لاہور(نمائندہ امت)مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 35اے منسوخ کرنے کی سازشوں کیخلاف جمعہ کے دن بھی مکمل ہڑتال کی گئی اور نماز جمعہ کے بعد زبردست احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔سری نگر جموں، لداخ، بانہال، کشتواڑ اور دیگر علاقوں میں بھی ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا۔بھارتی فوج کی جانب سے جامع مسجد سری نگر جانے والے تمام راستے سیل کر کے نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی جس پر لوگوں نے سخت احتجاج کیا۔ ہڑتال کی کال بزرگ کشمیری قائد سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یٰسین ملک کی جانب سے دی گئی جبکہ جموں کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور دیگر جماعتوں نےبھی حمایت کی۔ ہڑتال کی وجہ سے نظام زندگی مفلوج رہااورتمام کاروباری مراکزبندرہے۔ادھربھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ 35اے کی منسوخی کے حوالے سے دائردرخواست کی سماعت اگلے برس جنوری کےدوسرے ہفتے تک ملتوی کردی ہےاحتجاجی مظاہرے روکنے کیلئے سری نگر اور دیگر علاقوں میں بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ بانہال سے بارہمولہ تک چلنے والی ریل سروس جمعہ کو دوسرے روز بھی معطل رہی۔ علی گیلانی کو نماز جمعہ کی ادائیگی کی اجازت نہیں دی گئی۔ امت کی رپورٹ کے مطابق کشمیریوں کی بڑی تعداد نے سری نگر کے علاوہ اسلام آباد(اننت ناگ)، پلوامہ، سوپور، بانڈی پورہ ، بارہمولہ اور دیگر علاقوں میں بھی مظاہرے کیے اور ریلیاں نکالیں۔ بھارتی فورسز سے جھڑپوں میں متعدد کشمیری زخمی ہوئے ہیں۔ آٹو رکشا ڈرائیورز یونین نے سری نگر لالچوک میں گھنٹہ گھر کے نزیک مظاہرہ کیا۔ رکشہ ڈرائیوروں کی بڑی تعداد شریک تھی۔ انہوں نے دفعہ 35اے کو منسوخ کرنے کی بھارتی سازشوں کے خلاف نعرے بلندکیے۔مظاہرین نےبینرزاورپلے کارڑز اٹھا رکھےتھے جن پرمذکورہ دفعہ کےحق میں اور اور مذموم بھارتی سازشوں کے خلاف نعرے درج تھے۔حریت فورم کے نظر بند چیئرمین میرو اعظ عمر فاروق نے ٹویٹ میں مسجد کی بندش پر قابض انتظامیہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ رواں برس گیارھویں مرتبہ جامع مسجد میں لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھنے سے روکا گیا۔ انہوں نے لکھا کہ کہ جبر واستبداد کے ان ہتھکنڈوں سے کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو کمزور نہیں کیا جاسکتا۔ دریں اثناء سیدعلی گیلانی ، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے بھارتی ظلم و تشدد کے ذریعے دبانے کی مسلسل استعماری پالیسیوں کیخلاف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے۔ حریت قائدین نے جنوبی کشمیر میں4 مجاہدین کے گھروں کو نذر آتش کرنے کی کارروائیوں کو محض انتقامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی کارروائیاں انسانی ، اخلاقی اور جمہوری اصولوں کی خلاف ورزی ہیں۔انہوں نے خبردار کیاکہ جبر و استبداد کی پالیسیاں جاری رکھی گئی تو پوری خطے میں امن و سلامتی کو شدیدخطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔انہوں نے مجاہد کمانڈر ریاض نائیکو کے والداسد اللہ نائیکو کے علاوہ پلوامہ میں ایک درجن افرادحزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے دوسرے بیٹے سید شکیل احمد کی این آئی اے کے ہاتھوںگرفتاری کی بھی شدید مذمت کی اورکہا کہ ایسے ظالمانہ اور انتقامی حربوں سے تحریک آزادی کشمیرکا رخ تبدیل نہیں کیا جاسکتا۔انہوں نے کہا اس سے قبل بھی این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بارہ سے زائد حریت رہنماؤں ، کارکنوں اور کشمیریوں کوغیر قانونی طورپرگرفتار کر رکھا ہے۔ بھارتی حکومت اور اس کی ایجنسیاں کشمیریوں کے عزم و استقلال اور تحریک حق خودارادیت کے ساتھ انکی بھر پور وابستگی اور استقامت سے خوف زدہ ہوگئی ہیں اور اب جھوٹے مقدمات میں حریت قائدین اور کارکنوں کو ملوث کر کے انکے عزم و حوصلون کو توڑنا چاہتی ہیں۔