ملعون ولڈرز کو بھائی نے بھی نفرت انگیز دیدیا

0

احمد نجیب زادے
ملعون گیرٹ ولڈرز کو اس کے بڑے بھائی پال ولڈرز نے نفرت کا پجاری اور شہرت کا بھوکا قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مجھے افسوس ہے کہ وہ میرا بھائی ہے۔ ڈچ میڈیا کی جانب سے جب ملعون گیرٹ ولڈرز کے بڑے بھائی پال ولڈرز سے استفسار کیا گیا کہ آیا وہ گستاخانہ خاکوں کے مقابلہ پر کیا موقف رکھتے ہیں اور کیا وہ اپنے بھائی کے ساتھ ہیں؟ تو پال نے اپنے بھائی کو نفرت کا پجاری اور پرچارک قرار دیا اور کہا کہ میں اپنے بھائی گیرٹ ولڈرز کی پالیسیوں اور سوچ سے نفرت کا اظہار کرتا ہوں کیونکہ وہ ڈچ معاشرے میں امن کی جگہ نفرت اور اشتعال کا پرچار کررہا ہے اور بالخصوص اس کا ٹارگٹ مسلمان اور ان کی مقدس شخصیات ہیں۔ میں نے ماضی میں اس کو کافی سمجھایا تھا کہ نفرت پھیلانا روک دے۔ سیاسی بنیادوں پر عدم برداشت کا پلیٹ فارم اس کو ایک حد تک مقبول بنائے گا، لیکن نفرت بالآخر نفرت ہی ہوتی ہے جس سے ہاتھ کھینچنا از حد ضروری ہے۔ جب گیرٹ ولڈرز نے میری بات ان سنی کردی تو میں نے اس سے علیحدگی اختیار کرلی اور اب میری اس سے ملاقات اور گفتگو موقوف ہوچکی ہے۔ ادھر ملعون ڈچ سیاسی رہنما گیرٹ ولڈرز نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ایک ٹویٹ کے جواب میں ہٹ دھرمی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا ہے ’’اتنی جلدی جیت کا دعویٰ مت کیا جائے۔ میں نے اپنا کام ختم نہیں کیا ہے۔ میں دیگر کئی طریقوں سے آپ کی بربریت ظاہر کروں گا۔‘‘ واضح رہے کہ ایک جانب نفرت کا پجاری ملعون گیرٹ ولڈرز ڈچ معاشرے کا ایک اہم رکن ضرور ہے لیکن وہ سیکورٹی مسائل کے سبب آزادانہ گھوم پھر نہیں سکتا۔ اس کا بڑا بھائی پال ولڈرز جو گیرٹ ولڈرز کا شدید مخالف ہے آزادانہ طور پر نقل و حرکت کررہا ہے اور اس کو مسلمانوں کی جانب سے کوئی خطرہ لاحق نہیں جس کے بارے میں پال ولڈرز کا استدلال ہے کہ میں اپنے بھائی گیرٹ ولڈرز کی طرح نفرت نہیں پھیلا رہا، اس لئے مجھے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ ڈچ میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ گیرٹ ولڈرز کے بھائی پال ولڈرز نے ٹوئٹر اکائونٹ پر متعدد بار گیرٹ ولڈرز اور کی اس کی سیاسی تنظیم فریڈم پارٹی کے رہنماؤں کو دلائل سے گفتگو کا چیلنج دیا ہے، لیکن پال کے جواب کے سامنے کوئی متعصب رہنما ٹھہر نہیں سکا ہے۔ 20 اگست 2018ء کو کی جانے والی پال ولڈرز کی ایک ٹویٹ میں 50 روپے کا ڈچ نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے جس کے بارے میں پال کا دعویٰ تھا کہ گیرٹ ولڈرز کی سیاسی جماعت میں کوئی فرد یا رکن ان کو دلائل سے لاجواب کردے تو یقینا وہ اس نوٹ کو اس کی خدمت میں پیش کریں گے۔ پال ولڈرز کا کہنا تھا کہ یہ بہت ضروری اور لازم تھا کہ ایسے نفرت انگیز اور اشتعال پھیلانے والے مقابلہ کو منسوخ کیا جائے، کیونکہ یہ معاشرے میں عدم برداشت پھیلارہا ہے۔ دیکھئے کہ مسلمانوں کی جانب سے کسی بھی مقدس ہستی کے خلاف کوئی پروپیگنڈا یا نفرت کا پرچار نہیں کیا جاتا اور تمام پیغمبروں کی مسلمان عزت و احترام کرتے ہیں۔ پال ولڈرز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک وقت آنے والا ہے کہ نفرت کا پرچار کرنے والا ان کا بھائی سب سے الگ تھلگ ہوجائے گا کیونکہ وہ اپنے مداحوں اور نظریات سے اتفاق کرنے والوں سے بھی مخلص نہیں ہے۔ اس کو صرف شہرت چاہئے اور خاکوں کی نمائش کا پروگرام بھی صرف دنیا بھر میں شہرت کیلئے تھا، جب اس کو دھمکیاں ملیں تو پروگرام منسوخ کردیا۔ اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر گیرٹ ولڈرز کے بڑے بھائی نے خود سے مکالمہ پر ایک مسلمان ڈچ خاتون فاطمہ ایلاتیک کی اس بات سے اتفاق کیا کہ مسلم معاشرے میں بہن کا تصور بہت مضبوط ہے اور اسی کے سبب خواتین کیلئے عزت و احترام اور آزادی کے حقیقی معنی سمجھ میں آتے ہیں، لیکن یہ گیرٹ ولڈرز کی بد قسمتی ہے کہ ان کو معاشرے میں بہن کا کردار دکھائی نہیں دیتا۔ حالانکہ شخصی آزادی کے منظر نامہ میں جب آپ اپنی بہن کا دوسروں کی بہنوں سے موازنہ کرتے ہیں تو ہمیں سمجھ میں آجاتی ہے کہ عزت و احترام سبھی خواتین کا حق ہے۔ اپنے ایک اور ٹویٹر پیغام میں ملعون ولڈرز کے بھائی پال ولڈرز نے کہا کہ کچھ لوگوں نے مجھ سے مطالبہ کیا ہے کہ میں اپنے برادر خورد (گیرٹ ولڈرز) کو سمجھائوں کہ گستاخانہ خاکوں کی اشاعت اور نمائش کا پروگرام مستقل طور پر ترک کر دے، میں ان کو جوابا ً یہ عرض کررہا ہوں کہ میں پہلے ہی ایسی کوششیں کرچکا ہوں اور اب سمجھتا ہوں کہ جتنی ذلت اس کو سمیٹنی ہیں وہ سمیٹ رہا ہے۔ اپنے بیان میں پال ولڈرز کا استدلال تھا کہ وہ اپنے بھائی کی سیاسی جماعت فریڈم پارٹی کی پالیسیوں کو نفرت انگیز سمجھتے ہیں اور جیسا کہ کئی یورپی ممالک میں مسلمان پناہ گزینوں کے ساتھ منافقانہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے ایسا رویہ تو جانور بھی روا نہیں رکھتے۔ اس پوسٹ میں پال ولڈرز نے ایک افغان نوجوان کی آہنی جنگلے میں قید کی تصویر پوسٹ کی ہے اور بتایا ہے کہ دیکھئے ایک افغان نوجوان پناہ کی تلاش میں یورپ آرہا ہے لیکن آپ کے مہذب یورپی ممالک اس پناہ گزین کو اور اس جیسے مزید پناہ گزینوں کو بھوکا پیاسا رکھ رہے ہیں اور قید میں بغیر حفاظتی کپڑوں کے ان کو رکھا گیا ہے ،کیا یہی وہ رویہ ہے جس کی عکاسی فریڈم پارٹی اور اس کے راہنما گیرٹ ولڈرز کررہے ہیں؟ کیا یہی وہ معاملہ ہے جس کی خاطر وہ اپنی سیاسی دکان چمکا رہے ہیں اور مسلمان پناہ گزینوں کو ہالینڈ سے نکالنا چاہتے ہیں۔ ہالینڈ میں مقیم خواتین کو حجاب یا نقاب کا حق دینا نہیں چاہتے۔
٭٭٭٭٭

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More