عمران خان
سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور منی لانڈرنگ کیس میں آج چوتھی بار بھی ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے کیلئے تیار نہیں۔ عدم پیشی پر تحقیقاتی ادارے نے دونوں رہنمائوں کی حفاظتی ضمانت منسوخ کرانے کیلئے عدالت جانے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ حفاظتی ضمانت منسوخی پر دونوں کی گرفتاری بھی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔ واضح رہے کہ پی پی قیادت نے گزشتہ تین نوٹسز پر بھی پیش نہیں ہوئے تھے۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنمائوں کے ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے کے فیصلہ کے بعد ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے کاؤنٹر اسٹریٹجی یعنی حکمت عملی بنالی گئی ہے جس کے تحت ایف آئی اے کی جانب سے دونوں رہنمائوں کی حفاظتی ضمانت منسوخ کروانے کیلئے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ایف آئی اے ذرائع کے بقول ایف آئی اے ٹیم کی جانب سے عدالت میں استدعا کیلئے رپورٹ بنائی جا رہی ہے جس میں مسلسل نوٹس بھیجے جانے کے باوجود دونوں رہنماؤں کی جانب سے انویسٹی گیشن جوائن نہ کرنے کو بنیاد بناکر ضمانت منسوخی اپیل کی جائے گی جس کے بعد دونوں رہنمائوں کی گرفتاری عمل میں لائی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کو ایف آئی اے کی جانب سے 35 ارب روپے منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کیلئے طلبی کا چوتھا نوٹس گزشتہ دنوں دیا گیا، جس کے مطابق دونوں رہنمائوں کو آج (27 اگست) کو طلب کیا گیا ہے۔ تاہم ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اس بار بھی دونوں رہنمائوں کے تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ جبکہ کل یعنی 28 اگست کو سپریم کورٹ میں منی لانڈرنگ کے از خود نوٹس کیس کی سماعت بھی ہے، جس میں اس کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی بنانے یا نہ بنانے کے حوالے سے فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔ اس سماعت میں ایف آئی اے افسران اب تک ہونے والی پیش رفت کی رپورٹ بھی جمع کرائیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں پیشی کیلئے پیپلز پارٹی کے دونوں رہنمائوں کے وکلا کے پینل کی جانب سے جو حکمت عملی بنائی گئی ہے، اس کے مطابق فاروق ایچ نائیک سابق صدر کی جانب سے عدالت میں پیش ہوں گے۔ تاہم اس پیشی کے دوران صورتحال کو دیکھا جائے گا جس کیلئے حکمت عملی میں عین وقت پر تبدیلی کی گنجائش بھی رکھی گئی ہے۔ کیونکہ اگر ان رہنمائوں کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے صورت حال خراب ہوتی ہوئی دکھائی دی تو سو میں سے ایک فیصد امکان ہے کہ وکلا کی جانب سے سابق صدر کو پیش ہونے کا مشورہ دیا جائے۔ ذرائع کے بقول اس وقت منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے تحقیقات انتہائی تیزی سے جاری ہیں اور 29 اکائونٹس کے ذریعے ہونے والی رقوم کی منتقلی کی انکوائری بیک وقت ایف آئی اے کراچی کے 10 تفتیشی افسران مکمل کرنے میں مصروف ہیں، جنہیں حالیہ دنوں میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور جے آئی ٹی کے سربراہ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل نجف مرزا کی جانب سے جلد از جلد انکوائری مکمل کرنے کی ہدایات جاری کی گئیں۔ دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری کے قریبی دوست اور منی لانڈرنگ کیس کے اہم ملزمان انور مجید اور ان کے بیٹے اے جی مجید کی گرفتاری کے بعد ان سے کی جانے والی پوچھ گچھ پر مشتمل ایک ہزار صفحات کی رپورٹ بھی مکمل کرلی گئی ہے، جس میں ایف آئی اے کی جانب سے سمٹ بینک کے سرور سے حاصل کیا گیا ڈیٹا اور بینک اکائونٹس کا منی ٹریل بھی شامل ہے۔
پیپلز پارٹی کے اندرونی ذرائع سے ملنے والی معلومات کے مطابق ایف آئی اے کے طلبی کے چوتھے نوٹس اور سپریم کورٹ میں پیشی کے حوالے سے گزشتہ روز اس وقت اہم مشاورت کی گئی جب ایف آئی اے کی ٹیم کی جانب سے رینجرز کی بھاری نفری کے ساتھ بدین میں کوسکی شوگر مل پر صبح کے وقت چھاپہ مارا گیا اور شعبہ ایڈمن اور اکائونٹس کے دفاتر بند کرکے تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ جبکہ اکائونٹس اور ایڈمن افسران سے طویل پوچھ گچھ بھی کی گئی۔ صبح 10 سے شام 4 بجے تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں کراچی سے جانے والی ایف آئی اے کی ٹیم نے انور مجید کے اومنی گروپ اور سمٹ بینک کے اکائونٹس سے کوسکی شوگر مل کے اکائونٹس میں جانے اور آنے والی رقوم کی ٹرانزیکشنز کے حوالے سے تفصیلی پوچھ گچھ کی۔ اس دوران انور مجید کی کمپنی کو سندھ میں ٹریکٹرز کی تقسم کے حوالے سے بھی معلومات لی گئیں کیونکہ اس شوگر مل اور بروکروں کو انور مجید کے اومنی گروپ کی جانب سے جو رقم ادا کی جانی تھی، اس کے عوض انہیں ٹریکٹر دیئے گئے۔ حالانکہ یہ ٹریکٹر ہاریوں میں تقسیم کئے جانے تھے۔ ایف آئی اے ٹیم میں شامل افسران اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد علی ابڑو، سب انسپکٹر عدنان دلاور، سب انسپکٹر ظہور باچکانی اور انسپکٹر سراج پنہور کے علاوہ سب انسپکٹر حبیب اور دیگر اہلکاروں نے کوسکی شوگر ملز کے شعبہ اکائونٹس اور ایڈمن کے افسران سے تفتیش کی، جن میںڈائریکٹر ایڈمن سوڈل رند، انجینئر جاوید، آئی ٹی انچارج عبدالرشید اور اکائونٹ آفیسر محمد افتخار شامل ہیں۔ بعد ازاں ایف حراست میں لئے گئے چاروں فیکٹری افسران کو تھانے لے جایا گیا، جبکہ ٹیم اہم فائلوں کے علاوہ اکائونٹس اور ایڈمن کے شعبہ کے کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ ضبط کرکے کراچی واپس آگئی۔ اس کارروائی کے دوران جب ماتلی اور تلہار کے علاقوں میں قائم انصاری شوگر مل اور باوانی شوگر مل کی انتظامیہ کو ملی تو یہاں پر ہلچل مچ گئی اور ان دونوں ملوں کے فسران دفتر بند کے ملوں سے نکل گئے تھے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آصف زرداری کی حفاظتی ضمانت 4 ستمبر تک ہے، چار ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی پیشی ہوگی جس میں ضمانت میں توسیع یا منسوخی کا فیصلہ ہوسکے گا۔ یہ سماعت سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت کے ایک ہفتے بعد ہوگی۔ یہی وجہ ہے کہ سابق صدر کے قانونی مشیروں کی جانب سے انہیں آگاہ کیا گیا ہے کہ اگر اس سے پہلے ہی سپریم کورٹ جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کرلیتی ہے تو اس صورت میں مشکلات بڑھ سکتی ہیں کیونکہ جے آئی ٹی کو نیب آرڈیننس کے تحت پاور حاصل ہوگی جس میں تحقیقات منی لانڈرنگ سے آگے نکل کر اثاثوں تک پھیل سکتی ہیں۔ نیب آرڈیننس کے تحت اثاثوں کو قانون کے مطابق ثابت کرنے کی ذمے داری ملزم پر ہوتی ہے۔
٭٭٭٭٭