عمران خان اور شاہ محمود کے اقدامات سے وزارت خارجہ نالاں
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) تحریک انصاف کی حکومت پہلے ہی 2 ہفتوں میں بڑے تنازعات میں الجھ گئی۔ وزارت خارجہ بھی وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے اقدامات سے نالاں نظر آنے لگی۔ امریکہ کے ساتھ شروع ہونے والا تنازع بھی دفترخارجہ کو اعتماد میں لئیے بغیر چھیڑا گیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم ،امریکی وزیرخارجہ کی گفتگوکا تنازع ترجمان دفترخارجہ کی جوابی ٹویٹ پرختم تھا۔وزیرخارجہ نےاس معاملےپربات نہ کرنے کے دفتر خارجہ کے مشورے کےباوجودپریس کانفرنس کی۔ وزیرخارجہ کےجواب درجواب سے امریکی وزیرخارجہ کادورہ متاثرہونےکا خدشہ ہے۔تحریک انصاف کی نئی حکومت کےسفارتی معاملات پردفترخارجہ میں حکام بھی پریشان ہیں۔امریکی وزیرخارجہ کی کال وزیراعظم نےکیوں سنی،فیصلہ کس نےکیا،دفترخارجہ لاعلم رکھا گیا۔دفترخارجہ نے وزیراعظم سے امریکی صدریانائب صدرکی گفتگو کی تجویز دی تھی۔امریکی وزیرخارجہ کی کال ان کےہم منصب وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو لینے کی تجویز دی گئی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم نےکیرالہ سیلاب زدگان کوامدادکی پیشکش بھی دفترخارجہ سےمشاورت کےبغیرکی۔بھارت پہلےہی سرکاری طورپرکئی بڑے ممالک کی امدادنہ لینے کااعلان کرچکا تھا۔وزیرخارجہ نےبھی عہدہ سنبھالتےہی بھارتی وزیراعظم کےمبارکبادکےخط کی غلط تشریح کی۔وزارت خارجہ کووزیر خارجہ کے پہلے ہی بیان کی وضاحت کرنا پڑی۔ دوسری جانب پاکستانی سفارتکار کا کہنا ہے کہ اگلے ماہ اقوام متحدہ کی سالانہ جنرل اسمبلی کے اجلاس پر شاہ محمود قریشی اور سشما سراج کے مابین ملاقات سے متعلق سوال پر بتایا کہ دونوں وزرا کی ملاقات ہو سکتی ہے تاہم اس حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔