عظمت علی رحمانی
ملک بھر کے میٹرک و انٹر بورڈز میں مدارس کے طلبہ نمایاں پوزیشن حاصل کر رہے ہیں۔ وفاق المدارس سے ملحق 18 ہزار مدارس میں سے 30 فیصد مدارس میں عصری علوم شروع کئے گئے ہیں۔ عصری علوم میں کامیاب تجربہ کے بعد وفاق المدارس کی جانب سے بھی میٹرک تک تعلیم کو لازمی قرار دینے پر غور کیا جارہا ہے ۔
وفاق المدارس کے تحت 18 ہزار 922 دینی مدارس و جامعات رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے بعض مدارس میں کئی برسوں سے بیک وقت درس نظامی و عصری دونوں طرز کے نصاب تعلیم کا سلسلہ جاری ہے۔ وفاق المدارس کے شروع میں ہی نصابی کمیٹیوں کے اجلاسوں میں علما کرام نے دونوں علوم کیلئے سفارشات دیں تھیں۔ تقریباً 3 دہائی قبل وفاق المدارس نے درس نظامی کی ابتداء کیلئے عصری تعلیم میں مڈل کی شرط رکھی تھی، جبکہ اب ہر سال وفاق المدارس سے ملحقہ مدارس میں عصری علوم پڑھانے کے سلسلے میں تیزی آرہی ہے۔ تاہم مدارس میں عصری علم پڑھانے کے بعد ان کے نتائج نے مدارس سمیت عصری علوم کے ماہرین کو بھی خوشگوار حیرت میں ڈالا ہے۔ چند ہی برس میں ملک کے سرکاری تعلیمی بورڈز میں شریک لاکھوں طلبہ و طالبات میں دینی مدارس کے طلبہ و طالبات نمایاں پوزیشن حاصل کررہے ہیں، جبکہ بورڈ میں مجموعی طور اے ون گریڈ لینے والے 50 فیصد طلبہ کا تعلق دینی مدارس سے ہوتا ہے، جن میں سے درجن بھر مدارس کے اعداد و شمار کو قارئین ’’امت ‘‘ کیلئے پیش کیا جارہا ہے۔
جامعہ خیر المدارس ملتان قدیم دینی ادارہ ہے۔ اس کے ماتحت ملتان اور لاہور میں متعدد شاخیں ہیں۔ اس کے مہتمم مولانا حنیف جالندھری ہیں۔ ادارے میں ابتدائیات کے درجات میں طلبہ و طالبات کی میٹرک تک عصری تعلیم لازمی ہے، جس میں عربی، فارسی کی بنیادی گرامر (قواعد) کی پختگی بھی کرائی جاتی ہے تاکہ درس نظامی میں ان کو خوب فائدہ ہو۔ درس نظامی کے ساتھ انٹر اور بی اے کرنے والے طلبا کو ادارہ کی جانب سے مکمل سہولت دیتی جاتی ہے۔ اس مدرسہ کے طلبا کا عصری علوم کا امتحان دینے کیلئے میٹرک بورڈ ملتان سے الحاق ہے۔ امسال ملتان میٹرک بورڈ میں پہلی پوزیشن جامعہ خیرالمدارس کے طالبعلم محمدامجد ولد غلام شبیر نے حاصل کی۔ جبکہ سیف الرحمن ولد حبیب الرحمن نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے، جبکہ جامعہ کے اکثر طلبہ اے ون گریڈ حاصل کرتے ہیں۔
جامعہ مفتاح العلوم سرگودھا کا بڑا دینی ادارہ ہے۔ اس ادارہ کے مہتمم و شیخ الحدیث مولانا مفتی طاہر مسعود ہیں، جو وفاق المدارس العربیہ کی عاملہ و امتحانی کمیٹی اور نصاب کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ ادارہ کا عصری تعلیم کیلئے سرگودھا میٹرک بورڈسے الحاق ہے۔ اس سال اس ادارے کے طلبا کے میٹرک کے امتحان کے بعد احمد بخت ولد محمد حنیف نے میٹرک میں دوسری اور محمد قاسم ولد میاں خان نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔ اس سے قبل بھی ادارہ کے طلبا پوزیشن حاصل کرتے رہے ہیں۔
ادارہ معارف القرآن کراچی کا شمار بھی جدید مدارس میں ہوتا ہے، جہاں 12 برس سے عصری علوم بھی پڑھائے جا رہے ہیں۔ میٹرک بورڈ کراچی سے الحاق شدہ مدرسہ کے طلبہ اے ون گریڈ حاصل کرتے ہیں، امسال 14طلبہ نے اس ادارے سے میٹرک کا امتحان دیا تھا جن میں سے 3 طلبا نے اے ون گریڈ حاصل کیا۔ جبکہ 6 طلبا کے اے گریڈ آئے ہیں۔
جامعہ امدادیہ فیصل آباد کا معروف دینی ادارہ ہے، جس میں طلبا کئی برس سے میٹرک و انٹر میڈیٹ کا امتحان سرکاری بورڈ آف سکینڈری اینڈ انٹر میڈیٹ بورڈ فیصل آباد کے تحت دے رہے ہیں۔ مدرسہ کے پاک پتن سے تعلق رکھنے والے طالب محمد آصف نے 2009ء میں دوسری اور محمد وقاص نے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ 2010ء میں قمر عظیم نے تیسری پوزیشن، 2012ء میں خوشاب کے حافظ طارق عزیز نے پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔ 2013ء میں اوکاڑہ کے طالب علم محمد سلمان نے تیسری پوزیشن لی تھی۔ 2016ء میں وہاڑی کے محمد خلیق اکرم نے دوسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ جبکہ گجرات کے بابر حسین نے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔
جامعہ علوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کا شمار ملک کے بڑے دینی مدارس میں ہوتا ہے۔ اس مدرسہ کی جانب سے عصری تعلیم کیلئے بنوری ایجوکیشن سسٹم متعارف کرایا گیا ہے جس میں حافظ قرآن طالب علم کو 5 برس میں میٹرک تک تعلیم اور درس نظامی کی پہلی کلاس درجہ اول پڑھایا جاتا ہے، جس کے بعد ان کو براہ راست درجہ ثانیہ میں داخلہ دیا جاتا ہے جہاں پر انٹر پڑھنے والے طلبا کو اجازت ہے کہ وہ اساتذہ کی رہنمائی میں مزید تعلیم جاری رکھ سکیں۔ امسال انٹر اور وفاق کے امتحانات ایک ساتھ شروع ہوئے جس میں جامعہ کی جانب سے خاموشی اختیار کی گئی تاکہ طلبہ وفاق کا ایک پرچہ مس کرکے اس کی جگہ انٹر کا امتحان دیں سکیں، کیونکہ اس میں ضمنی امتحان میں طالب علم کا وقت اور پیسے زیادہ خرچ ہونا تھے۔ جبکہ وفاق کا امتحان ایک ماہ بعد کم خرچ میں دوبارہ ہو سکتا ہے۔ گزشتہ برس بنوری ٹاؤن کے 18 میں سے 15 طلبہ نے اے ون گریڈ حاصل کیا ہے ۔
ادارہ علوم الاسلامیہ بارہ کہو اسلام آباد کے مہتم مولانا فیض الرحمن عثمانی کے مطابق ادارے کی جانب سے عصری علوم کے امتحان کیلئے ادارے کو فیڈرل بورڈ اسلام آباد کے ساتھ ملحق کیا گیا ہے، جہاں پر ہر سال طلبہ اے ون گریڈ ہی حاصل کرتے ہیں۔ ادارہ گزشتہ اٹھارہ برس سے فیڈرل بورڈ میں پوزیشنز لے رہا ہے، اس سال اس ادارے کے 2 طلبہ عاطف اللہ نے دوسری اور محمد یحییٰ شامزئی نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے جبکہ درجنوں طلبہ نے اے ون گریڈ حاصل کیا ہے۔
اقراء ر وضۃ الاطفال جدید طرز کا دینی ادارہ و اسکول سسٹم چلا رہا ہے۔ 35 برس قبل حفظ قرآن دینی وعصری علوم کے حسین امتزاج کے حامل اس ادارہ کی بنیاد مولانا مفتی محمد جمیل خان شہیدؒ اور ان کے دو رفقاء مولانامفتی خالد محمود و مفتی مزمل حسین کاپڑیا نے رکھی تھی۔ کراچی سے چترال و گلگت تک 200 سے زائد شاخوں میں ہزاروں طلبا و طالبات زیر تعلیم ہیں۔ اس ادارے میں ایک سال میں5 ہزار طلبا و طالبات حفظ قرآن کی تکمیل کرتے ہیں۔ ادارہ ملک گیر ہونے کی وجہ سے ملک کے تقریباً تمام تعلیمی بورڈز کے امتحان میں شریک ہوتا ہے، جو میٹرک اور انٹر سے لیکر مختلف یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیمی منازل طے کرتے ہیں۔ گزشتہ کئی سال سے ملک کے اکثر بورڈز میں اقراء روضۃالاطفال کے طلبا و طالبات تواتر سے پوزیشن حاصل کر رہے ہیں۔ بعض دفعہ بورڈ کی ابتدائی تینوں پوزیشنز حاصل کرنے کا منفرد ریکارڈ بھی اس ادارے کے پاس رہا ہے۔ 2010ء میں کراچی انٹر بورڈ میں پہلی،2012ء میں کراچی انٹر بورڈ آرٹس گروپ میں دوسری اور جنرل گروپ میں دوسری اور تیسری، 2013ء میں کراچی انٹر بورڈ میں پہلی اور دو طالبات کی دوسری پوزیشن، 2013ء میں پشاور میٹرک بورڈ میں پہلی، لاہور بورڈ میں تیسری پوزیشن، 2014ء میں کراچی میٹرک بورڈ جنرل گروپ کی پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن، اسی سال پشاور بورڈ میں پہلی، لاہور انٹر بورڈ میں دوسری پوزیشن بھی اسی ادارے کی تھی۔ 2015ء میں کراچی انٹر میڈیٹ بورڈ جنرل گروپ میں پہلی دوسری اور تیسری پوزیشن، میٹرک بورڈ میں دوسری اور تیسری پوزیشن، 2015ء میں پشاور انٹر میڈیٹ بورڈ میں تیسری پوزیشن،2016ء میں کراچی انٹر بورڈ آرٹس گروپ میں پہلی، دوسری اور تیسری پوزیشن، 2017ء میں پشاور گریجویشن میں تیسری پوزیشن، کراچی میٹرک بورڈ میں پہلی اور دوسری، جبکہ کراچی انٹر میڈیٹ بورڈ میں پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کیں ہیں۔ اس ادارے کے ہزاروں طلبہ سالانہ اے ون گریڈ حاصل کر رہے ہیں۔ رواں برس بھی ایک طالبہ نے کراچی میٹرک بورڈ میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے۔
جامعہ عثمانیہ پشاور کا سب سے بڑا دینی ادارہ ہے، ادارے کی بنیاد چند برس قبل مولانا مفتی غلام الرحمن نے رکھی تھی، جو اس سے قبل دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میں مدرس،دارلافتار کے رئیس اور ناظم بھی تھے۔ مختصر وقت میں وفاق المدارس کے ہر درجہ میں پوزیشن حاصل کرنے کا ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ ادارہ کے ناظم تعلیمات مولانا حسین احمدوفاق المدارس العربیہ پاکستان کے صوبائی ناظم، عاملہ اور امتحانی کمیٹی کے اہم رکن ہیں۔ طلبہ کو ثانویہ عامہ کے ساتھ میٹرک، خاصہ کے ساتھ انٹر یعنی ایف اے اور درجہ عالیہ کے ساتھ بی اے اور پھر ایم اے تک کی ترتیب ہے۔ مذکورہ مدرسہ کی جانب سے عصری تعلیم کیلئے میٹرک بورڈ پشاور سے الحاق کیا گیا ہے۔ گزشتہ کئی برس سے اس مدرسہ کے طلبہ پشاور بورڈ میں نمایاں پوزیشنیں حاصل کررہے ہیں امسال پشاور میٹرک بورڈ میں جامعہ عثمانیہ کے طالبعلم حسین اللہ ولد شمس القمر نے دوسری اور سجاداللہ ولدہاشم خان نے تیسری پوزیشن حاصل کی ہے۔
جامعہ الصفہ بلدیہ ٹاؤن کراچی کا شمار ملک کے بڑے مدارس میں ہوتا ہے۔ اس مدرسہ کو دیگر عرب ممالک میں بھی خاصی شہرت حاصل ہے۔ اس کے مہتمم قاری حق نواز اور نائب مہتمم معروف مذہبی اسکالر مفتی محمد زبیر حق نواز ہیں، مدرسہ میں الصفہ سکینڈری اسکول قائم ہے، جہاں حفظ کے تمام طلبا کو لازمی اسکول پڑھایا جاتا ہے، جس کے بعد شعبہ کتب میں داخلے کیلئے حافظ کو میٹرک سائنس میں ہونا لازمی شرط ہے۔ الصفہ سکینڈری اسکول میں 26 اساتذہ سائنس کے مضامین پڑھاتے ہیں۔ امسال اسکول کے 56 طلبا نے میٹرک کا امتحان دیا تھا، جس میں سے 26 طلبا نے سی، 24 طلبا نے بی گریڈ اور 6 طلبا نے اے گریڈ حاصل کیا۔
جامعہ اشرف المدارس گلشن اقبال کے ساتھ ساتھ المظہراسکول بھی چلایا جارہا ہے، جس میں طالبات کے لئے علیحدہ اسکول ہے۔ وفاق کے امتحانات میں جامعہ کے نتائج 80 سے 85 فیصد آتے ہیں۔ المظہر اسکول کی ابتدا 14 برس قبل ہوئی تھی، جس میں میٹرک بورڈ کے تحت طلبہ امتحان دیتے ہیں اور لگ بھگ 80 فیصد طلبہ اے ون گریڈ حاصل کرتے ہیں جبکہ کامیابی کا تناسب 90 فیصد سے زائد رہتا ہے۔ اس کے علاوہ سیکڑوں مدارس کے طلبہ میٹرک و انٹر بورڈ میں اے ون گریڈ حاصل کرتے ہیں، جن میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک،جامعہ اشرفیہ لاہور، جامعہ بیت السلام کراچی، جامعہ الرشید کراچی، جامعہ فریدیہ اسلام آباد، جامعہ محمدیہ اسلام آباد و دیگر شامل ہیں ۔
مدارس میں قرآن مجید ناظرہ و حفظ کی تعلیم کے ساتھ درجات ابتدائیہ میں عصری علوم بھی پڑھائے جاتے ہیں، اس کے بعد نظام تعلیم کے دوسرے مرحلے میں کئی علوم کا مجموعہ درس نظامی پڑھایا جاتا ہے۔ یہ آٹھ سالہ نصاب مدارس میں یکساں رائج ہے۔ مدارس دینیہ کے نصاب میں وفاق المدارس کے ارتقاء کے ساتھ ہی علمائے کرام نے برسوں قبل وقت کے تقاضوں کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے ضروری عصری ضروری تعلیم کیلئے کوششیں کیں، جس کے ثمرات سامنے آ رہے ہیں۔
٭٭٭٭٭