کراچی (رپورٹ: نواز بھٹو)موٹرسائیکل چوری روکنے کیلئے مجوزہ قانون فائلوں میں گم ہو گیا۔شہر میں یومیہ 74موٹر سائیکلیں چھینے اور چوری ہونے کے باوجود محکمہ داخلہ سندھ واقعات پر قابو پانے کیلئے قانون سازی کرنے میں ناکام رہا ہے۔ پی پی حکومت کے پچھلے دور اقتدار میں ان واقعات کی روکتھام کے لئے موٹر سائیکل بنانے والی کمپنیوں ، ڈیلرز اور ٹریکر کمپنیز کے ساتھ ہونے والے اجلاسوں میں صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کی متعدد شقوں میں ترامیم کرنے اور کچھ نئی شقیں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ محکمہ داخلہ سندھ کی سست روی کے باعث ان ترامیم اور نئی شقوں کا مسودہ تیار کرنے میں اتنا وقت لگا دیا گیا کہ حکومت کی مدت ختم ہو گئی اور نگران حکومت نے بھی اس سلسلے میں کوئی اقدامات نہیں کئے ،جس کے باعث وہ ترمیمی مسودہ فائلوں کی حد تک ہی محدود رہ گیا تھا۔حاصل دستاویزات کے مطابق مفصل اجلاسوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 کی دفعہ 2 میں 2 نئی شقیں داخل کی جائیں گی ،جس کے تحت موٹر سائیکل تیار کرنے والی فیکٹریوں ، ڈیلرز اور موٹر سائیکل استعمال کرنے والوں کو اس میں شامل کیا گیا تھا۔ دستاویزات کے مطابق صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 میں 31 اے اور 31 بی کی نئی دفعات شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔دفعہ 31 اے کی شق اول میں کہا گیا تھا کہ ڈیلر اس بات کا پابند ہو گا کہ خریدار کو موٹر سائیکل اس وقت دینے کا پابند ہو گا ،جب وہ رجسٹرڈ ہو چکی ہوگی اور اس کی نمبر پلیٹ جاری کی جائے گی۔ کوئی بھی ڈیلر بغیر رجسٹریشن اور نمبر پلیٹ گاڑی فروخت نہیں کرے گا ۔شق اول کی خلاف ورزی کرنے پر اس دفعہ کی شق دوئم کے تحت وہ ڈیلر جرم کا مرتکب ہوگا ۔ اس ڈیلر پر بغیر رجسٹریشن موٹر سائیکل فروخت کرنے اور بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل دینےہر ایک پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ دفعہ 31-بی کی شق اول کے تحت موٹر سائیکل ڈیلرز موٹر سائیکل کے ساتھ ہیلمٹ کی فروخت کے بھی پابند ہوں گے ۔موٹر سائیکل کے ساتھ ہیلمٹ فراہم کرنا ان کے لئے لازمی ہوگا۔ شق دوئم کے تحت ہیلمٹ کے ڈیزائن اور قیمت کا تعین حکومت کرے گی اگر ڈیلر کو ان شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو شق سوئم کے تحت ڈیلر پر ہر ایک خلاف ورزی کا 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ صوبائی موٹر وہیکل آرڈیننس 1965 میں موٹر سائیکل میں ٹریکر نصب کرنے سے متعلق نئی دفعہ 155-اے کا بھی اضافہ تجویز کیا گیا تھا۔ اس نئی دفعہ کی شق اول میں بتایا گیا تھا کہ موٹر سائیکل بنانے والی تمام کمپنیاں موٹر سائیکل میں ٹریکر نصب کرنے کی پابند ہوں گی ۔ ٹریکر نصب کرنے کی مناسب جگہ کا تعین حکومت کرے گی ،جس کی پابندی لازمی ہو گی بغیر ٹریکر نصب کئے کسی بھی ڈیلر کو موٹر سائیکل فروخت نہیں کی جائے گی۔ اگر کوئی بھی کمپنی بغیر ٹریکر موٹر سائیکل ڈیلر کو فروخت کرے گی اس پر ہر خلاف ورزی پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق اس ترمیمی مسودے میں ایک درجن سے زائد مرتبہ اتنی ترامیم کی گئیں کہ اس کو حتمی شکل دینے سے قبل ہی حکومت سندھ کی مدت ختم ہو گئی۔ محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق حکومت کی مدت ختم ہوتے ہی اس ترمیمی مسودے کو فائلوں میں بند کر کہ رکھ دیا گیا اور محکمہ داخلہ نے ان وارداتوں کی روکتھام کے لئے کسی قسم کے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے جس کی وجہ سے ان واقعات کی شرح میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔محکمہ داخلہ کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ترمیمی مسودے کو منظوری کے لئے اسمبلی میں پیش کرنے میں مزید تاخیر ہو سکتی ہے نئی منتخب حکومت کی پہلی ترجیح پولیس ایکٹ 2018 کو پہلے منظور کروانا ہو گا۔