امت رپورٹ
وزارت صنعت و پیدوار کی جانب سے یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن میں خریداری بند کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نئی حکومت کا نیا فیصلہ ایک طرف یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے 15 ہزار ملازمین کو بے روزگار کر دے گا تو دوسری جانب کم آمدنی والے طبقے کو کم قیمت پر راشن ملنا بند ہو جائے گا۔ دوسری جانب یوٹیلیٹی اسٹورز کے ترجمان واجد علی خان سواتی نے ادارے کی بندش کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے خریداری پر عارضی پابندی عائد کی ہے، جو آئندہ ہفتے اٹھالی جائے گی۔ ترجمان نے یہ بھی بتایا ہے کہ وزارت صنعت کے تحت چلنے والی یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن میں سے کسی بھی ملازم کو نکالا نہیں جائے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ کارپوریشن کے 5 ہزار میں سے 4 ہزار سے زائد اسٹور کے خسارے میں ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ اربوں روپے کی کرپشن کے سبب یو ایس سی کا یومیہ خسارہ ایک کروڑ 40 لاکھ روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے دور میں اسی سال جنوری میں کارپوریشن کے حکام نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ مالی طور پر ناقابل برداشت اسٹورز کو بند کردیا جائے۔ لیکن وزیراعظم عمران خان کے مشیر صنعت و پیداوار عبد الرزاق دائود اور وزارت صنعت نے یوٹیلیٹی اسٹورز بند کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ سرکاری ذرائع کی معلومات کے مطابق یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن مالی خسارے کے باعث شدید مشکلات کا شکار ہو چکی ہے۔ ملک بھر میں 5 ہزار 327 یوٹیلٹی اسٹورز ہیں، جن میں سے 4 ہزار 470 خسارے میں جا رہے ہیں۔ اسلام آباد میں 494، ایبٹ آباد میں 428، پشاور میں 791، کوئٹہ میں 265، سرگودھا میں 607، سکھر میں 280، کراچی میں 364، لاہور میں 508 اور ملتان میں 679 یوٹیلٹی اسٹورز خسارے میں چل رہے ہیں۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کو سیل کی مد میں 2012-13ء کے بعد شدید خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ سال 2012-13ء میں اسٹورز کی فروخت94 ارب روپے تھی اور 1.4 ارب روپے کا فائدہ ہوا تھا۔ سال 2013-14ء میں فروخت 87.3 ارب رہی اور کارپوریشن کو 20کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔ 2014-15ء میں فروخت 59.01 ارب اور خسارہ 2. 2ارب روپے ہوا۔2015-16ء میں فروخت 50.37 ارب اور خسارہ 3.07 ارب روپے ہو گیا۔ سال 2016-17ء میں فروخت 59 ارب روپے اور خسارہ 3.85 ارب روپے کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔ رواں مالی سال یہ خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کے ذرائع کے مطابق اس وقت 4 ہزار سے زائد اسٹورز خسارے میں چل رہے ہیں، جس کے باعث آپریشنل اخراجات کی معقولیت اور مالی طور پر ناقابل برداشت اسٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جس کے لیے کام شرو ع کر دیا گیا ہے۔ یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کا مالی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ یومیہ خسارہ1 کروڑ 40 لاکھ روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں کارپوریشن کو 1 ارب 37 کروڑ روپے سے زائد کا خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔ ذرائع کے بقول ملک بھر کے یوٹیلٹی اسٹورز پر اسٹاک کی کمی سمیت کارپوریشن کو اشیا کی خریداری کی مد میں ادائیگیوں میں بھی مشکلات درپیش ہیں۔ یوٹیلٹی اسٹورز کے اثاثوں کی مالیت 5 ارب روپے کے قریب ہے۔ ان اسٹورز سے ماہانہ ایک ارب روپے کی خریداری ہوتی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عبدالرزاق دائود جب پرویز مشرف کے زمانے میں وزیر تجارت تھے، تب بھی انہوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو بند کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن کامیاب نہیں ہوسکے تھے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں یہ ادارہ منافع بخش تھا، لیکن مسلم لیگ (ن) جو نجکاری کی قائل ہے، اس کے دور میں یہ ادارہ خسارے کا شکار ہوتا چلا گیا۔2017-18ء کے مالی سال میں اس کا خسارہ 1.36 ارب روپے ہوچکا۔ اسٹورز پر 5.6 ارب روپے کی ادائیگی ان لوگوں کو کرنا ہے، جنہوں نے اسے مال فراہم کیا تھا، جس میں سے اس نے 1.808 ارب روپے ان لوگوں کو ادا کیے تھے، جن سے سامان خریدا گیا۔ جبکہ عدم ادائیگی کی وجہ سے کئی کمپنیوں نے یوٹیلیٹی اسٹورز کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔ 2012-13ء کو پیپلز پارٹی کے دور میں اسٹورز کا منافع 1.399 ارب روپے تھا اور اسٹورز نے عوام کو 18.53 ارب روپے کی رعایت دی تھی۔ 2016-17ء میں یوٹیلیٹی اسٹورز کا خسارہ بڑھ کر 3.94 ارب روپے ہوگیا تھا اور فروخت 68.91 روپے سے گھٹ کر 57.91 ارب روپے رہ گئی تھی۔ اس سال (16 مئی 2018ئ) کو نیب نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر اور وزارت صنعت و پیداوار کے افسران کے خلاف ایک انکوائری شروع کرنے کا حکم دیا کہ ان افسران نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے کارپوریشن کی 3 ارب روپے سے زائد کی رقم قومی خزانے سے نجی بینکوں کو منتقل کر دی۔ اس کے علاوہ اس سال جنوری میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن حکام نے کمیٹی ارکان کو کرپشن کیسز پر بریفنگ دی، جبکہ کمیٹی نے کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ مجموعی طور پر 71 کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی، جن میں سے صرف ایک کروڑ 63 لاکھ روپے واپس لیے جاسکے ہیں۔ یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کے حکام کے مطابق وفاق اور صوبوں میں قائم یوٹیلیٹی اسٹورز میں کرپشن کے 125 کیسز سامنے آئے۔ جبکہ سب سے زیادہ کرپشن بلوچستان میں 36 کروڑ 87 لاکھ روپے کی ہوئی۔ اسلام آباد کے یوٹیلٹی اسٹورز میں 3 کروڑ 73 لاکھ روپے اور خیبرپختون میں ایک کروڑ 74 لاکھ روپے کی کرپشن کی گئی۔ جبکہ سندھ میں 3 کروڑ 69 لاکھ اور پنجاب میں 24 کروڑ 92 لاکھ روپے کی کرپشن ہوئی۔ ٭