او آئی سی اجلاس بلانے کی درخواست کا مثبت جواب نہیں ملا-قریشی
اسلام آباد (نمائندہ امت ؍ خبر ایجنسیاں )اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے اجلاس بلانے کے مطالبے پر کو ئی حوصلہ ا فز ا جواب نہیں دیا ۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ او آئی سی ممالک کو خطوط لکھے ہیں اور او آئی سی کا ہنگامی اجلاس ہنگامی بنیادوں پر بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ اس معاملے پر تمام اسلامی ممالک کا موقف ایک ہو۔ اسلامی ممالک کو اس معاملے پر ایک ہونا پڑے گا ۔پا کستان کی تنہا کوششوں کا اثر نہیں ہو گا سیکرٹری جنرل او آئی سی کو میرا خط مل گیا ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس پر ہمارے جذبات یکساں ہیں تاہم سیکرٹری جنرل او آئی سی سے اجلاس بلانے کے مطالبے پر کو ئی جواب نہیں دیا ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ حکومت ان کے جذبات سے غافل نہیں ہے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری ڈچ وزیر خارجہ سے بات ہوئی ہے ان تک پاکستان کے عوام اور پارلیمان کے جذبات پہنچا دئیے ہیں جبکہ ترک وزیر خارجہ سے بھی بات ہو ئی ہے گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر سب کا موقف ایک ہے میں پاکستان کے عوام ، علما ، مشائخ سمیت سب تک یہ پیغام پہنچانا چاہتا ہوں کہ یہ سب ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور حکومت سے جو کچھ ہو سکا کرے گی یہ معاملہ نیویارک میں کو نسل آف فارن منسٹر میں بھی اٹھایا جائے گا جبکہ وہاں سائیڈ لائنز پر وزرا خارجہ کے ساتھ ہونے والی ملا قا توں میں بھی اس پر با ت ہو گی ۔ ہم نے ایوان میں اس معاملے کو ر کھا اور ناموس رسالت ﷺ کے معاملے پر پوری قوم متحد ہے ۔ اقلیتی ارکان نے بھی گستاخانہ خاکوں کے معاملے پر آواز اٹھائی ہے۔ ترکی کے وزیر خارجہ نے میر ے ساتھ فون پر گفتگو میں پاکستان کے موقف کی تائید کی ہے اور کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں اس معاملے کو اٹھایا جائے گا اور اس کو حل کرنے کی کوشش کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر ہم نے اقوام متحدہ کے سیکر ٹری جنرل اور یورپی یونین سے رجوع کیا ہے ۔ دوسری جانب ہا لینڈ کے وزیر خارجہ نے گستا خانہ خاکوں سے لا تعلقی ظاہر کرتے ہوئے ان کی اشاعت رکوانے سے معذرت کر لی اور اسے اظہار رائے کی آزادی کا معاملہ قرار دے دیا ہے جبکہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہالینڈ کے وزیر خارجہ کو خبردار کیا ہے کہ ناموس رسالت کے معاملے پر پوری پاکستانی قوم اور دنیا بھر کے مسلمان ایک ہیں ہالینڈ اس معاملے پر آنکھیں بند نہ کرے فیصلہ کرے اس کے منفی اثرات بھی ہو سکتے ہیں ایک فرد کی غلطی کی قیمت قوموں کو چکانی پڑتی ہے اور واضح کیا ہے کہ مسلم امہ کے جذبات روندے جانے کا سلسلہ جاری رہا تو یورپ کے شہر بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر یورپ میں ہولو کاسٹ پر بات کی جائے تو ایک طبقے کے جذبات متاثر ہوتے ہیں اوراس پر یورپ نے قانون سازی کر رکھی ہے ۔ یہی معاملہ مسلم امہ کے جذبات کا بھی ہے ۔ ۔شاہ محمود کا کہنا تھا کہ ہالینڈ کے وزیر خارجہ سے فون پر بات کر کے مسلمانوں کے جذبات ان تک پہنچائے ہیں ۔ ڈچ وزیر خارجہ نے اس معاملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حرکت ایک فرد واحد کی ہے ۔قبل ازیں سینیٹ اجلاس ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیرِ صدارت ہوا۔ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں منظور شدہ تحریک کو سمیٹتے ہوئے کہا کہ اقلیتی برادری سمیت ہر پاکستانی نے اس عمل کی مذمت کی، اس سے ایک ارب ستر کروڑ مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی، آزادی اظہارِ رائے کی بھی کوئی حد ہونی چاہیے، اس اقدام سے مذہبی انتہا پسندی کو فروغ ملے گا۔وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ کابینہ کے پہلے اجلاس میں اس واقعے کی بھرپور مذمت کی۔ گزشتہ روز ایوانِ بالا نے بھی مذمتی قرارداد منظور کی۔ اس سے قبل سینیٹر کامران مائیکل کا کہنا تھا کہ میں کرسچن کمیونٹی کی جانب سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے تمام مسلمانوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتا ہوں، کوئی بھی نبی ہو، اس کی شان میں گستاخی ناقابل قبول ہے۔ سینیٹر مولانا فیض نے مطالبہ کیا کہ ہالینڈ کا سفارت خانہ بند کیا جائے جبکہ پاکستان ہالینڈ کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرے۔ قائدِ ایوان سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا گستاخانہ مواد کے معاملے پر ایوان کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو اقوامِ متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے کنونشنز کا جائزہ لے کر اس معاملے پر عملی اقدامات کے حوالے سے لائحہ عمل تجویز کرے گی۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ڈچ ہم منصب سے رابطہ کر کے گستاخانہ خاکوں کے مقابلے پر مسلمانوں کے جذبات سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے وزارت پارلیمانی امور میں ترکی کے سفیر سے ملاقات کے دوران کہا کہ حضور سرور کونین کی عزت اور حرمت ہر مسلمان کو اپنی جان سے زیادہ عزیز ہے۔ توہین آمیز خاکوں کے معاملے پر ترکی بھی او آئی سی کا اجلاس طلب کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔