احمد نجیب زادے
ڈچ میڈیا نے بتایا ہے کہ سینکڑوں مقامی کارٹونسٹس نے حکومت کو درخواست دی ہے کہ ان کی حفاظت کا بندوبست کیا جائے، کیونکہ ملعون گیرٹ ولڈرز کی وجہ سے ان پر بھی گستاخانہ کارٹون بنانے کے شبہات ظاہر کئے جارہے ہیں اور قتل کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ ڈچ میڈیا سے گفتگو میں 100 سے زیادہ مقامی کارٹونسٹوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اسلام اور پیغمبر اسلامؐ کا احترام کرتے ہیں اور ان کا گستاخانہ خاکے بنانے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے باوجود ملعون گیرٹ ولڈرز کی وجہ سے ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں، کیونکہ بیشتر مسلمان ان کے پیشے کے باعث یعنی کارٹونسٹ ہونے کے ناطے انہیں بھی گستاخ سمجھ رہے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔ ایمسٹرڈیم میں ایسوسی ایشن آف ڈچ کارٹونسٹس کے اجلاس میں کہا گیا ہے کہ مقامی کارٹون آرٹسٹوں کو مسلح حملوں کا خوف لاحق ہے، حالانکہ وہ کسی قسم کی گستاخانہ کارروائیوں کے ارتکاب میں شامل نہیں ہیں۔ مقامی آن لائن جریدے کارٹون موومنٹ کا کہنا ہے کہ سینکڑوں کارٹون آرٹسٹ اس وقت خوف کے سائے میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ انہیں گیرٹ ولڈرز کا ساتھی اور ہم نوا سمجھا جارہا ہے اور قتل سمیت ہاتھ پیر کاٹنے کی دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ جریدے کا کہنا تھا کہ ہالینڈ حکومت کو اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے ایک لکیر بھی کھینچنی چاہئے، جس سے کسی بھی مذہب یا مقدس شخصیت کے پیروکاروں کی دل آزاری نہ ہو۔ ڈچ جریدے ٹیلیگراف نے گیرٹ ولڈرزکی جانب سے گستاخانہ مقابلے کے منظر نامے پر ایک مذاکرہ منعقد کرایا، جس میں شریک تجزیہ نگاروں اور کارٹون آرٹسٹوں نے ملعون گیرٹ ولڈرز کو ’’ہٹلر‘‘ قرار دیا اور اس کی سیاسی تنظیم ’’فریڈم پارٹی‘‘ کو نازی سوچ کا حامل قرار دیا ہے۔ اے ٹی فائیو نیدر لینڈ نے لکھا ہے کہ گیرٹ ولڈرز کو گرفتار کیا جانا چاہئے، کیوں کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کا حامی نہیں بلکہ مسلمانوں اور پیغمبر اسلامؐ کی توہین کا مرتکب ہے اور معاشرے میں بد امنی پھیلانا چاہتا ہے۔ ڈچ کارٹونسٹوں کی تنظیموں نے بتایا ہے کہ فریڈم پارٹی کے رہنما ملعون گیرٹ ولڈرز نے ان کو بھی گستاخانہ مقابلوں کا دعوت نامہ ارسال کیا تھا اور دس ہزار یورو کے انعام کا لالچ دیا تھا۔ لیکن ان کے منتظمین نے اس قسم کے کام کیلئے منع کر دیا۔ البتہ کچھ امریکی، ڈچ اور سویڈش کارٹونسٹوں نے اس گستاخانہ اور نفرت انگیز مقابلے میں شرکت کیلئے اپنی انٹریز بھیجی تھیں۔ لیکن ان کا ان کی تنظیموں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ڈچ نیوز چینل اے ٹی فائیو نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ ایمسٹرڈیم میں کارگزار ایسوسی ایشن آف ڈچ کارٹونسٹس نے حکومت کو دی جانے والی ایک درخواست میں گزارش کی ہے کہ ان کے تحفظ کا بندوبست کیا جائے۔ کیونکہ ان کی تنظیم کو مقامی و عالمی سطح پر ایک ہزار سے زائد دھمکیاں دی جاچکی ہیں۔ متعدد ڈچ کارٹونسٹوں نے پولیس کو دی جانے والی درخواستوں کے بعد اپنی رہائشی عمارات کے ایڈریس بھی آن لائن پورٹلز اور سماجی رابطوں کی سائٹس سے حذف کر دیئے ہیں اور اپنے فون نمبرز بھی تبدیل کرلئے ہیں۔ اس سب کی ذمہ داری وہ ملعون گیرٹ ولڈرز پر عائد کرتے ہیں، جس کی وجہ سے ان پر یہ وبال آیا ہوا ہے۔ ایمسٹرڈیم اور دی ہیگ میں کام کرنے والی کارٹون موومنٹ نے کہا ہے کہ اس کے ممبرز کو بھی سینکڑوں دھمکیاں ملی ہیں۔ تنظیم نے ملعون گیرٹ ولڈرز کی کارروائیوں سے لا تعلقی کا اعلان کیا ہے اور اپنی جانب سے ایسے کسی بھی عمل میں شرکت سے انکار کیا ہے، جس سے معاشرے میں مسائل پیدا ہوں۔ کارٹون موومنٹ کے ایڈیٹر انچیف جیرڈ رویارڈ نے ملعون گیرٹ ولڈرز کو ہٹلر سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح ہٹلر اقوام عالم کیلئے خطرہ بنا ہوا تھا، گیرٹ ولڈرز بھی اسی طرح نفرتیں پھیلا رہا ہے، حالانکہ کارٹون بنانے کا مقصد معاشرے میں اچھائی کیلئے مزاحمت پیدا کرنا ہے۔ اپنے انٹرویو میں کارٹون موومنٹ کے ایڈیٹر انچیف جیرڈ رویارڈ نے کہا ہے کہ ہر ڈچ کارٹونسٹ، گیرٹ ولڈرز جیسی نفرت اور اشتعال انگیز سوچ کا مالک نہیں ہے۔ ادھر ڈچ جریدے دی ٹیلیگراف نے بتایا ہے کہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلے کی منسوخی سے پاکستان میں خوشیوں کی لہر دوڑ گئی ہے اور سیاسی و مذہبی رہنما انتہائی خوش ہیں۔ واضح رہے کہ ڈچ میڈیا کی رپورٹس میں پاکستانی مذہبی تنظیم تحریک لبیک پاکستان کے مظاہروں کی تصاویر اور ویڈیوز کو بطور خاص اجاگر کیا گیا ہے۔
٭٭٭٭٭