چھوٹی بہن کی زبردستی شادی رکوانے خاتون عدالت پہنچ گئی
کراچی (رپورٹ: سید علی حسن) چھوٹی بہن کی زبردستی شادی رکوانے کیلئے خاتون عدالت پہنچ گئی۔ شیر پاؤ کالونی کراچی کی رہائشی سکینہ نے اپنے والد علی نواز کے خلاف ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں اپنے والد، چھوٹی بہن راشدہ، آئی جی، ایس ایس پی لاڑکانہ اور ایس ایچ او تھانہ سحر کو فریق بنایا ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ میری چھوٹی بہن راشدہ 17 سال کی ہے اور وہ میٹرک کی طالبہ ہے اور وہ ڈاکٹر بننا چاہتی ہے، میرے والد اور بھائی راشدہ پر تعلیم جاری نہ رکھنے کے لئے دباؤ ڈال رہے ہیں اور اسے مارا پیٹا جاتا ہے، پیسوں کے عوض راشدہ کی شادی کرائی جا رہی ہے، جس پر راشدہ بڑے بھائی راشد علی کے ساتھ 6جولائی کو کراچی میں میرے پاس آگئی۔ 14جولائی کو والد علی نواز میرے گھر پر آئے اور مجھے، میرے بچوں اور راشدہ کو اپنے ساتھ مانسہرہ کالونی لے گئے اور وہاں یرغمال بنالیا۔بعد میں مجھے اور میرے بچوں کو چھوڑ دیا، جبکہ راشدہ کو لاڑکانہ لے گئے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے راشدہ کو تعلیمی حق سے محروم کیا جا رہا ہے اور کم عمری میں اس کی شادی کی جارہی ہے، ہمیں بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں۔ استدعا ہے کہ راشدہ کو مکمل تحفظ کے ساتھ عدالت میں پیش کرنے، مجھے اور میرے گھر والوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔ علاوہ ازیں میرے والد کو راشدہ کی پڑھائی نہ روکنے کا حکم دیا جائے۔اس حوالے سے درخواست گزار کے وکیل راحیل ایڈووکیٹ نے کہا کہ درخواست گزار کے والدین اور بھائی بہن لاڑکانہ کے رہائشی ہیں، جبکہ وہ شادی کے بعد کراچی میں رہائش پذیر ہے۔ والدین معاشی مسائل کا شکار ہیں، جس کے باعث وہ چھوٹی بیٹی راشدہ کی 5لاکھ روپے کے عوض شادی کرانے کے لئے راضی ہوگئے۔اسی لئے وہ بھاگ کر کراچی میں اپنی بہن سکینہ کے پاس آگئی، مگر والد اسے زبردستی لاڑکانہ لے گیا۔