لاہور/ پاکپتن (مانیٹرنگ ڈیسک/ایجنسیاں) نئے پاکستان میں بھی انصاف کا قتل ہونے لگا اور اصول پرست افسران سزا پانے لگے ہیں۔ قانون کی پاسداری کے بجائے قانون کے محافظ کو خاتون اول کے سابق شوہر سے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کیلئے مجبور کیا گیا۔ اصولی مؤقف اپنانے پر وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایات پر ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کا تبادلہ کرکے انہیں او ایس ڈی بنا دیا گیا۔ دوسری جانب وزیر ریلوے شیخ رشید کے رویے سے شاکی چیف کمرشل منیجر کو بھی عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ رات گئے موصول اطلاع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے خاور مانیکا کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے رپورٹ مانگ لی ہے، جبکہ تمام صورتحال سے واقف خاور مانیکا نے واقعہ سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ ان کا اس واقعہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اطلاعات کے مطابق جمعرات 23 اگست کو وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا لاہور سے پاکپتن آرہے تھے۔ سکھ پور کے قریب ناکے پر ایلیٹ پولیس کے اہلکاروں نے انہیں روکنے کا اشارہ کیا، لیکن وہ نہ رکے اور آگے نکل گئے، جس پر پولیس نے پیچھا کرکے ان کی گاڑی روکی تو خاور مانیکا اور ان کے محافظوں نے اہلکاروں پر چڑھائی کر دی اور غلیظ زبان بھی استعمال کی۔ ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے روکے جانے کو خاور مانیکا نے انا کا مسئلہ بنا لیا، جس کا پتہ چلنے پر خاتون اول بشریٰ عمران خان میدان میں آگئیں اور ان کی مداخلت پر جمعہ 24 اگست کو آر پی او اور ڈی پی او کو وزیر اعلیٰ ہاؤس طلب کیا گیا اور خاور مانیکا سے ان کے ڈیرے پر جاکر معافی مانگنے کا حکم دیا گیا، تاہم ڈی پی او رضوان نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ اس میں پولیس کا کوئی قصور نہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق رضوان گوندل نے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بھی اپنے اسی مؤقف سے آگاہ کیا کہ جب غلطی نہیں کی تو معذرت کیسی؟ تاہم سارے معاملے کے بعد ان کا تبادلہ کر دیا گیا۔ دوسری جانب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے آر پی او اور ڈی پی او کو طلب کرکے دونوں افسران کو معاملہ ختم کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی، تاہم رپورٹ نہ دینے پر انہیں عہدے سے ہٹایا گیا اور فوری طور پر سی سی پی او آفس لاہور رپورٹ کرنے کا حکم دیدیا گیا۔ بعض دیگر ذرائع کے مطابق تازہ واقعہ کے حوالے سے خاور مانیکا کی طرف سے کوئی درخواست نہیں دی گئی، تاہم اس سے قبل 5 اگست کو بشریٰ عمران کی بیٹی کے حوالے سے بھی ایک واقعہ پیش آچکا ہے۔ خاتون اول کی بیٹی ننگے پاؤں دربار کی طرف جارہی تھیں۔ ان کے گارڈز کی گاڑی کی وجہ سے ٹریفک جام ہوئی تو پولیس نے مداخلت کی۔ اعلیٰ حکام کی مداخلت کے بعد معاملہ رفع دفع ہوگیا۔ خاور مانیکا کے گارڈز کو روکنے کے واقعہ سے 5 اگست کی تلخی بھی لوٹ آئی۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ نئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے 24اگست کی رات ڈی پی او کو خاور مانیکا کے سامنے بٹھا کر معافی مانگنے کا کہا تھا، جس سے انکار پر انہیں اپنے عہدے سے ہاتھ دھونا پڑا۔ دوسری جانب آئی جی پنجاب کلیم امام نے سابق ڈی پی او پاکپتن کیخلاف انکوائری بھی بٹھا دی اور دعویٰ کیا ہے کہ رضوان گوندل کو دباؤ پر نہیں غلط بیانی پر تبدیل کیا گیا ہے۔ آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ بد عملی اور سینئرز کو گمراہ کرنے والے افسران و اہلکار رعایت کے مستحق نہیں۔ شہری سے اہلکاروں کی بدتمیزی پر ڈی پی او نے غلط بیانی سے کام لیا، جبکہ ٹرانسفر آرڈر کو غلط رنگ دینے، سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر رضوان گوندل کے خلاف انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ واضح رہے کہ رضوان گوندل کی اصول پرستی کے چرچے پاکستان ہی نہیں چین میں بھی پائے جاتے ہیں۔ بطور ڈی پی او پاکپتن انہوں نے کبیر والا موٹروے بنانے والے چینی انجینئرز کی بدمعاشی کے سامنے سرجھکانے سے انکار کر دیا تھا۔ وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے، جس کے نتیجے میں مذکورہ انجینئرز کو پاکستان سے بے دخل ہونا پڑا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مختلف ٹی وی چینلز سے وابستہ صحافیوں نے طویل چھان بین کے بعد خاور مانیکا والے معاملے کی خبر چلائی، تاہم پی ٹی آئی کا حامی سوشل میڈیا اسے پٹواری ازم کی کارستانی قرار دینے پر مصر ہے۔ دریں اثنا وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کے رویے کے سبب طویل چھٹی مانگنے والے افسر کو عہدے سے ہٹادیا گیا۔ حنیف گل کی جگہ آغا وسیم کو چیف کمرشل منیجر ریلوے تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق حنیف گل کی چھٹی اب تک منظور نہیں ہوئی، ان کو چھٹی ملے گی یا نئی تعیناتی، فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔ حنیف گل کا کہنا ہے کہ مجھے چھٹی کی منظوری تک کام کرنے کا حکم ملا ہے، جس کی تعمیل کر رہا ہوں، لہذا جیسے ہی مجاز حکام چھٹی منظور کریں گے، تو رخصت پر چلا جاؤں گا۔دوسری جانب چیئرمین ریلوے جاوید انور کا کہنا ہے کہ چھٹی لینا ہر سرکاری ملازم کا بنیادی حق ہے اور حنیف گل کی چھٹی کی درخواست ملی تو قانون کے تحت کارروائی ہوگی۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز ہونے والے اجلاس کے دوران ریلوے افسران کی جانب سے ریلوے کی آمدن بڑھانے سے متعلق تجاویز پر شیخ رشید نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ رضیہ بٹ کے ناول نہ سنائیں۔ چیف کمرشل منیجر ریلوے حنیف گل نے وفاقی وزیر کا رویہ غیر مہذب اور غیر پیشہ وارانہ قرار دیتے ہوئے 2سال کی رخصت طلب کی تھی۔