پشاور(بیورورپورٹ)ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف پشاورکی تاجر برادری نے ہالینڈ کی مصنوعات کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کردی جس کے بعد پشاورشہر سمیت صدر ،پیپل منڈی اور کارخانو مارکیٹ سمیت دیگر علاقوں میں ہالینڈ کی منصوعات کی خریداری بند ہو گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جبکہ دوسری طرف تاجربرادری نے بھی احتجاج میں حصہ لیتے ہوئے ہالینڈ کی مختلف مصنوعات جن میں شیمپو،دودھ،آئس کریم اور مشروبات وغیرہ شامل ہیں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے ۔تاجروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف احتجاجی طور پر وہ ہالینڈ کی مصنوعات کی خرید و فروخت نہیں کریں گے جبکہ صوبے کے دیگر تاجروں سے بھی رابطے شروع کر دیئے ہیں اور صوبے کے دیگر تاجروں کی جانب سے بھی ہالینڈ کی مصنوعات کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی جارہی ہے ۔اسی طرح بعض تاجروں کی جانب سے ہالینڈ کی مصنوعات کو نذر آتش بھی کیاگیا ہے ۔دوسری جانب پشاورمیں علمائے کرام کی جانب سے بھی ہالینڈ میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر خصوصاً نماز عشاء کی ادائیگی کے بعد عوام کو اس صورتحال سے آگاہ کیا جارہا ہے ۔علمائے کرام کا کہنا ہے کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے اور آج تک کسی بھی مذہب سے تعلق رکھنے والے کی دل آزاری نہیں کی تاہم مغرب کی جانب سے مسلسل اسلام اور نبی کریم کی شان میں گستاخی کی جاتی رہی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہورہے ہیں ۔علمائے کرام کا کہنا ہے کہ وقت کا تقاضا ہے کہ تمام دنیا کے مسلمان ایک پلیٹ فارم پر متحد ہو جائیں تو کسی میں بھی ہمت نہیں ہو گی کہ وہ اس طرح کی حرکت کر سکے جبکہ اس حوالے سے مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا تھا کہ ہالینڈ میں جس طرح گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی جارہی ہے اس پر صرف دینی جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں اس کے علاوہ حکومت کی جانب سے خاموشی معنی خیز ہے ۔حکومت کو چاہیے کہ وہ فی الفور ہالینڈ کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرے اور ہالینڈ کے سفیر کو ملک بدر کر کے اپنے سفیر کو واپس بلا لے کیونکہ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا ہے اور یہاں پر غیرت مند مسلمان آباد ہیں ۔ ہم نہ ہی اپنے مذہب اور نہ ہی اپنے رسول کی شان میں گستاخی برداشت کر سکتے ہیں ۔اس سے پہلے جب ڈنمارک نے یہ قبیح حرکت کی تھی تو پورے ملک میں جس طرح کا احتجاج ہوا تھا وہ ریکارڈ پر ہے اس لئے حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے سے پہلے ہی اقدامات اٹھا لے تو بہتر ہوگا ورنہ اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کو کنٹرول کرنا پھر حکومت کے بس میں نہیں ہوگا ۔اساتذہ کی جانب سے بھی حکومت سے احتجاج کا مطالبہ کیاگیا ہے ۔تنظیم اساتذہ ضلع پشاور کے ضلعی ذمہ داران سکندر خان یوسف زئی ،محمد عثمان ،محمد ہادی اور عمران خان کا کہنا ہے کہ بحیثیت مسلمان معلم ہم اپنے پیغمبراسلام کی شان میں کوئی گستاخانہ خاکے برداشت نہیں کر سکتے اور اپنی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان گستاخانہ خاکوں کے خلاف سخت اقدام اٹھائے تاکہ آئندہ کوئی اس طرح کی جرات کا سوچ بھی نہ سکے اور اگر حکومت اس کے خلاف احتجاج میں ناکام رہی تو تنظیم اساتذہ راست اقدام اٹھانے پر مجبور ہو جائے گی اور بھر پور احتجاج کرے گی ۔