اسلام آ باد (ا سٹاف رپورٹر) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے منی لا نڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ کے معاملے سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں رجسٹرڈ تمام کمپنیوں کے ا صل مالکان کا ریکارڈ مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہےاورتمام مذکورہ کمپنیز سے اصل مالکان کے نام طلب کر لیے ہیں اصل ما لکان کے نام فراہم نہ کرنے پر کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرا یا جا ئے گا ۔ایس ای سی پی نے رجسٹرڈ کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کمپنی کے حقیقی اور اصل مالک جو کہ ایک طبعی شخض یا اشخاض ہوں کے بارے میں درست اور مکمل معلومات حقیقی ملکیت کے رجسٹر میں دستیاب رکھیں اور طلب کرنے پر ایس ای سی پی یا کسی بھی مجاز اتھارٹی کو بروقت فراہم کریں ۔ یہ ا قدام فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو منی لا نڈرنگ اور ٹیرر فنا نسنگ کی روک تھام کے حوالے سے کرا ئی گئی یقین دہانیوں کے ضمن میں ا ٹھا یا گیا ہے اس سلسلے میں ایس ای سی پی نے جمعرات کو ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں حقیقی ملکیت کے رجسٹر کے حوالے سے تمام معلومات فراہم کرنے کو کہا گیا ہے اور وا ضح کیا گیا ہے کہ کمپنیز ایکٹ 2017 کی دفعہ 453 کے تحت کمپنیوں کے ہر ایک افسر کے لئے ضروری ہے کہ وہ کمپنی کے معاملات میں کسی بھی قسم کے فراڈ ، دھوکہ دہی اور کسی بھی قسم کی منی لانڈرنگ کی روک تھام کی کوشش کرے۔فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایک خود مختار بین الاقوامی ادارہ ہے جس نے دنیا بھر میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے اقدامات کے حوالے سے معیارات تجویز کر رکھے ہیں۔ ایف اے ٹی ایف کے سفارش کردہ اقدامات منی لانڈرنگ یا دہشت گردوں کی مالی معاونت کے لئے کسی بھی قانونی شخض ( قانوی کاروباری ادارہ) کے استعمال کی ممانعت کرتے ہیں اور کمپنیوں کے لئے لازمی ہے کہ ان کے پاس کمپنی کے حقیقی مالک جو کمپنی کو قانونی طور کنٹرول کرتا ہو کے بارے میں درست اور تازہ ترین معلومات ہوں اور جیسے کہ مجوزہ اٹھارٹیاں، حکام ضرورت پڑنے پر بروقت رابطہ کر سکیں۔اسی لئے، کمپنیوں جن کے کہ ممبرز یا ڈائریکٹرز (قانون اشخاض) ہوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ کمپنی اور کاروبار کے حقیقی مالک کے بارے میں مکمل طور پر درست معلومات حقیقی ملکیت کے رجسٹر میں درج رکھیں تا کہ انہیں ضرورت پڑنے پر مجوزہ حکام کو فراہم کرنے کے لئے تیار رکھیں۔ کمپنی کا حقیقی مالک ایک بطعی شخض ہونا چاہیے جو کہ بالاآخر کمپنی کا اصل مالک ہو۔ کمپنیوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ حقیقی ملکیت کی معلومات حاصل کریں چاہیے اس میں ملکیت کے کئی درجے ہی کیوں نہ ہوں اور اس شخص کی تفصیلات حاصل کریں جو کہ حقیقی طور پر کمپنی کا مالک ہے اور کمپنی کو کنٹرول کرتا ہے۔حقیقی ملکیت کے رجسٹر میں حقیقی مالک کا مکمل نام ،والد /شوہر کا نام ،قومی شناختی کارڈ/اور سیز پاکستانیوں کا قومی شناختی کارڈ /پاسپورٹ نمبر،قومیت،خطہ (غیر ملکی ہونے کی صورت میں شہریت اور دوہری شہریت)،ای میل ایڈریس (اگر دستیاب ہے)،گھر کا پتہ، وہ تاریخ جس دن رجسٹر میں اس شخص کے نام کا ندراج کیا گیا اوروہ وجوہات جس پر کسی شخص نے حقیقی ملکیت ختم کی ، اس کی تاریخ کا اندارج کیا جائے۔ اگر کسی بھی وجوہات کی بنیاد پر حقیقی مالک کی معلومات دستیاب نہ ہو سکیں تو اس صورت میں اس طبعی شخص طبعی شخص کے نام اور دیگر معلومات کا اندراج کیا جائے جو کہ کمپنی کے معاملات کو بطور چیف ایگزیکٹو کنٹرول کرتا ہے۔ وہ تمام کمپنیاں جن میں قانونی افراد بطورِ ممبریا حصص دار وجود رکھتے ہوں کے لئے لازمی ہے کہ وہ اس سرکلر کے اجرا سے ۹۰ ایام کے اندر اندراپنے ممبران اور حصص داروں سے حقیقی مالکان کے متعلق معلومات حاصل کرکے اپنے پاس بدستور برقرار رکھیں۔ اور ان کے لئے لازم ہو گا کہ وہ بعدازاں حقیقی ملکیت میں ہونے والی کسی تبدیلی کو بھی اپنے پاس بدستوربرقرار رکھیں۔یاد رہے کہ کمیشن کسی کمپنی، کمپنیوں کی کسی جماعت یا جماعتوں سے اصلی حقیقی مالکان سے متعلق یا ان میں ہونے والی کسی تبدیلی سے متعلق معلومات ، نوٹس بھجوا کر نوٹس میں مذکور کردہ مدت کے اندر طلب کرسکتا ہے۔