ریلوے سے کنٹریکٹ افسران فارغ کرنے کا فیصلہ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیرریلوے شیخ رشید احمد نے ریلوے کے کنٹریکٹ افسران کو فارغ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریلوے کا اصل مسئلہ مسافر نہیں فریٹ ہے، اللہ نے مدد کی تو ایک سال میں لوگ کہیں گے کہ ریلوے واقعی کھڑی ہوگئی۔گزشتہ روز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگلے ہفتے تک بھاری تنخواہوں والےکنٹریکٹ ملازمین خود ہی استعفے دیکر چلے جائیں جبکہ 4 ہزار کنٹریکٹ ملازمین کے بارے میں ایسا فیصلہ ہو جو درمیانی ہو۔وزیرریلوے نے بتایاکہ 55 انجنوں کا نیب کا کیس ہے، نیب میں ریلوے کے 8 کیسز زیر سماعت ہیں اور ہم مزید 4 بھجوا رہے ہیں، شالیمار اسپتال کا کیس نیب کو بھجوارہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مؤثر مانیٹرنگ کے لیے ٹرینوں میں ٹریکر لگا رہے ہیں اور ریلوے کی زمین کے ریکارڈ کے لیے ڈائریکٹر کو خط لکھوایا ہے۔دریں اثنا ریلوے حکام نے سابق دورحکومت کے بعض مبینہ کرپشن اسکینڈلز کے بارے میں نیب کو انکوائری کے لیے خط لکھ دیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق خط میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ سابق دور میں ناقص کوالٹی کے 18 سو ہارس پاور ویگن یکطرفہ بڈ میں خریدے گئے، ناقص ویگنوں کی خریداری کے ذمہ دار سی ایم ای عدنان شفیع اور اے جی ایم عنصر خان ہیں۔ 58 چینی لوکو موٹو بھی سنگل بڈ میں خریدے گئے اور ان کی خریداری کے ذمہ دارسی ایم ای مبین الدین ، طارق خان اور جی ایم ٹیکنیکل شاہد ہیں۔جبکہ سابق دورِحکومت میں خریدے گئے چینی انجنوں کی مرمت کا کام ایک دوسری چینی کمپنی کو دیا گیا، یہ ٹھیکہ دینے میں موجودہ اورسابق چیئر پرسن ملوث ہیں۔ 30 مختلف ریلوے ٹریکس کی مرمت کا کنٹریکٹ 30 ارب روپے میں ایک ہی کنٹریکٹر وارث انٹر نیشنل کو دیا گیا، اس کے علاوہ ریلوے میں بعض منظورنظرافراد کو بھاری معاوضوں اور مراعات سے نوازا گیا۔ خط میں الزام عائد کیا گیا کہ ریلوے کےدرجنوں پلاٹس لیز پرآئل کمپنیوں اور بااثر شخصیات کو اونے پونے داموں دیا گیا، جب کہ خط میں امریکا سے خریدے گئے 4 ہزار ہارس پاور کے 55 لوکو موٹیو کے بارے میں کہا گیا ہے کہ انہیں دوگنی قیمت میں خریدا گیا جب کہ یہی لوکوموٹیو بھارت نے آدھی قیمت میں خریدے۔