پشاور(رپورٹ:محمد قاسم)عید کے موقع پر افغان دارالحکومت راکٹ حملوں سے گونج اٹھا اور پہلی بار صدارتی محل اور امریکی سفارتخانے کو نشانہ بنایا گیا،طالبان نے حملوں سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ معصوم لوگوں کو نشانہ بنانے کی بزدلانہ کارروائی شکست خوردہ ذہنیت کی عکاس ہے پاکستان افغان حکومت اور عوام کے ساتھ ہے۔تفصیلات کے مطابق منگل کو عید کی صبح آٹھ بجے کے بعد مرکزی عید گاہ کی جامع مسجد کے قریب ترکاخانہ کے علاقے سے حملہ آوروں نے اس وقت صدارتی محل کو نشانہ بنایا جب افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نماز عید کے بعد سرکاری حکام سے خطاب کر رہے تھے صدراشرف غنی کے خطاب کے دوران صدارتی محل راکٹوں سے گونج اٹھا ۔اس کے فوری بعد حملہ آوروں نے امریکی سفارتخانے پر کئی راکٹ داغے جو سفارتخانے کے اندر گرے جس سے متعدد غیر ملکی سیکورٹی اہلکار زخمی ہو گئے تاہم عید کی وجہ سے امریکی سفیر اپنے گھر پر تھے جبکہ افغان ملازمین عید کی چھٹیوں پر تھے ۔امریکی سفارتخانے پر حملے کے فوری بعد وزیر اکبر خان کے قریب نیٹو کے ایک کمپاؤنڈ کو بھی نشانہ بنایاگیا جس کے ریکارڈ کے حصے میں آگ لگ گئی اور کئی افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں،افغان میڈیا کے مطابق حملہ آوروں کی جانب سے 22راکٹ داغے گئے ۔ذرائع نے بتایا کہ تین حملہ آوروں نے عید گاہ کے قریب ایک عمارت پر قبضہ کر کے اس کی چھتوں سے راکٹ داغے تاہم حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور عید سے پہلے