فیصل آباد (خبرنگارخصوصی)فیصل آباد میں فائرنگ کرکے 13مسلمانوں کو زخمی کرنے کے واقعہ میں ملوث قادیانی دندناتے پھر رہے ہیں، جبکہ اس سانحہ کی تحقیقات کیلئے قادیانی نواز پولیس افسرتعینات کردیاگیا ہے ۔اے آئی جی ابوبکر خدابخش کے دورے کے بعد پولیس اور ضلعی انتظامیہ کھلم کھلا قادیانی دہشت گردوں کی حمایت کر رہی ہے، جس کے باعث علاقے میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے جو مزید کسی حادثے کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب فیصل آباد کے سول اسپتال میں زیر علاج مسلمان زخمیوں کو پولیس نے حراست میں لے کر ملاقات پر پابندی لگادی ہے اور مسلمانوں کی گرفتاری کیلئے مزید چھاپے مارے جارہے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق فیصل آبادکے علاقے گھسیٹ پورہ واقعہ کی حساسیت کے باوجود انتظامیہ اور پولیس درج شدہ مقدمہ میں نامزد افراد کی گرفتاریوں کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں، جبکہ فائرنگ کر کے 13مسلمانوں کو زخمی کرنے والے قادیانی تاحال مفرور ہیں۔ دوسری جانب اس سانحہ کی تحقیقات قادیانی نواز پولیس افسر اے آئی جی ابوبکر خدابخش کے سپر د کردی گئی ہیں ۔یاد رہے ابوبکر خدابخش کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ خود قادیانی ہے۔ قصور واقعے کی تحقیقاتی کمیٹی میں شامل کیے جانے پر معصوم زینب کے والد نے ابو بکر خدابخش کو قادیانی قرار دے کر تحقیقاتی کمیٹی کو ہی نامنظور کر دیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قادیانی نواز افسر کی جانب سے علاقے کے دورے سے مسلمانوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے جب کہ مقامی پولیس کا مسلمانوں سے رویہ تبدیل ہو گیا ہے۔ مذہبی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی رہنمائوں کو علاقے میں جانے پر مقدمات درج کرنے اور گرفتار کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔یاد رہے وقوعہ کے فوری بعد پولیس نے اپنی مدعیت میں مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کر دیا، تاہم مسلمانوں کی جانب سے جوابی مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا ۔ دوسری جانب فیصل آباد کے سول اسپتال میں زیر علاج مسلمان زخمیوں کو پولیس حراست میں رکھا گیا ہے اور کسی کو بھی ان سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، جبکہ میڈیا نمائندوں کو بھی زخمیوں تک رسائی نہیں دی جا رہی۔دریں اثنا فیصل آباد پولیس کے اعلیٰ حکام نے قادیانیوں کی فائرنگ میں زخمی ہونے والے مسلمانوں کی اندراج مقدمہ کی درخواستیں نظر انداز کرتے ہوئے انہیں صبر کی تلقین کر کے گھر بھیج دیا۔ تحریک لبیک فیصل آباد کے صدر میاں اکمل نے ’’امت‘‘ کو بتایا کہ انہوں نے اعلیٰ پولیس افسران کو اندراج مقدمہ کی درخواستیں دی ہیں، تاہم ان پر تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ میاں اکمل نے بتایا کہ انہوں نے آر پی او فیصل آباد غلام محمود ڈوگر، سی پی او اشفاق احمد خان اور ایس پی انویسٹی گیشن سید ندیم عباس سے الگ الگ ملاقاتیں کر کے انہیں مسلمانوں کے زخمی ہونے کی ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست کی، لیکن انہیں طفل تسلیوں پر ہی ٹرخا دیا گیا اور کسی بھی اعلیٰ افسر نے عملی اقدامات نہیں اٹھائے۔ مذکورہ درخواست، جس کے ہمراہ زخمی مسلمانوں کی میڈیکو لیگل رپورٹس بھی لف تھیں، میں کہا گیا ہے کہ جس گائوں میں یہ واقعہ پیش آیا، وہاں قادیانیوں کی اکثریت ہے۔ درخواست کے مطابق 23 اگست شام 4 بجے قادیانیوں نے مقامی شہری محمد مدثر کے گھر پر حملہ کیا، جس کی بروقت پولیس کو اطلاع دی گئی اور پولیس کی ٹیم نے دورہ کر کے موقع ملاحظہ بھی کیا ۔ اسی روز مغرب کے وقت جب مسلمان مسجد کی جانب جا رہے تھے کہ راستے میں قادیانیوں کی عباد گاہ کی چھت پر جمع بڑی تعداد میں قادیانیوں نے ان پر پتھر برسانے شروع کر دیے اور ساتھ ہی قادیانیوں کے قریبی گھروں سے مسلمانوں پر فائرنگ شروع کر دی گئی۔ پتھر اور گولیاں لگنے سے ایک درجن سے زائدمسلمان زخمی ہوئے ہیں۔ درخواست میں حملہ آوروں کی تعداد تقریباً 86 بتائی گئی ہے جن میں 66 نامزد، جبکہ 15 سے 20 افراد نامعلوم افراد شامل ہیں۔ درخواست کے مطابق مسلح قادیانیوں نے مقامی مسلمان ناصر ولد باغ علی کو اغوا کرکے اپنی عبادت گاہ میں لے گئے اور اسے کلہاڑیوں اور ڈنڈوں کے وار سے زخمی کیا اور اسےسر میں گولی بھی ماری گئی، تاہم خوش قسمتی سے گولی اس کی آنکھ کو چھوتے ہوئے گزر گئی۔ درخواست کے مطابق مسلح قادیانی پولیس کی موجودگی میں مسلمانوں پر فائرنگ کرتے رہے اور پولیس نے ہی فائرنگ رکوائی ہے۔دوسری جانب مذہبی جماعتوں کی جانب سےشدید مذمت کی ہے اور واقعے کو نئی حکومت کے لیے ٹیسٹ کیس قرار دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ اگر زخمی مسلمانوں کو انصاف نہ ملا تو تحریک لبیک یا رسول اللہ ملک میں ایک اور ختم نبوت تحریک کا آغاز کر دے گی۔ تحریک لبیک یا رسول اللہ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان نے ہفتہ کے روز جاری الگ الگ بیانات میں حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف زخمی مسلمانوں کا مقدمہ فوری طور پر درج کیا جائے، بلکہ دہشت گرد قادیانیوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ تحریک لبیک کے رہنما ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی کا کہنا تھا کہ فیصل آباد میں بے گناہ مسلمانوں کی گرفتاریاں جلتی پر تیل ڈالنے کے مترادف ہیں۔ختم نبوت کے پروانے ختم نبوت کے غداروں اور ان کے پشت پناہوں کا آخری سانس تک مقابلہ کریں گے۔قادیانیوں کے بارے میں آئین میں موجود پابندیوں کے عدمِ نفاذکی وجہ سے پاکستان اور اسلام کے غدار قادیانی حد درجے کی شر انگزیوں میں مصروف ہیں۔ مسلمان ہی مظلوم ہیں اور ایف آئی آر بھی مسلمانوں ہی کے خلاف کاٹ دی گئی ہے، حکومت ہوش کے نا خن لے۔انہوں نے کہا کہ سانحہ فیصل آباد حکومت کے لیے ایک ٹیسٹ کیس ہے۔ اگر مسلمانون کو انصاف نہ ملا تو ملک میں ایک اور تحریک ختم نبوت چلائیں گے۔ متحدہ تحریک ختم نبوت رابطہ کمیٹی پاکستان کے کنونیرعبداللطیف خالد چیمہ نے مطالبہ کیاہے کہ اس سانحہ کی اعلیٰ سطح پرغیرجانبدارانہ تحقیقات کرائی جائے ،تصادم کے اصل عوامل ومحرکات کا جائزہ لیاجائے اورذمہ داران کوقانون کے کٹہرے میں لاکرعبرت کانشان بنایاجائے ۔انہوں نے الزام عائد کیاکہ بیوروکریسی میں گھسے ہوئے بعض افسران اس سانحہ پراثرانداز ہورہے ہیں۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر،نائب امرا مولانا عزیزاحمد،مولانا پیرحافظ ناصر الدین خاکوانی نے قادیانیوں کی جانب زخمی ہونے والے مسلمانوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور دہشتگرد قادیانیوں کو ریلیف دینے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے آئین کے غداروں سے سختی سے نمٹنے کا مطالبہ کیا ہے۔