10روز کیلئے حفاظتی ضمانت منظور کر تے ہوئے انہیں کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا ہے۔بینکنگ کورٹ نےاسی کیس میں ملوث ملزمان حسین لوائی و طٰہ رضا کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ابھی ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔عدالت نے ایف آئی اے کو ملزم عبدالغنی مجید سے دن کے اوقات میں تفتیش کرنے اور رات کو سونے دینے کا حکم دیا ہے۔پیر کو سماعت کے دوران عبدالغنی مجید کے وکیل فاروق نائیک نے موقف اپنایا کہ انہیں موکل سے ملنے نہیں دیا جا رہا ہے ۔ ایف آئی اےان کے موکل پر رات بھر تشدد کرتی رہی اور اسے نصف شب کو تفتیش کیلئے اٹھا یا گیا اور رات بھر سونے نہیں دیا گیا۔ تفتیش کے نام پر پہلے ایف آئی اے پھر جے آئی ٹی نے ہراساں اورتشدد کیا۔ اس استفسار پر کہ عدالت تفتیشی مرحلے میں کیسے مداخلت کر سکتی ہے؟۔ فاروق نائیک نے کہا کہ انہیں تفتیش نہیں, تشدد اور تفتیش کے طریقہ کار پر اعتراض ہے۔صبح 8 سے شام 7 تک تفتیش پر اعتراض نہیں ہوگا ۔اس موقع پر موجود ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ادارہ ملزم کی تمام باتیں نہیں مان سکتا،ملزم پر تشدد کا سوال ہی نہیں ہوتا۔عدالتی استفسار پر تفتیشی افسرعلی ابڑو نے کہا کہ ملزمان کو سونے کیلئے مکمل وقت دیا جا رہا ہے۔ بجلی جانے پر جنریٹر چلاکر آرام دہ ماحول میں رکھا جا رہا ہے،رات 11 بجے تک تو سبھی جاگتے ہیں۔اس پر عدالت نے متنبہ کیا کہ ریمانڈکے دوران ملزم کے کسی بھی نقصان کا ذمہ دار تفتیشی افسر ہوتا ہے۔اس پر سماعت کے دوران ایف آئی اے نے درخواست کی کہ جسمانی ریمانڈ پر دیے گئے ملزم انور مجید کی اسپتال میں موجودگی کو جوڈیشل ریمانڈ تصور کیا جائے ۔ عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست کو ریکارڈ کا حصہ بنا دیا ،جس کا 25 اگست کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جائزہ لیا جائے گا۔
٭٭٭٭٭
کراچی( رپورٹ:عمران خان ) ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیرمیمن نے منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو سہولتیں فراہم کرنے میں ملوث ایک افسر کا گلگت تبادلہ کر دیا ہے جبکہ ملوث دیگر افسران اور اہلکاروں کو تفتیش سے ہٹا دیا گیا ہے۔اے جی مجید کو اے سی کمرے سے نکال کر لاک اپ منتقل کر دیا گیا۔ذرائع کے مطابق لاک اپ منتقلی کے بعد اے مجید نے سب کچھ فرفر بتانا شروع کر دیا ہے۔سہولتیں ملنے تک وہ تفتیش میں تعاون سے گریزاں تھے۔پی پی کے قریب سمجھے جانے والے افسران کو تحقیقات سے الگ کر دیا گیا ہے ۔ ملزمان کو سہولتوں کی فراہمی میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے آئندہ ایک ہفتے تک کراچی میں ہی رہیں گے اور خود تمام معاملات کی نگرانی کریں گے۔پیر کو ہی ملزمان کی سیکورٹی وتفتیش سے منسلک کئی ایسے افسران کو بھی ہٹا دیا گیاہے جو ملزمان کو ریلیف دے رہے تھے اور ان کی جانب سے کرائی گئی ملاقاتوں کی وجہ سے کیس خراب ہونے کا اندیشہ تھا جو کئی مہینوں کی مسلسل محنت اور بینکنگ ریکارڈ کی طویل چھان بین کے ذریعے منی ٹریل اصل کرکے بنایا گیا۔ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے پیر کو کراچی پہنچنے پر منی لانڈرنگ کیس کی جے آئی ٹی کے سربراہ نجف مرزا،سندھ کے قائم مقام ڈائریکٹر اسلام شیخ سے ملاقاتیں۔کیس کی تفتیش سے جڑےافسران نے بھی انہیں پیش رفت سے آگاہ کیا۔ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے نے انور مجید اور ان کے بیٹے اے جی مجید کو حوالات کے بجائےاے سی والے کمرے میں رکھنے،غیر متعلقہ پولیس افسران،پیپلز پارٹی کے عہدیداروں اوربعض تاجروں سے خفیہ ملاقاتیں اور فون پر بات کرانے کا سخت نوٹس لیتے ہوئےاسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمت اللہ ڈومکی کا تبادلہ گلگت کر دیا ہے ۔ قائم مقام ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ اسلام شیخ نے سخت برہمی کے اظہار پر تمام تر ملبہ ماتحت افسران اور اہلکاروں پر ڈال دیا جس پر سب کو تفتیش سے ہٹا دیا گیا اور ان کی جبکہ 3درجن سے زائد افسرو اہلکار طلب کر لئے گئے ہیں جنہیں ملزمان کی کسی سے بھی ملاقات یا فون پر بات کرانے پر سخت کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے ۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More