پی سی بی افسران کے کمروں میں نصب جاسوسی آلات برآمد

0

قیصر چوہان
باخبر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے بعض افسران کے کمروں میں نصب جاسوسی کے آلات برآمد ہوئے ہیں۔ جن میں اسپائی کیمرے اور ٹیپ کالنگ ڈیوائس بھی پائے گئے۔ ذرائع کے مطابق خفیہ آلات سابق چیئرمین نسیم اشرف کے دور میں لگائے گئے تھے۔ جس کے ذریعے میڈیا کو بھی خبریں لیک کی جاتی رہیں۔ تاہم پی سی بی میں موجود مخبروں کی تلاش میں افسران کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ دوسری جانب پی سی بی میں اضافی ملازمین کو فارغ کرنے کی تیاری کرلی گئی ہے۔
پی سی بی ہیڈ کوارٹر نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ میں نیا سیٹ اپ آنے سے قبل افسران کے کمروں سے جاسوسی کے آلات کی برآمدگی پر کھلبلی مچ گئی ہے۔ ذرائع کے بقول پی سی بی کانفرنس روم سمیت کلیدی عہدوں پر فائز افسران کے کمروں سے اسپائی کیمرے اور کال ٹریک اینڈ ٹیپ ڈیوائس کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بورڈ کے بعض افسران کو معلوم تھا کہ ان کی کالز اور نقل وحرکت کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ بورڈ کی معلومات کو خفیہ انداز میں لیک کیا جاتا رہا ہے۔ جس کی نشاندہی بورڈ میں تعینات رہنے والے گزشتہ تین چیئرمین اور ان کی ٹیم بھی نہیں کر سکی۔ ذرائع کے بقول ماضی میں ڈاکٹر نسیم اشرف کے دور میں اس وقت کے چیف آپریٹنگ آفیسر شفقت نغمی کی ہدایت پر پی سی بی کے ڈائر یکٹر سلیم الطاف کے کمرے میں جاسوسی کے آلات نصب کئے گئے تھے۔ معلومات لیک ہونے پر سلیم الطاف نے الزام لگایا تھا کہ ان کے کمرے میں جاسوسی کے آلات نصب کرکے ان کی نجی باتیں سنی گئیں اور اسی کیس میں سلیم الطاف کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ نے رواں برس بھی افسران کی ریکی کرنے والے نیٹ ورک کی نشاندہی کرنے کی کوشش کی گئی۔ تاہم بورڈ کے کچھ افسران کے براہ راست ملوث ہونے کے باعث یہ نیٹ ورک ٹوٹ نہ سکا۔ اس حوالے سے پی سی بی کے ایک ملازم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس طرح کے اختیارات بعض اداروں ہی کے پاس ہیں۔ ممکن ہے حالیہ اسپاٹ فکسنگ اسکینڈلز سامنے آنے کے بعد گھر کے بھیدی کی تلاش کیلئے یہ اقدام اٹھایا گیا ہو۔ لیکن اب تقریباً سب ملازمین واٹس اپ کالوں کا ہی استعمال کرتے ہیں، تاکہ نجی گفتگو لیک نہ ہوسکے۔ دوسری طرف سابق چیئرمین نجم سیٹھی نے اعتراف کیا تھا کہ پی سی بی میں بہت زیادہ خبریں افشا ہو رہی تھیں، جس پر چند ماہ قبل انہوں نے ایک نوٹی فیکیشن جاری کیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ایک دوسرے کو بدنام کرنے کے لئے جو خبریں چھپوائی جارہی ہیں، اس سے پی سی بی کو نقصان ہو رہا ہے، اس لئے گندی سیاست سے گریز کیا جائے۔ ساتھ یہ بھی وارننگ جاری کی گئی کہ اگر اس بارے میں کسی کے خلاف ثبوت مل گئے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع کے مطابق پی سی بی میں کام کرنے والے ایک اعلیٰ افسر کو ٹیلی فون کالز کا ریکارڈز اور مشکوک افسران کے روابط کی معلومات کا بھی انکشاف ہوا ہے۔ ادھر پاکستان کرکٹ بورڈ میں منگل کو نئے چیئرمین احسان مانی تین سال کیلئے اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ ان کے لئے بھی خفیہ معلومات کو منظر عام پر آنے سے روکنا بڑا چیلنج ہوگا۔ ذرائع کے بقول دو برس قبل جب شہریار خان کے دور میں نجم سیٹھی نے میڈیا میں خفیہ معاملات آنے کا معاملہ اٹھایا تھا تو گورننگ بورڈ نے انہیں اختیار دیا تھا کہ اگر وہ کسی افسر یا ملازم پر شک کرتے ہیں تو ان کے فون ٹیپ کراسکتے ہیں۔ پی سی بی گورننگ بورڈ میں جب فون ٹیپ کرنے کی منظوری دی گئی تو اس کے بعد اکثر افسران محتاط ہوگئے، لیکن پاور کوریڈور میں شامل افسران ہی خفیہ معلومات کو باہر لاتے رہے۔ دریں اثنا اس اسکینڈل کے سامنے آنے کے بعد نئے چیئرمین پی سی بی کے انتخاب سے قبل بورڈ میں سفارشی اور مشکوک ملازمین کی فہرستیں تیار کرلی گئیں ہیں۔ پی سی بی کے ایچ آر ڈپارٹمنٹ نے مختلف شعبوں میں کام کرنے والے ملازمین کی فہرستیں تیار کرنا شروع کر دی ہیں۔ فہرست میں واضح کیا جا رہا ہے کہ کون کس کا سفارشی ہے۔ واضح رہے کہ چند ملازمین خود ہی جانے کا فیصلہ کر چکے ہیں، تاہم اب بھی کئی بورڈ میں موجود ہیں۔ گزشتہ روز پی سی بی ہیڈ کوارٹرز میں نئے متوقع افسران کے کمروں کی صفائی ستھرائی کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ پی سی بی کے پریس کانفرنس روم میں بھی رنگ و روغن مکمل کر لیا گیا ہے۔ ٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More