واجدضیا پرجرح کا ریکارڈبدلنےکیخلاف حکم امتناع کیلئے درخواست
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) میاں نوازشریف نے اہم ترین گواہ واجدضیاء کے بیان اور اس پر کی گئی جرح کے اصل ریکارڈمیں کی گئی تبدیلی کے خلاف حکم امتناعی جاری کرانے کے لیے اسلام آبادہائی کورٹ سے رجوع کیاہے ۔درخواست میں قومی احتساب بیورو،احتساب عدالت جج ،حسن اور حسین نواز کو بھی فریق بنایاگیاہے ۔سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے وکیل خواجہ محمدحارث ایڈووکیٹ نے امت سے گفتگو میں بتایاکہ اسلام آبادکی احتساب عدالت نمبردونےاہم ترین گواہ واجدضیاء کی گواہی اور دیگر معاملات پر ریکارڈ میں کچھ ردوبدل کیاہےاوریہ سب 30اگست کوکیاگیاہے یہ سب سیکشن 24 اےجنرل کلاززایکٹ 1897کی صریح خلاف ورزی ہےجس میں فریق دوئم کوسنےبغیرہی ریکارڈمیں تبدیلی کردی گئی۔گواہ کےبیان کردہ اصل الفاظ کوتبدیل کیاگیا،جب تک فریق مخالف کےاعتراضات کےجوابات نہ دیےجائیں اس وقت تک کسی طرح کی اصل ریکارڈمیں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ہے۔تبدیلی کی بابت کوئی وجوہات بھی نہیں دی گئی ہیں اور نہ ہی یہ کوئی ایکس پارٹی فیصلہ ہے ۔پاکستانی شہریوں کوان کے حقوق کے تحفظ کی ضمات آئین نے دے رکھی ہے اس کے لیے آئین کاآرٹیکل 4موجودہے دوسری جانب آرٹیکل 10اے میں شفاف ٹرائل کی بھی ضمانت دی گئی ہے اس طرح سے اچانک فریق دوئم کوسنے بغیر ریکارڈمیں ردوبدل کرنا شفاف ٹرائل کے خلاف ہے ایسانہیں ہوناچاہیے تھااگر فاضل جج نے سوال کاجواب تبدیل کرناتھاتواس کے لیے گواہ کوطلب کیاجاتااور اس سے پوچھاجاتاکہ انھوں نے اصل الفاظ کیا بولے تھے اگر انھوں نے بیان دے دیا تھا توپھر پراسیکیورٹر جنرل نیب سمیت دیگرنیب ٹیم نے پہلے اس کاجائزہ کیوں نہیں لیا۔عدالت میں کسی نےکوئی درخواست بھی نہیں دی تھی جبکہ ہم نےاحتساب عدالت نمبردومیں اس بات پراعتراض کرتےہوئےدرخواست دائرکی تھی اور موقف اختیارکیاتھاکہ عدالت ریکارڈمیں تبدیلی نہیں کرسکتی ہے اس کےلیےفریقین کوسنناہوگاپھر فیصلہ کیاجائیگامگر ہماری درخواست پرفیصلہ دینےکی بجائے اس کوخارج کردیاگیااس لیےاب ہم نے اس معاملے کو عدالت عالیہ اسلام آبادکے روبرواٹھایاہےاورہم چاہتے ہیں کہ جب تک تبدیل شدہ ریکارڈکی وجوہات سامنے نہیں لائی جاتی ہیں اس وقت تک العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسزکی سماعت روکی جائے ۔