صدارتی انتخاب تک نئے چیئرمین سینیٹ کا معاملہ موخررکھنے کا لیگی فیصلہ
لاہور(نمائندہ خصوصی) متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے مشورے پر (ن) لیگ کی اعلیٰ قیادت نے صدارتی الیکشن تک نئے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے معاملے کو موثر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ”امت“ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے لیگی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ اپوزیشن کے ایجنڈے کو مرحلہ وار آگے بڑھانے کی کوشش کرنی چاہیئے، نیز جس طرح وزارت عظمیٰ کے منصب کیلئے الیکشن کے موقع پر دو طرفہ بداعتمادی پیدا ہوچکی ہے اسے پاٹنے کیلئے بہتر ہوتا کہ ایک ہی جست میں ساری منزلیں طے نہ کی جائیں۔ اس پس منظر میں مولانا فضل الرحمن نے شہباز شریف کے میزبانی میں ہونیوالے اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس سے قبل شہباز شریف کیسا تھ بات چیت میں انہیں کہاکہ پی پی کیسا تھ پہلے مرحلے پر صرف صدارتی عہدے کیلئے مشترکہ امیدوار کی بات کی جائے۔ اگر اس میں مشترکہ فیصلوں پر عمل درآمد اطمینان بخش رہے تو پھر صدارتی انتخاب مکمل ہونے کے بعد چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جگہ نیا چیئرمین لانے کی کوششیں شروع کی جائیں بصورت دیگر ن لیگ کو لینے کے دینے پڑ جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے یہ مشورہ دیا کہ صدارتی انتخاب کیلئے اپوزیشن جماعتوں کی مشترکہ پالیسی اور اس پر عمل کی صورت میں ہی یہ اندازہ ہوسکے گا کہ اپوزیشن کی ساری جماعتیں باہم متحد ہیں اور آئندہ بھی ملکر چل سکتی ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کا مشورہ شہباز شریف اور انکے ساتھیوں کو پسند آیا اور انہوں نے اسے قبول کرتے ہوئے نیا چئیرمین سینیٹ منختب کرانے کی اپوزیشن کی کوشش کو چند روز کیلئے موخر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ صدارتی انتخاب کیلئے پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی جماعتوں کو 340 ووٹوں کی حمایت حاصل ہے۔ نواز لیگ و اپوزیشن جماعتوں کو 320 ووٹوں کی حمایت حاصل ہوسکتی ہے، جبکہ 20 سے زائد آزاد ارکان بھی صدارتی انتخاب میں اپنا ووٹ استعمال کریں گے۔