تہران(امت نیوز)ایرانی پارلیمنٹ نے بینکنگ نظام کی خرابیاں دور کرنے اور ملکی معیشت مضبوط کرنے میں ناکامی پر ملک کے وزیر اقتصادیات مسعود کرباسیان کو بر طرف کر دیا ہے۔وزیر اقتصادیات کو ہٹانے کیلئے تحریک عدم اعتماد کےحق میں 137 اور مخالفت میں 121 ووٹ ڈالے گئے ۔ایران پر نئی اقتصادی پابندیوں کے نفاذ کے بعد سے وزیر اقصادیات دوسرےایرانی وزیر ہیں جن کے خلاف پارلیمنٹ نے عدم اعتماد کی تحریک منظور کی ہے۔ 3 ہفتے قبل ایرانی پارلیمنٹ وزیر محنت علی ربائی کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد منظور کر چکی ہے۔ ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے سے امریکی کی دستبرداری اور پابندیوں کے نفاذ کی وجہ سے ایرانی معیشت پر برے اثرات مرتب ہوئے ہیں اور صدر حسن روحانی کی حکومت ملکی کرنسی کی گرتی ہوئی قدر روکنے میں ناکام نظر آ رہی ہے۔اعتدال پسند صدر حسن روحانی کی حکومت کو سخت گیر حلقوں کی سخت تنقید کا سامنا ہے۔رواں برس جون میں تہران کے مشہور گرینڈ بازار میں ایرانی تاجروں نےمہنگائی اور ریال کی قدر میں شدید کمی پر احتجاج کیا تھا۔ جون میں ہونے والے مظاہروں کو 2012 کے بعد سب سے بڑا احتجاج مانا جاتا ہے۔پولیس نے مظاہرین کو پارلیمنٹ کی طرف مارچ کرنے سے روکنے کے لیے اشک بار گیس کا بے دریغ استعمال کیا تھا۔ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ امریکہ نے ایران اور اس کے تجارتی شراکت داروں کے خلاف نفیساتی جنگ شروع کر رکھی ہے ۔ امریکی صدر ٹرمپ کے جوہری مواہدے سے دستبرداری کے فیصلےنے امریکہ کو نقصان پہنچا یاہے۔اب تک ٹرمپ جوہری معاہدے سے دستبرداری کے ذریعے اپنے اہداف حاصل نہیں کر سکا۔