ایس اے اعظمی
اولین پرسنل کمپیوٹر apple-1 کی نیلامی اگلے ماہ کی 25 تاریخ کو امریکہ میں نیلام ہوگی۔ ایپل ون پی سی 42 برس قبل اسٹیو جابز نے بہن کے گیراج میں تیار کیا تھا۔ نیلامی کے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ کم از کم تین لاکھ ڈالرز کی خطیر رقم میں نیلام ہوگا، جس سے دنیا کی کوئی بھی لگژری کار یا وین بآسانی خریدی جاسکتی ہے یا دس عام کاریں حاصل کی جاسکتی ہیں۔ تاریخی اور اولین پرسونل ایپل ون کمپیوٹر اس وقت بھی اوریجنل حالت میں ہے۔ آکشن ہائوس کے مطابق کمپیوٹر ایپل ون ایک مدر بورڈ، تاریخی کی بورڈ، سانیو کمپنی کے ننھے مانیٹر اور لکڑی کے باکس میں بند شاک پروف الیکٹرک/ پاورسپلائی اور دو عدد ٹیپ باکس کی شکل میں کھلی حالت میں سجا کر رکھا گیا ہے۔ عالمی محقق، کمپیوٹر کتابوں کے مصنف اور معروف کتاب’’دی فرسٹ ایپل‘‘ کے امریکی مصنف باب لوتھر کہتے ہیں کہ ایپل کمپیوٹرز نایاب ہیں اور بالخصوص ’’ایپل ون‘‘ کمپیوٹرز صرف200 کی تعداد میں بنائے گئے تھے اور بعد ازاں کمپنی نے ان تمام کمپیوٹرز کو واپس خرید کر تباہ کردیا تھا۔ کیونکہ ایپل کمپنی نئے کمپیوٹرز مارکیٹ میں بھیجنا چاہتی تھی۔ امریکی جریدے، بوسٹن گلوب نے ایک دلچسپ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بوسٹن کے مقامی نیلام گھر آر آر آکشنز نے دنیا کا یہ پہلا پرسنل کمپیوٹر بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، جو اس وقت بھی انتہائی بہترین حالت میں چل رہا ہے اور اس کمپیوٹر کو امریکی ماہرین اور نیلام گھر حکام نے مسلسل آٹھ گھنٹے تک چلا کر دیکھا ہے، جس میں وہ بلا تعطل اپنی کارکردگی میں اولین رہا، اس کے بعد اس کمپیوٹر کو نیلامی کیلئے رکھا گیا ہے۔ دنیا بھر سے ماہرین اور شائقین اس کمپیوٹر کو جس کا اولین نام ’’ایپل ون‘‘ یا ’’بائیٹ شاپ اسٹائل ایپل ون‘‘ دیا گیا تھا، خریداری کیلئے ای میل بھیج چکے ہیں۔ اگرچہ کہ بوسٹن کے مقامی نیلام گھر کے مطابق ایپل ون‘‘کی ابتدائی بولی دس ہزار ڈالرز سے شروع کی جائے گی لیکن اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہ کمپیوٹر بآسانی تین سے چار لاکھ ڈالرز میں فروخت ہوجائے گا، جس کی آمدن سے دس عام کاریں یا ایک سپر لگژری کار خریدی جاسکتی ہے۔ امریکی جریدے، بوسٹن گلوب نے بتایا ہے کہ یہ اولین پرسونل کمپیوٹرز کی ابتدائی شکل تھی جو اس وقت انتہائی طاقت ور کمپیوٹرز کا سرخیل سمجھا جاتا تھا، جس کو آج سے 42 سال قبل 1976ء میں اسٹیو جابز نے اسٹیو وازنیک کے ساتھ کئی ماہ کی مسلسل محنت کے بعد اسٹیو جابز کی ہمشیرہ کے گھر میں ایک گیراج کے اندر مینوئل طریقے پر تیار کیا تھا اور اس قسم کے کل 200 کمپیوٹرز تیار کئے گئے تھے جن کو امریکی اور دنیا بھر میں موجود شائقین اور متمول افراد کو فروخت کیا گیا تھا۔ تاہم اس وقت ایسے کمپیوٹرز کے اسٹاک میں ایک بھی کمپیوٹر موجود نہیں ہے لیکن شاید انفرادی حیثیت میں یہ ایپل ون کمپیوٹرز کہیں کسی کمپنی کے ویئر ہائوس یا کسی کے گھر کے میں موجود ہوں، لیکن بوسٹن کے آر آر آکشن ہائوس میں یہ کمپیوٹر بہت اچھی حالت میں موجود ہے اور اس کی باقاعدہ ٹیسٹنگ بھی کی جاچکی ہے جس میں اپنے وقت کا یہ شاندار کمپیوٹر اب بھی روز اول کی طرح چل رہا ہے، جس سے اس کے تیار کنندگان اور جاننے والے انتہائی خوش ہیں اور آر آر آکشن ہائوس کے منتظمین بھی چاہتے ہیں کہ 25 ستمبر 2018ء کو اس کی نیلامی میں جو بھی اس شاندار اور تاریخی کمپیوٹر کو خریدے تو اس کو کسی قسم کا ملال ہونے کے بجائے فخر اور انبساط محسوس ہو کہ اس نے اولین پرسونل کمپیوٹرخریدا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں اُمید ہے کہ آکشن ہائوس کی تقریب نیلامی میں 1,000سے زیادہ شائقین نیلامی میں حصہ لیں گے اور آن لائن نیلامی میں حصہ لینے والوں کی بھی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے جس کیلئے دنیا بھر سے ایک ہزار شائقین کا اندازہ کیا گیا ہے۔امریکی جریدے بوسٹن گلوب سے گفتگو میں کئی کمپیوٹر ماہرین کا ماننا ہے کہ انہیں یہ جان کر خوشی ہوئی ہے کہ ’’ایپل-ون‘‘اب بھی روز اول کی طرح جاندار ہے اور کام کرسکتا ہے حالاں کہ یہ امر طے ہے کہ کمپیوٹرز کی دنیا میں جو ماڈل جدید ہوتا ہے وہ اسی قدر طاقت ور اور پائیدار اور قیمتی سمجھا جاتا ہے لیکن ایپل-ون کمپیوٹر کا معاملہ اُلٹ ہے اور بیالیس سال قبل تیار کیا جانیوالا اپنے وقت کا یہ سپر پرسونل کمپیوٹر اب بھی بہتوں کیلئے باعث فخر ہوگا۔واضح رہے کہ چار سال قبل اسی قبیل کا ایک اور کمپیوٹر ایپل-ون برطانوی نیلام گھر بون بیمز کے تحت تاریخی ریکارڈ قیمت 9 لاکھ پانچ ہزار ڈالرز میں فروخت ہوا تھا اور اس تاریخی کمپیوٹر کو ریاست مشی گن کے ایک امریکی عجائب گھر ہنری فورڈ میوزیم نے خرید کر اپنے ڈئر بورن شہر میں قائم عجائب گھر کی زینت بنا لیا تھا۔ ٭
٭٭٭٭٭
Next Post