کراچی (رپورٹ : سید نبیل اختر / نعمان اشرف ) کے الیکٹرک ہائی ٹینشن لائنوں کی بروقت مینٹی نینس نہ ہونے کی وجہ سے 2 معصوم بچے زندگی بھر کے لیئے معذور ہوگئے ،احسن آباد کے 8 سالہ محمد عمر کے ہاتھ پر 11ہزار واٹ کی تار گرنے سے دونوں بازو کاٹنے پڑے ‘25 جولائی کو مدرسہ کا 11 سالہ طالبعلم کے الیکٹرک کی انتہائی نیچی ہائی ٹینشن تاروں پر گر پڑا جس سے اس کے دونوں ہاتھ کاٹنے پڑے ‘ایک ماہ گزرنے کے باوجود بھی کے الیکٹرک انتظامیہ نے حارث کے والدین سے کوئی رابطہ نہیں کیا ۔دونوں بچوں کے والدین شدت غم سے نڈھال ہیں ۔تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے گزشتہ ڈیڑھ سالوں کے دوران ہائی ٹینشن لائن کی مرمت کا کام نہیں کیا جس کی وجہ سے آئے روز ہائی ٹینشن کی لائنیں گرتی رہتی ہیں ۔ذرائع نے بتا یاکہ کے الیکٹرک انتظامیہ کو ہر 6 ماہ گزرنے پر تمام ہائی ٹیشنش لائنوں کی مینٹی نینس کرنی ہوتی ہے تاہم ڈیڑھ سالوں میں اس طرح کے کوئی اقدامات نہیں کیئے جاسکے جس کے نتیجے میں احسن آباد اور سرجانی میں حادثات پیش آئے ‘معلوم ہوا ہے کہ عید کے تیسرے روز 25 اگست کو برنس سینٹر میں موٹرسائیکل پر ایک 8 سالہ بچے عمر عارف کو لایا گیا کیونکہ اس روز ایمبولینس سروس فراہم کرنے والے اداروں نے عید کی وجہ سے ایمبولینس فوری طور پر فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا ‘اسپتال پہنچنے پر بتایا گیا کہ بچہ 25کلومیٹر دور احسن آباد میں بجلی کی ہائی ٹینشن لائن سے جھلس کر زخمی ہوا ہے اور وقوعہ کے بعد بچے کی سانسیں آنا بھی بند ہوگئی تھیں ’’امت‘‘ کو عمر کے والد نے بتا یا کہ ہمارا بیٹا اپنے بھائی کے لیئے دکان پر سامان لینے گیا تھا اور اس کے جانے کے کچھ دیر بعد اہل محلہ میں سے چند لوگوں نے آکر بتا یا کہ آپ کے بیٹے عمر کو کرنٹ لگ گیا ہے ‘ہم نے جائے وقوعہ پہنچ کر دیکھا کہ ہمارا بیٹا مٹی میں دفن ہے اور محض اس کا چہرا مٹی سے باہر تھا ‘علاقہ مکینوں نے کرنٹ لگنے کی وجہ سے اسے مٹی میں ڈال دیا تھا ‘ہم نے اسے اسپتال پہنچانے کے لیے نکالا تو اس کی سانسیں نہیں چل رہی تھیں ‘اسپتال کے راستے میں یہ خیال آرہا تھا کہ شاید ہمارا بیٹا اب اس دنیا میں نہیں رہا ‘لیکن اسپتال سے کچھ دور پہلے ہی عمر نے آنکھیں کھولیں اور الٹیاں کیں ‘عمر درد سے کراہ رہا تھا ‘مجھے میرے بیٹے کو پہنچنے والی اذیت بھولی نہیں جاتی ۔اسپتال پہنچنے پر اس کا علاج شروع ہوا تو ڈاکٹر ز نے بتا یا کہ اس کی جان بچانے کے لیئے اس کے بازو کاٹنا پڑیں گے ‘ہم کیا کرتے ‘آپریشن کی اجازت دے دی ‘میرے بیٹے کے دونوں بازو کاٹ دیئے گئے ‘کے الیکٹرک نے ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا ‘مجھے انصاف چاہیئے کے الیکٹرک کی تار نے میرے بچے کو زندگی بھر کی معذروی دے دی ۔ہم کے الیکٹرک کے خلاف قانونی چارہ جوئی سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ‘دوسری جانب برنس سینٹر کے انچارج ڈاکٹر احمر نے بتا یا کہ عمر کے دونوں ہاتھ بری طرح جھلسے ہوئے تھے اور فوری طور پر دونوں بازو کاٹنے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا ۔وہیں برنس سینٹر میں 11سالہ حارث بھی ہائی ٹینشن کی تار پر گرنے کی وجہ سے زیر علاج ہے ‘سرجانی کے رہائشی حارث مدرسے میں پڑھتا ہے جہاں چھت سے پھسلنے کی وجہ سے وہ انتہائی نیچی ہائی ٹینشن کی تاروں پر گر پڑا ‘اسپتال انتظامیہ نے اس کی جان بچانے کے لیئے اس کے دونوں ہاتھ کاٹ دیئے ہیں ‘حارث کے والد عبدالقیوم نے بتا یاکہ کے الیکٹرک نے ان کے علاقوں میں ہائی ٹینشن کی تاریں انتہائی نیچے باندھی ہوئی جس کی وجہ سے ان کا بچہ اب زندگی بھر کے لیئے معذور ہوگیا ہے ‘انہوں نے کہا کہ الیکشن کے روز یہ حادثہ پیش آیا ‘ایک جاننے والے نے کے الیکٹرک کے کسی ذمہ دار سے بات کی تو کے الیکٹرک نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ مددرسہ غیر قانونی جگہ پر کیوں بنایا گیا اور اس سلسلے میں کے الیکٹرک کوئی تعاون نہیں کرسکتی ۔