مرزا عبدالقدوس
پاکستان کے علمائے کرام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ گستاخانہ خاکوں کے مجوزہ مقابلے کے جواب میں ہالینڈ کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پاکستانی عوام ڈچ منصوعات کا مکمل بائیکاٹ کرے تو ہالینڈ کی معیشت کو بڑا جھٹکا دیا جاسکتا ہے۔ امپورٹ ایکسپورٹ پر نظر رکھنے والے معاشی ماہرین سے حاصل معلومات کے مطابق گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی اجازت دینے والا ملک یورپی یونین میں شامل برطانیہ، جرمنی، اسپین اور اٹلی کے بعد پاکستان کا پانچواں بڑا تجارتی شراکت دار ہے۔ ڈیری مصنوعات، ادویات، رنگ و روغن، سرجیکل آلات، پھول، خوشبویات، پالتو پرندے، معدنی تیل، ایندھن اور دیگر درجنوں اشیا کی فروخت سے ہالینڈ نے گزشتہ برس پاکستان سے 30 کروڑ 25 لاکھ ڈالر منافع کمایا۔ گزشتہ سال پاکستان نے ہالینڈ سے 945.33 ملین ڈالر کی درآمدات کیں، جن میں 636.93 ملین ڈالر کی صرف ڈیری مصنوعات اور اس سے منسلک چیزیں شامل تھیں۔
ہالینڈ کی ایک بڑی کمپنی FRIESLAND COMPINA نے پاکستان میں 2006ء میں اینگرو کے ساتھ مل کر بھاری سرمایہ کاری کی، جس کے تحت ڈیری مصنوعات کے علاوہ کھادیں اور کیمیکلز بھی بڑے پیمانے پر تیار کئے جاتے ہیں۔ اینگرو کی پاکستان میں بہت بڑی مارکیٹ ہے جس سے بھاری منافع کمایا جاتا ہے، اور اس کا بڑا حصہ ہالینڈ اس کی مدر کمپنی فرائس لینڈ کو ملتا ہے۔ سونا یوریا، اینگرو یوریا اور دیگر کئی اقسام کی کھادوں اور کیمیکلز کے علاوہ اس کی ڈیری مصنوعات میں اولپرز، ڈیری امنگ، ترنگ، ڈیری امنگ لسی، اومور آئس کریم اور برانڈڈ دودھ مبروک شامل ہیں۔ یاد رہے کہ ختم ہونے والے مالی سال 2018ء میں پاکستان سے ہالینڈ کو 30 کروڑ 25 لاکھ ڈالر کا منافع بھیجا گیا۔ اس سے پچھلے برس یہ منافع 23 کروڑ 34 لاکھ ڈالر تھا۔
فرائس لینڈ نامی ڈچ کمپنی کی جو تیار شدہ مصنوعات پاکستان آتی ہیں ان میں رینبو کوالٹی ملک (خشک دودھ)، Frieslandca mpina Klop-Klop Instant Whipped Cream، Friso کے نام سے شیرخوار بچوں کیلئے مصنوعات بھی شامل ہیں۔ پاکستان میں کام کرنے والی ایک اور ڈچ کمپنی akzo nobel ہے جو پینٹ (رنگ) بناتی ہے۔ اس کمپنی کے تحت Sikkens، Paintex، Dulux سمیت مختلف اقسام کے پینٹ پاکستان میں ہی تیار کئے جاتے ہیں۔ Cargill نامی ڈچ کمپنی بھی پاکستان میں کام کررہی ہے۔ یہ کئی اقسام کی اشیا فروخت کرتی ہے۔ جانوروں کی فیڈ LNB، Citura، Provimi نامی برانڈز کے تحت بیچی جاتی ہے۔ یہی کمپنی پام آئل اور دالوں کا کاروبار بھی کرتی ہے۔ بیرون ملک سے چینی درآمد کر کے پاکستان میں فروخت کرتی ہے۔ یہ کمپنی دھاتی اشیا بھی فروخت کرتی ہے۔Gemalto کے نام سے کمپیوٹر سیکورٹی کا کام کرنے والی ڈچ کمپنی بھی پاکستان میں کام کررہی ہے۔ Lyondell Basell Industrial ہالینڈ کی مختلف کیمیکلز بنانے والی کمپنی ہے۔ اس کی فیکٹریاں امریکہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں بھی ہیں جہاں سے کیمیکلز برآمد کئے جاتے ہیں۔ یونی لیور، فلپس اور شیل کا کاروبار تو سب کے سامنے ہے۔ ان کی مصنوعات ملا کر ہزاروں میں پہنچ جاتی ہیں۔The Dutch Engine and Pump مختلف اقسام کے انجن، جنریٹرز اور پمپ فروخت کرتی ہے۔ ان انجن کی مختلف اقسام ہیں اور انہی ناموں سے جنریٹرز بھی فروخت ہوتے ہیں۔ ان میں Perkins، Waukesha، Detroit، Cummins، Scania، Caterpillar، MTU، Rolls Royce، Paxman نامی برانڈ شامل ہیں۔ ASML Holding کمپنی سیمی کنڈیکٹر بناتی ہے، برآمدات میں اس کا بھی بڑا حصہ ہے۔ سیمی کنڈیکٹرز بنانے والی ایک اور کمپنی NXP ہے۔ ہالینڈ سے پاکستان میں پھول بھی خاصی مقدار میں منگوائے جاتے ہیں۔ ان میں گلیڈلس، Gladiolus، White prosperity، Rosesupreme، Magma red اور دیگر شامل ہیں۔
گستاخانہ خاکوں کے مجوزہ مقابلے کے حوالے سے جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فرید احمد پراچہ کا ’’امت‘‘ سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’’نگراں حکومت نے یہ مقابلے رکوانے کیلئے کوئی قابل ذکر قدم نہیں اٹھایا۔ لیکن ریاست مدینہ کا عزم رکھنے والے حکمرانوں کو کسی صورت کوئی کمزوری نہیں دکھانی چاہئے۔ محض قرارداد منظور کرنے یا سفارت کاروں کو خط لکھنے سے یہ مقابلے نہیں رکیں گے۔ اس کیلئے مزید سخت اور عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔ اس سلسلے میں ہالینڈ سے تجارتی و سفارتی تعلقات منقطع کئے جائیں۔ او آئی سی اور اہم اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو متحرک کرنے کیلئے وزیراعظم یا وزیر خارجہ خطوط لکھیں اور مشترکہ حکمت عملی اپنانے کیلئے او آئی سی کا اجلاس طلب کیا جائے۔ جبکہ عوام کے ساتھ ساتھ تاجروں اور درآمد کنندگان کو بھی ہالینڈ کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنا چاہئے‘‘۔
پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمان درخواستی کا کہنا تھا کہ ’’اسلامی ممالک خاموش تماشائی کا کردار ادا کرنے کی بجائے عملی مظاہرہ کریں۔ عالمی سطح پر عالم اسلام کو اشتعال دلانے کی کوششیں ہورہی ہیں اور شان رسالت کی توہین کو آزادی اظہار اور انسانی حقوق کا نام دے کر نظرانداز کیا جارہا ہے۔ حکومت پاکستان اس سلسلے کو بند کرانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ عوام سے اپیل ہے کہ ہالینڈ کی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔ پاکستانی حکومت ہالینڈ سے سفارتی تعلقات منقطع کرے‘‘۔
تحریک ختم نبوت متحدہ رابطہ کمیٹی کے کنوینر اور پاکستان شریعت کونسل کے سیکریٹری جنرل علامہ زاہدالراشدی کا کہنا تھا کہ ’’او آئی سی کو اس سلسلے میں متحرک کردار ادا کرنا چاہئے۔ حکومت پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ اس معاملے میں قائدانہ کردار ادا کرے۔ ہمیں نئی حکومت سے توقع ہے کہ اس اہم ایشو پر فوری عملی اقدامات کرے گی۔ ہالینڈ سے تجارتی و سفارتی تعلقات ختم کرنے تک تمام اقدامات فوری طور پر کرنے کی ضرورت ہے۔ علما نے عوام سے ہالینڈ کی مصنوعات کی جو اپیل کی ہے، عوام اس پر توجہ دیں‘‘۔
ممتاز عالم دین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کا کہنا تھا کہ ’’یورپ میں ہر تھوڑے عرصے بعد ایسے اقدامات کئے جاتے ہیں جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوں۔ یہ بھی ایسی ہی کوشش ہے۔ اس کے سدباب کیلئے عالم اسلام کو سوچ سمجھ کر حکمت عملی بنانے کی ضرورت ہے۔ علمائے کرام، ہالینڈ کی اشیا کے بائیکاٹ کی منظم مہم چلائیں اور عوام کو ان اشیا کے بارے میں بتایا جائے۔‘‘
٭٭٭٭٭
Prev Post